یورپ: یوکرین کے مہاجرین کو کون کتنی امداد دیتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اگست 2025ء) جرمنی کی سب سے بڑی ریاست باویریا کے وزیر اعلیٰ مارکوس زوئڈر، جرمنی میں مقیم یوکرینی مہاجرین کے لیے امدادی رقم تک رسائی کے لیے موجودہ قوانین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ قدامت پسند جماعت سی ایس یو کے سربراہ ہیں جو کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کی حامی ہے۔
ان کا خیال ہے کہ چاہے وہ نئے آنے والے ہوں یا برسوں سے جرمنی میں رہ رہے ہوں، یوکرینی مہاجرین کو عموماً کم رقم ملنی چاہیے۔
البتہ زوئڈر کی یہ تجویز سی ڈی یو اور سی ایس یو کے اس معاہدے سے مطابقت نہیں رکھتی، جس پر ان دونوں نے مئی میں سوشل ڈیمو کریٹس (ایس ڈی پی) کے ساتھ موجودہ حکومت کی تشکیل کے لیے دستخط کیے تھے۔
یہ معاہدہ اتحاد کے وجود کی بنیاد بناتا ہے، جس پر دستخط کرنے والی جماعتوں نے ملک میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے نئے یوکرینی مہاجرین کی مالی امداد میں کمی کرنے پر اتفاق کیا۔
(جاری ہے)
تاہم، اتحادی معاہدے میں واضح طور پر جرمنی میں پہلے سے مقیم یوکرینی مہاجرین ایسی کٹوتیوں سے مستثنیٰ ہیں۔ یوکرینی پناہ گزینوں کو جرمنی میں کتنا ملتا ہے؟فی الوقت جرمنی میں جنگ سے فرار ہونے والے یوکرینی پناہ گزینوں کو اتنی ہی رقم ملتی ہے، جو ایک بے روزگار جرمن کو بطور وظیفہ فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے تحت سنگل بالغوں کے لیے ماہانہ ساڑھے چھ سو ڈالر کی رقم فراہم کی جاتی ہے۔
اس کے ساتھ ہی جرمن ٹیکس دہندگان اپنے ایسے مہمانوں کے لیے کرائے اور ہیلتھ انشورنس کی لاگت کا خرچ بھی اٹھاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب جنگ کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور یوکرینی باشندوں کی مدد کی بات آتی ہے تو یورپ میں مالی مدد فراہم کرنے والے ممالک میں جرمنی سب سے زیادہ سخی ملک ہے۔
دوسروں کے برعکس، یوکرائنی پناہ گزینوں کو بھی جرمن لیبر مارکیٹ پہنچنے پر فوری طور پر داخل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے۔
باویریا کے زوئڈر اب سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے لوگوں کے لیے اس امداد کو کم کرنا چاہتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہو گا کہ سنگل بالغوں کے لیے 353 اور 441 یورو کے درمیان ماہانہ وظیفہ، ان کی زندگی کی صورت حال کے مطابق دیا جائے۔ ایسے خاندانوں کو اپنے ہر بچے کے لیے ماہانہ 299 اور 391 یورو کے درمیان بھی ملے گا۔ یہ ادائیگیاں عمر کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہیں۔
یورپی یونین میں یوکرینی پناہ گزینیوروپی یونین نے سن 2001 میں قائم کردہ ایک میکانزم کے تحت یوکرینی پناہ گزینوں کو "عارضی تحفظ کے مستحق" افراد کے طور پر درجہ بندی کی ہے۔ ان رہنما خطوط کو پہلی بار 2022 میں اس وقت فعال کیا گیا، جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔
ان ہدایات میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کے میزبان ممالک کو ایسے پناہ گزینوں کو اس معاملے میں یوکرین کے باشندوں کو رہائش، روزگار اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی فراہم کرنی چاہیے۔
تاہم، رہنما خطوط میں رقوم کی ادائیگیوں یا خدمات کی قدر کی وضاحت نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے 27 رکنی بلاک میں زبردست تفاوت پایا جاتا ہے۔ پولینڈ میں کیا ملتا ہے؟پولینڈ اب ماہانہ ادائیگیاں نہیں کرتا ہے اور یہاں تک کہ وارسا نے یوکرین سے آنے والے ہر بالغ پناہ گزین کے لیے تقریباً 70 یورو کی اپنی پچھلی یک وقتی ادائیگی کو بھی ختم کر دیا ہے۔
پولینڈ میں یوکرین کے پناہ گزینوں کو اس کے بجائے ایک ذاتی شناختی نمبر دیا جاتا ہے، جس سے انہیں ملازمتوں، تعلیم اور مفت صحت کی دیکھ بھال تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔یوکرین کے والدین کو ان کے پہلے بچے کے لیے ماہانہ 190 یورو دیے حاتے ہیں اس کے بعد ہر بچے کے لیے چھوٹی ادائیگیاں ہوتی ہیں۔ معذور بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے والدین یا دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد بھی فلاحی امداد کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
ہنگریہنگری کے وزیرِ اعظم وکٹر اوربان کی حکومت اپنے تارکین وطن مخالف جذبات کے لیے معروف ہے اور اس نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے قوانین کو سخت کر دیا ہے کہ کون سے یوکرینی مہاجرین "عارضی تحفظ کے مستحق" ہیں۔
مثال کے طور پر، مغربی یوکرین کو ہنگری کے قانون سازوں کی نظر میں اب ایک محفوظ مقام کے طور پر دیکھا جاتا ہے، یعنی ان حصوں سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کو سرکاری پناہ گزینوں کی سہولیات پر مفت رہائش کا کوئی حق نہیں ہے۔
بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قدم نے ہزاروں یوکرینی باشندوں کو سڑکوں پر کھڑا کر دیا ہے۔بالغ پناہ گزین جو تحفظ کے قابل سمجھے جاتے ہیں ان کے خاندان کے ہر بچے کے لیے ماہانہ 55 یورو کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کے لیے تقریباً 34 یورو ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں۔
بیلجیمبیلجیئم میں یوکرین سے تعلق رکھنے والے واحد بالغ پناہ گزینوں کو تقریباً 1,100 یورو ماہانہ امداد ملتی ہے، جو کہ یورپی یونین میں سب سے زیادہ شرح ہے۔ مزید برآں انہیں عوامی طور پر ہیلتھ انشورنس بھی حاصل ہوتا ہے اور سرکاری خرچے پر ہاؤسنگ کا حق بھی رکھتے ہیں۔ مزید برآں، مہاجرین فرنیچر، کپڑوں، طبی ضروریات (بشمول چشمے) اور خوراک کے حصول کے لیے مالی امداد کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
سویڈنسویڈن میں یوکرینی مہاجرین کو ماہانہ وظیفہ نہیں ملتا ہے بلکہ روزانہ کیش الاٹمنٹ ملتا ہے۔ بالغ افراد مہینے کے آخر تک تقریباً 180-190 یورو تک وصول کر سکتے ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب ان کی کوئی دوسری آمدن نہ ہو۔
بچوں کے لیے ادائیگی میں تقریباً 140 یورو ماہانہ کا اضافہ ہوتا ہے۔ اضافی فنڈز میں موسم سرما کے لباس یا بچوں کی گاڑیوں جیسی اشیاء کے لیے بھی دستیاب ہیں۔
یوکرین کے پناہ گزینوں کو نظریاتی طور پر شیشے جیسی چیزوں کے لیے فنڈز تک رسائی حاصل ہے، پھر بھی انہیں عام طور پر صرف ہنگامی حالات میں یا دیکھ بھال کے معاملے میں طبی امداد کا حق حاصل ہے، جس میں تاخیر نہیں کی جا سکتی۔ برطانیہبرطانیہ کو اب یورپی یونین کے قوانین کی پابندی نہیں کرنی ہوتی کیونکہ وہ اس بلاک سے نکل چکا ہے۔ وہاں حکومت یوکرین کے پناہ گزینوں کے خاندانوں کو ان کے سب سے بڑے بچے کے لیے ہر ہفتے تقریباً 30 یورو مختص کیے ہیں، جبکہ باقی تمام بچوں کے لیے مزید 20 یورو فی ہفتہ دیا جاتا ہے۔
ایسے بچوں کے لیے دیکھ بھال کے اخراجات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے اضافی ادائیگیاں فراہم کی جاتی ہیں جو اسکول جانے کے لیے بہت کم عمر کے ہیں۔ریٹائر ہونے والے (خواتین کے لیے 66 سال کی عمر، مردوں کے لیے 67 سال) ہفتے میں 230 یورو کے اہل ہیں۔
بالغ پناہ گزینوں سے متعلق اصول، جن کی ریٹائرمنٹ کی عمر ابھی تک نہیں پہنچی ہے، کافی پیچیدہ ہیں اور اکثر انفرادی بنیادوں پر ان کا حساب لگایا جاتا ہے۔
ایک امدادی پروگرام، مثال کے طور پر، ہومز فار یوکرین، یوکرینی باشندوں کو برطانیہ کے شہریوں کے ساتھ رہائش تلاش کرنے میں مدد کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ پروگرام پناہ گزینوں کو تقریباً 230 یورو ایک وقتی ادائیگی کرتا ہے، جبکہ ساتھ ہی یہ ان کی میزبانی کرنے والے افراد کے لیے 400 یورو ماہانہ ادائیگی کا تعین کرتا ہے۔
برطانیہ کا "یونیورسل کریڈٹ" پروگرام پناہ گزینوں کو مزید مالی مدد صرف اسی صورت میں فراہم کرتا ہے، جب ان کی بچت ایک خاص حد سے نیچے آجائے۔ وہ کتنی رقم وصول کر سکتے ہیں اور اسے کس چیز کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے اس کا انحصار مہاجرین اور ان کی موجودہ مالی صورتحال پر منحصر ہوتی ہے۔
ص ز/ ج ا (کارلا بلائیکر)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرینی مہاجرین پناہ گزینوں کو کے لیے درخواست کے لیے ماہانہ یوکرینی پناہ یورپی یونین یورو ماہانہ بچوں کے لیے میں یوکرین بچے کے لیے بالغ پناہ یوکرین کے دیکھ بھال کے طور پر تک رسائی سکتے ہیں کے ساتھ کرتا ہے جاتا ہے ملتا ہے
پڑھیں:
جرمنی کا پاکستان کیلیے 11 کروڑ 40 لاکھ یورو ترقیاتی پیکج اعلان
جرمنی نے پاکستان کیلیے 114 ملین (11 کروڑ چالیس لاکھ یورو) ترقیاتی پیکج کا اعلان کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان اور جرمنی کی حکومت کے درمیان 2025 کے دو طرفہ ترقیاتی تعاون سے متعلق مذاکرات بدھ کو اسلام آباد میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئے۔
مذاکرات کی مشترکہ صدارت سیکرٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم، اور وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون و ترقی (BMZ) کی ڈائریکٹر جنرل محترمہ کرسٹین ٹوئٹسکے نے کی۔
اس موقع پر جرمنی کی سفیر اینا لیپل اور پاکستان کی سفیر برائے جرمنی ثقلین سیدہ بھی موجود تھیں، جنہوں نے دونوں ممالک کے ادارہ جاتی تعلقات اور باہمی تعاون کے عزم کو مزید مضبوط کیا۔
جرمنی نے مالی اور تکنیکی تعاون کی مد میں 2025-2026 کے لیے 114 ملین یورو کے نئے ترقیاتی پیکیج کا اعلان کیا، جو کلیدی شعبوں ، ماحولیاتی تحفظ و توانائی، پائیدار اقتصادی ترقی و فنی تربیت، اور سماجی تحفظ پر مرکوز ہوگا۔
سیکرٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم نے وفاقی جمہوریہ جرمنی کی حکومت کے پاکستان کے ترقیاتی سفر میں مسلسل اور قیمتی تعاون پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں، روزگار کے مواقع میں اضافے اور سماجی تحفظ کے نظام کے استحکام میں جرمنی کے کردار کو سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ یہ تعاون پاکستان کے اقتصادی تبدیلی کے منصوبے “اُڑان پاکستان” سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔
کرسٹین ٹوئٹسکے نے پاکستان کی اصلاحاتی کوششوں کو سراہتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ جرمنی پاکستان کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلی، اقتصادی استحکام اور سماجی شمولیت کے چیلنجز سے نمٹنے میں بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔
جرمنی کی سفیر اینا لیپل نے پاکستان اور جرمنی کے دیرینہ تعلقات کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی پاکستان کے ساتھ اپنی دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور پائیدار ترقی، اچھی حکمرانی اور عوامی فلاح کے لیے باہمی تعاون کو مزید فروغ دیتا رہے گا۔
تقریب کے اختتام پر سیکرٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم اور ڈائریکٹر جنرل کرسٹین ٹوئٹسکے نے 2025 کے پاکستان-جرمنی دو طرفہ ترقیاتی تعاون مذاکرات کا خلاصہ دستاویز پر دستخط کیے، جس سے نئی مالی معاونت کی باضابطہ توثیق ہوئی اور باہمی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
دونوں فریقین نے پاکستان-جرمنی ماحولیاتی و توانائی شراکت داری کے تحت تعاون کو بڑھانے، فنی و پیشہ ورانہ تربیت اور نوجوانوں کے روزگار کے مواقع میں بہتری، اور سماجی تحفظ و قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت میں اضافے کے لیے شراکت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ مذاکرات کا اگلا دورِ 2027 کو برلن میں ہوگا۔