عام طور پر ہم فلموں، ڈراموں اور مجلسوں میں یہ فقرہ بڑی کثرت سے سنتے ہیں کہ اپنی کمزوری کو طاقت بناؤ یا میں نے اپنی کمزوری کو طاقت بنا لیا۔دنیا میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو کمزوری کو اپنی طاقت بنا لیتے ہیںاور یہ محض ایک بات نہیں بلکہ ایک بہت بڑی حقیقت اور اس کا ثبوت انسان خود ہے۔
آج اگر انسان اس کائنات کا حکمران ہے تمام جانوروں سے برتر حیوان اعلیٰ ہے، حیوان عاقل ہے، حیوان ناطق ہے اور اشرف المخلوقات ہے تو صرف اس وجہ سے کہ اس کے اجداد ’’کمزور‘‘ تھے، اگر اس کے اجداد کمزور نہ ہوتے تو آج یہ بھی کسی جنگل یا غار میں ہوتا،کہیں چر رہا ہوتا اور دوسرے حیوانوں کا شکار بنتا رہتا۔
جدید علوم طبعیات، ارضیات،بشریات اور آثاریات بتاتے ہیں، اس کرہ ارض پر ایک زمانہ ایسا بھی گزرا ہے جب ہر طرف بڑی بڑی دیوقامت مخلوقات کا راج تھا۔اس دور کو ’’جوراسک دور‘‘ کہا جاتا ہے اور ان جانوروں کو ڈینوسار وغیرہ۔یہ بڑے بڑے جانور چھوٹے کمزور جانوروں کو مارتے تھے، کھاتے تھے اور شکاربناتے تھے جب کہ کمزور جانور اپنی جان بچانے کے لیے چھپتے پھرتے تھے، کچھ زیرزمین گھس کر خود کو بچاتے تھے، کوئی زیادہ تیز دوڑ کر، کچھ اُڑ کر، کچھ پانی میں گھس کر۔کسی نے ڈنک پیدا کرلیے کسی نے پنجے مطلب کہ جہدالبقا کے لیے ایک جنگ جاری تھی۔
ان ہی کمزور جانوروں کی ایک شاخ نے درختوں پر چڑھ کر جان بچانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔جو بجائے خود ایک ’’سوچ‘‘ تھی، ان جانوروں کو طبعیاتی اصطلاح میں ’’شجرنشین‘‘ کہاجاتا تھا اور چونکہ یہ رات کو چپکے چپکے اتر کر خوراک ڈھونڈتے تھے اس لیے ان کو ’’شب گرد‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔یہ کمزور جانور درختوں پر چڑھتے اترتے ان کے جسم لمبے اور چھریرے بنتے گئے جسم کے بال رگڑ سے اجھڑتے گئے، اگلے پیروں نے زیادہ صلاحیتیں حاصل کرکے ہاتھ بننے کا راستہ ہموار کیا، ہاتھوں پیروں اور انگلیوں میں ’’پکڑ‘‘ کی صلاحیتیں بڑھ گئیں لیکن جو سب سے بڑی چیز ’’دماغ‘‘ کے بعد ملی وہ ’’نطق‘‘ یا زبان ہے۔ فوری اور ہنگامی طورپر خطرے کے وقت یہ اپنے قریبی درختوں یا جھنڈ میں چڑھ جاتے تھے اور محفوظ ہونے کے بعد دوسروں کو آوازیں دینے لگے۔
آوازیں اب بھی بہت سے جانور ایک دوسرے کو دیتے ہیں مرغ، کتے، گیدڑ اور بہت سارے چرند و پرند۔ جب ایک بولتا ہے تو جہاں تک دوسروں تک آواز پہنچتی ہے وہ بھی بولنے لگتے ہیں۔لیکن بیچارے جانوروں کے پاس وہ دوسری چیز نہیں ہے جس سے وہ ان آوازوں کو معانی اور مفاہیم دیں انھیں یاد رکھیں اور صحیح وقت پر آواز میں صحیح تبدیلی لاسکیں۔ جس طرح آج بچے ابتدا میں بے معنی آوازیں نکالتے ہیں اور آہستہ آہستہ صاف صاف بولتے ہیں اسی طرح انسانیت کی ابتدا یا زبان کی ابتدا بھی ہوتی تھی۔جیسا کہ بتا چکا ہوں انسان کے پاس وہ دوسری صلاحیت بھی تھی جسے ذہن یا دماغ کہتے ہیں اس لیے ان آوازوں کی ’’کلید‘‘ بھی اس کے پاس تھی خاص طور پر حافظہ اس سلسلے میں بڑی اہمیت رکھتا ہے ،کوئی آواز جب حافظے میں ثبت ہوجاتی ہے تو جب بھی آواز سنتا ہے اس کا مفہوم اس کی سمجھ میں آجاتا ہے۔
اب ہم صرف وہی زبانیں سمجھتے ہیں جن کا ’’کلید‘‘ ہمارے ذہن میں موجود ہوتا ہے یعنی ہم ان کو سیکھ چکے ہوتے ہیں لیکن جو زبانیں ہم نہیں سیکھے ہوئے ہوتے ہیں اور ان کا ’’کلید‘‘ ہمارے حافظے میں نہیں ہوتا وہ ہمارے لیے بے معنی آوازیں ہوتی ہیں۔کل ملا کر بات یہ بنی کہ انسان کو یہ دو چیزیں اگر نہ ملی ہوتیں تو ابھی تک دوسرے حیوانوں کی طرح بے زبان اور بے شعور ہوتا اور یہ چیزیں اسے کمزوری کی برکت سے ملیں۔ اس وقت جو بڑے بڑے جانور تھے ان کے پاس طاقت تھی اس لیے ایسی اور کسی چیز کی ضرورت ہی نہ تھی اورنہ انھوں نے حاصل کیں، اس لیے ان کی باقیات آج چھپکلیوں کی شکل میں ہیں اور دوسرے حیوانوں کی شکل میں پائے جاتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا وازیں کے پاس اس لیے
پڑھیں:
کسی قوم کی اصل طاقت اس کے عوام کے درمیان اتحاد میں پوشیدہ ہوتی ہے؛ احسن اقبال
سٹی 42 : وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان تمام برادریوں کی مشترکہ قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ ہم نے نہ صرف مل کر ملک بنایا بلکہ اسے مضبوط بھی کیا ہے ۔
وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے زیرِ اہتمام " پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے کردار کو خراجِ تحسین" کے عنوان سے ایک خصوصی بیٹھک کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کا مقصد بین المذاہب ہم آہنگی، باہمی احترام اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینا تھا۔ بیٹھک میں مسیحی، سکھ، ہندو اور دیگر اقلیتی برادریوں کے نمائندگان نے بھرپور شرکت کی اور "اڑان پاکستان" کے تناظر میں ملکی ترقی میں اپنے کردار پر روشنی ڈالی۔
سندر؛ تیزرفتارکارکی ٹکرسے3افرادجاں بحق
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقلیتی برادریوں کی پاکستان کی تاریخ اور قومی ترقی میں خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام برادریوں کی مشترکہ قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ "ہم نے نہ صرف مل کر ملک بنایا بلکہ اسے مضبوط بھی کیا ہے۔ کسی قوم کی اصل طاقت نہ اسلحے میں ہوتی ہے اور نہ ہی دولت کے انبار میں، بلکہ اس کے عوام کے درمیان اتحاد میں پوشیدہ ہوتی ہے، تمام پاکستانی برابر ہیں، اور ترقی ہر فرد کا حق ہے اگر ہم ترقی یافتہ پاکستان کا خواب پورا کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں رنگ، نسل اور مذہب سے بالاتر ہو کر کام کرنا ہوگا۔
پی ٹی آئی کا 14 اگست کے احتجاج کا انجام 5 اگست سے بھی برا ہوگا؛ شیر افضل مروت
احسن اقبال نے حکومت کے ترجیحی ترقیاتی منصوبے اڑان پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کا پانچ نکاتی فریم ورک یعنی برآمدات، ڈیجیٹل پاکستان، ماحولیات، توانائی اور مساوات ملک گیر شمولیتی ترقی کا عملی اظہار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں ایسی بیٹھک کا انعقاد کیا جانا چاہیے تاکہ ہر طبقے اور علاقے کی آواز قومی ترقی کے دھارے میں شامل کی جا سکے۔
انہوں نے ملک کی سلامتی و خودمختاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی، توانائی کے بحران اور دشمن کی جارحیت جیسے چیلنجز کا جرات مندی سے مقابلہ کیا ہے۔ "جب دشمن نے للکارا، ہم نے حق کی جنگ سے جواب دیا۔ ہماری مسلح افواج نے ایسا بھرپور وار کیا کہ دشمن آج بھی زخم چاٹ رہا ہے۔" انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جوہری صلاحیت کے ذریعے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ ہم کمزور نہیں۔
انسداددہشتگردی وریاستی رٹ کاقیام؛وزیرداخلہ محسن نقوی کی سربراہی میں22رکنی اعلی سطح کمیٹی قائم
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ سیاسی استحکام، پالیسیوں کا تسلسل اور باہمی اشتراک عمل ہی ملک کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔ "سبز ہلالی پرچم تلے ہم سب ایک ہیں۔ ہمیں نفرت نہیں بلکہ محبت، انصاف اور برابری کا پیغام عام کرنا ہے تاکہ ہم ایک پرامن، مضبوط اور ترقی یافتہ پاکستان کی طرف بڑھ سکیں۔"