پاکستان کیساتھ باہمی تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں: سیکریٹری جنرل آسیان
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
سیکریٹری جنرل آسیان ڈاکٹر کاؤ کم ہورن — فائل فوٹو
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر کاؤ کم ہورن کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ دیرپا، جامع اور باہمی فائدے پر مبنی تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں۔
پاکستان اور آسیان کے موضوع پر انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار میں سیکریٹری جنرل آسیان ڈاکٹر کاؤ کم ہورن نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستان اور آسیان کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری 3 دہائیوں میں مضبوط بنیادوں پر استوار ہوئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آسیان ریجنل فورم میں شمولیت خطے میں امن کے لیے عزم کا ثبوت ہے۔ 2023 میں دو طرفہ تجارت7.
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی شہریوں کی آسیان ممالک آمد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، آسیان وژن 2045 خطے میں پائیدار ترقی، خوشحالی اور عوامی مرکزیت کی عکاسی کرتا ہے۔
کاؤ کم ہورن کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ نیوکلئیر انرجی کے پُرامن استعمال اور انرجی کے حوالے سے تعاون کے خواہاں ہیں۔ پاکستان کے ساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی سفارتکاروں کے لیے آسیان ڈپلومیٹک کورس انسانی وسائل کے فروغ کی عمدہ مثال ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سیکریٹری جنرل کاؤ کم ہورن کہ پاکستان
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-20
اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے شعبوں میں سعودی عرب کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے، اس امر کا اظہار انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے موقع پر سعودی عرب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ و لاجسٹک سروسز انجینئر صالح بن ناصر الجاسر سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے سعودی وزیر کو پاکستان کے وسیع سڑکوں کے نیٹ ورک اور مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ (SMDA) نے دونوں برادر ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کیا ہے اور مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے ایک وسیع فریم ورک فراہم کیا ہے۔