Express News:
2025-09-22@21:41:44 GMT

کمزوری کی طاقت

اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT

عام طور پر ہم فلموں، ڈراموں اور مجلسوں میں یہ فقرہ بڑی کثرت سے سنتے ہیں کہ اپنی کمزوری کو طاقت بناؤ یا میں نے اپنی کمزوری کو طاقت بنا لیا۔دنیا میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو کمزوری کو اپنی طاقت بنا لیتے ہیںاور یہ محض ایک بات نہیں بلکہ ایک بہت بڑی حقیقت اور اس کا ثبوت انسان خود ہے۔

آج اگر انسان اس کائنات کا حکمران ہے تمام جانوروں سے برتر حیوان اعلیٰ ہے، حیوان عاقل ہے، حیوان ناطق ہے اور اشرف المخلوقات ہے تو صرف اس وجہ سے کہ اس کے اجداد ’’کمزور‘‘ تھے، اگر اس کے اجداد کمزور نہ ہوتے تو آج یہ بھی کسی جنگل یا غار میں ہوتا،کہیں چر رہا ہوتا اور دوسرے حیوانوں کا شکار بنتا رہتا۔

جدید علوم طبعیات، ارضیات،بشریات اور آثاریات بتاتے ہیں، اس کرہ ارض پر ایک زمانہ ایسا بھی گزرا ہے جب ہر طرف بڑی بڑی دیوقامت مخلوقات کا راج تھا۔اس دور کو ’’جوراسک دور‘‘ کہا جاتا ہے اور ان جانوروں کو ڈینوسار وغیرہ۔یہ بڑے بڑے جانور چھوٹے کمزور جانوروں کو مارتے تھے، کھاتے تھے اور شکاربناتے تھے جب کہ کمزور جانور اپنی جان بچانے کے لیے چھپتے پھرتے تھے، کچھ زیرزمین گھس کر خود کو بچاتے تھے، کوئی زیادہ تیز دوڑ کر، کچھ اُڑ کر، کچھ پانی میں گھس کر۔کسی نے ڈنک پیدا کرلیے کسی نے پنجے مطلب کہ جہدالبقا کے لیے ایک جنگ جاری تھی۔

ان ہی کمزور جانوروں کی ایک شاخ نے درختوں پر چڑھ کر جان بچانے کا سلسلہ شروع کر  دیا۔جو بجائے خود ایک ’’سوچ‘‘ تھی، ان جانوروں کو طبعیاتی اصطلاح میں ’’شجرنشین‘‘ کہاجاتا تھا اور چونکہ یہ رات کو چپکے چپکے اتر کر خوراک ڈھونڈتے تھے اس لیے ان کو ’’شب گرد‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔یہ کمزور جانور درختوں پر چڑھتے اترتے ان کے جسم لمبے اور چھریرے بنتے گئے جسم کے بال رگڑ سے اجھڑتے گئے، اگلے پیروں نے زیادہ صلاحیتیں حاصل کرکے ہاتھ بننے کا راستہ ہموار کیا، ہاتھوں پیروں اور انگلیوں میں ’’پکڑ‘‘ کی صلاحیتیں بڑھ گئیں لیکن جو سب سے بڑی چیز ’’دماغ‘‘ کے بعد ملی وہ ’’نطق‘‘ یا زبان ہے۔ فوری اور ہنگامی طورپر خطرے کے وقت یہ اپنے قریبی درختوں یا جھنڈ میں چڑھ جاتے تھے اور محفوظ ہونے کے بعد دوسروں کو آوازیں دینے لگے۔

آوازیں اب بھی بہت سے جانور ایک دوسرے کو دیتے ہیں مرغ، کتے، گیدڑ اور بہت سارے چرند و پرند۔ جب ایک بولتا ہے تو جہاں تک دوسروں تک آواز پہنچتی ہے وہ بھی بولنے لگتے ہیں۔لیکن بیچارے جانوروں کے پاس وہ دوسری چیز نہیں ہے جس سے وہ ان آوازوں کو معانی اور مفاہیم دیں انھیں یاد رکھیں اور صحیح وقت پر آواز میں صحیح تبدیلی لاسکیں۔ جس طرح آج بچے ابتدا میں بے معنی آوازیں نکالتے ہیں اور آہستہ آہستہ صاف صاف بولتے ہیں اسی طرح انسانیت کی ابتدا یا زبان کی ابتدا بھی ہوتی تھی۔جیسا کہ بتا چکا ہوں انسان کے پاس وہ دوسری صلاحیت بھی تھی جسے ذہن یا دماغ کہتے ہیں اس لیے ان آوازوں کی ’’کلید‘‘ بھی اس کے پاس تھی خاص طور پر حافظہ اس سلسلے میں بڑی اہمیت رکھتا ہے ،کوئی آواز جب حافظے میں ثبت ہوجاتی ہے تو جب بھی آواز سنتا ہے اس کا مفہوم اس کی سمجھ میں آجاتا ہے۔

اب ہم صرف وہی زبانیں سمجھتے ہیں جن کا ’’کلید‘‘ ہمارے ذہن میں موجود ہوتا ہے یعنی ہم ان کو سیکھ چکے ہوتے ہیں لیکن جو زبانیں ہم نہیں سیکھے ہوئے ہوتے ہیں اور ان کا ’’کلید‘‘ ہمارے حافظے میں نہیں ہوتا وہ ہمارے لیے بے معنی آوازیں ہوتی ہیں۔کل ملا کر بات یہ بنی کہ انسان کو یہ دو چیزیں اگر نہ ملی ہوتیں تو ابھی تک دوسرے حیوانوں کی طرح بے زبان اور بے شعور ہوتا اور یہ چیزیں اسے کمزوری کی برکت سے ملیں۔ اس وقت جو بڑے بڑے جانور تھے ان کے پاس طاقت تھی اس لیے ایسی اور کسی چیز کی ضرورت ہی نہ تھی اورنہ انھوں نے حاصل کیں، اس لیے ان کی باقیات آج چھپکلیوں کی شکل میں ہیں اور دوسرے حیوانوں کی شکل میں پائے جاتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا وازیں کے پاس اس لیے

پڑھیں:

12 روزہ جنگ عظیم ایرانی قوم کی طاقت اور یکجہتی کا مظہر تھی، عزیز ناصر زادہ

پیغام میں کہا گیا ہے کہ وزارت دفاع اور مسلح افواج کی معاونت اس بے مثال تعاون کے لیے مشکور ہے اور ہمیں یقین ہے کہ آپ کی کاوشوں کا صلہ خدا کے پاس محفوظ رہے گا، ہم امید کرتے ہیں کہ امام زمانہ (ع) کی مدد اور رہبر معظم انقلاب کی رہنمائی میں آپ ہمیشہ اسلامی ایران کی عزت و تکریم کے راستے پر کامیاب رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع امیر عزیز ناصر زادہ نے شہداء اور سابق فوجیوں کے امور کی فاؤنڈیشن کے سربراہ سعید اوہادی کے نام ایک پیغام میں 12 روزہ مسلط کردہ جنگ کے دوران ادارے کی کارکردگی کو سراہا۔ اپنے پیغام میں امیر ناصر زادہ نے 12 روزہ جنگ میں شہداء فاؤنڈیشن کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی 12 روزہ جنگ عظیم ایرانی قوم کی طاقت اور یکجہتی کا مظہر تھی، آپ بندگان خدا نے فرنٹ لائن پر مصروف جنگ دستوں کا ساتھ دیا۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہکہ جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی، ہمارے عزیز امام خامنہ ای نے فرمایا کہ جہاد صرف میدان جنگ میں نہیں ہوتا، جہاں بھی کوئی قوم عزم و حوصلے کے ساتھ مزاحمت کرتی ہے، یہ جہاد کا حصہ ہے، مشکل ترین لمحات میں آپ کی خدمات اور امداد نے مسلح افواج سے بہت بڑا بوجھ اٹھایا۔ وزارت دفاع اور مسلح افواج کی معاونت اس بے مثال تعاون کے لیے مشکور ہے اور ہمیں یقین ہے کہ آپ کی کاوشوں کا صلہ خدا کے پاس محفوظ رہے گا، ہم امید کرتے ہیں کہ امام زمانہ (ع) کی مدد اور رہبر معظم انقلاب کی رہنمائی میں آپ ہمیشہ اسلامی ایران کی عزت و تکریم کے راستے پر کامیاب رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • تفتیش اور پراسیکویشن کا نظام کمزور ہے، خامیوں کی وجہ سے ملزمان کو سزا نہیں ہوتی، حسان صابر ایڈووکیٹ
  • موضوع: دوحہ کانفرنس کا کمزور موقف ۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ
  • حالات بدلنے کی طاقت ہے، حد سے بڑھے مطالبات کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، ایرانی صدر
  • 12 روزہ جنگ عظیم ایرانی قوم کی طاقت اور یکجہتی کا مظہر تھی، عزیز ناصر زادہ
  • 12 روزہ جنگ عظیم ایرانی قوم کی طاقت اور یکجہتی کا مظہر تھی،
  • مدیحہ نقوی کا انکشاف: غیبی طاقت انکے بال کھینچتی رہی