کیلیفورنیا کے ساحلوں پر نیلی وہیلز کی خاموشی، نئی تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجادی
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
بحرالکاہل کی گہرائیوں میں نیلی وہیلز کی خاموشی نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایک تازہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے جانور سمجھے جانے والی نیلی وہیلز کی آوازوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، جس کا تعلق ماحولیاتی تبدیلیوں، شدید گرمی کی سمندری لہروں اور خوراک کی کمی سے جوڑا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جھیل سی گہری یہ آنکھیں ایک سمندری مخلوق کی جنہیں جلد ہی نظر لگ گئی
مونٹیری بے ایکویریم ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ماہرین کی تحقیق، جس میں 2015 سے 2021 کے درمیان وہیلز کی آوازوں کو آدھے میل گہرے پانی میں خصوصی آلات (ہائیڈروفونز)کے ذریعے سنا گیا۔ تحقیق کے سربراہ جان ریان، جو سمندری ماحولیاتی ماہر ہیں، نے بتایا کہ ’یہ آلہ انسانی سماعت کی حد سے باہر کی آوازیں بھی ریکارڈ کرتا ہے۔‘
تحقیق کے دوران ماہرین نے مشین لرننگ کی مدد سے مختلف وہیلز کی مخصوص آوازوں کو شناخت کیا۔ ہمپ بیک وہیلز کی آوازیں، جو 9 آکٹووز تک پھیلتی ہیں، مسلسل بڑھتی گئیں، لیکن نیلی وہیلز کی آوازوں میں پہلے اضافہ ہوا، پھر تیسرے سال کے بعد تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی۔
2015 کا سال ان مخلوقات کے لیے شدید آزمائشوں کا وقت تھا۔ تحقیق میں انکشاف ہوا کہ اسی سال ایک شدید سمندری گرمی کی لہر “دی بلب” نے پورے نظام کو متاثر کیا، اس گرمی کی لہر نے نیلی وہیلز کی خوراک کرِل (چھوٹی جھینگا نما جاندار) اور مچھلیوں کو ختم کر دیا،مزید یہ کہ اسی سال دنیا کی سب سے بڑی زہریلی ایلجی کی افزائش بھی دیکھی گئی، جس نے سیکڑوں سمندری جانوروں، بالخصوص سی لائنز اور ڈولفنز کو بیمار کر دیا۔
اسی کمی کی وجہ سے نیلی وہیلز کو خوراک کی تلاش میں زیادہ وقت گزارنا پڑا، جس سے ان کے گانے (آوازیں نکالنے) کا وقت کم ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جاپانی دریافت آبی مخلوق کا پانڈا سے کیا تعلق ہے؟
مطالعے کے مطابقہمپ بیک وہیلز چونکہ خوراک کے معاملے میں زیادہ لچکدار ہیں، وہ مچھلیاں جیسے انچووی اور سارڈین بھی کھا لیتی ہیں، اس لیے وہ متاثر نہیں ہوئیں، دوسری طرف نیلی وہیلز صرف کرِل پر انحصار کرتی ہیں، اور انہیں خوراک کے لیے لمبے فاصلے طے کرنے پڑے۔
سائنسدانوں نے وہیلز کی آوازوں میں تبدیلی کے دیگر اسباب جیسے آبادی میں کمی یا دیگر سماجی عوامل پر بھی غور کیا، مگر خوراک کی کمی سب سے نمایاں اور مسلسل وجہ ثابت ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق اس بات کا ثبوت ہے کہ نیلی وہیلز ماحولیاتی تبدیلیوں کے مقابلے میں ہمپ بیک وہیلز کے مقابلے میں زیادہ حساس اور کمزور ہیں۔
مستقبل میں سمندری گرمی کی لہروں کے زیادہ بار، زیادہ شدت اور لمبے دورانیے کے ساتھ آنے کی پیش گوئیاں کی جارہی ہیں، جو نیلی وہیلز سمیت دیگر سمندری حیات کے لیے بڑا خطرہ ثابت ہوسکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایلجی بحرالکاہل بلیو وہیلز سائنسدان موسیقی مونٹیری بے ایکویریم ریسرچ انسٹیٹیوٹ ہائیڈروفونز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایلجی بحرالکاہل بلیو وہیلز وہیلز کی آوازوں گرمی کی کے لیے
پڑھیں:
دھوکہ دہی سے بچانے میں ’اینڈرائیڈ‘ آئی فون سے بہتر ہے: تحقیق
حال ہی میں کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اینڈرائیڈ فون، جنہیں لوگ عام طور پر آئی فون کے مقابلے میں کم محفوظ سمجھتے ہیں، دراصل موبائل فراڈ سے بچاؤ میں زیادہ مؤثر ثابت ہو رہی ہیں۔
یہ نتائج یوگو سروے سے حاصل ہوئے، جس میں امریکا، بھارت اور برازیل کے 5,000 اسمارٹ فون صارفین کو شامل کیا گیا، اور یہ سروے گوگل کے تعاون سے کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، آئی فون صارفین، اینڈرائیڈ صارفین کی نسبت 65 فیصد زیادہ امکان رکھتے ہیں کہ انہیں ایک ہی ہفتے میں تین یا اس سے زیادہ اسکیم میسجز موصول ہوں۔ اس کے برعکس، اینڈرائیڈ صارفین میں 58 فیصد زیادہ امکان تھا کہ انہیں اس دوران کوئی اسکیم میسج نہیں ملا۔ یہ فرق واضح کرتا ہے کہ اینڈرائیڈ کے بعض بِلٹ اِن اسکیم پروٹیکشن ٹولز مؤثر ثابت ہو رہے ہیں۔
مزید برآں، جب صارفین سے ان کے فون کے اسکیم پروٹیکشن فیچرز کی اثر پزیری یا کارکردگی کے بارے میں پوچھا گیا، تو اینڈرائیڈ صارفین ،آئی فون صارفین کی نسبت 20 فیصد زیادہ مطمئن تھے کہ یہ فیچرز بہت اچھا یا کافی اچھا کام کرتے ہیں اور یہ فرق خاص طور پر گوگل پکسل صارفین کے لیے بہت مؤثر ہیں، اور انہیں بالکل بھی جعلی پیغامات نہیں ملتے۔ جو آئی فون صارفین کی نسبت 96 فیصد زیادہ امکان رکھتے تھے۔
اس کے برعکس، آئی فون صارفین پکسل صارفین کی نسبت 136 فیصد زیادہ امکان رکھتے تھے کہ انہیں بڑی تعداد میں اسکیم میسجز موصول ہوں، اور 150 فیصد زیادہ امکان تھا کہ وہ اپنے ڈیوائس کو موبائل فراڈ کے خلاف ایفیکٹو یا موثر نہ سمجھیں۔
اس سروے میں چار فلیگ شپ ڈیوائسز کے بلِٹ ان اسکیم پروٹیکشن فیچرز کا بھی جائزہ لیا گیا: گوگل پکسل 10 پرو، آئی فون 17 پرو، سیمسنگ گلیکسی زی فولڈ7، اور موٹوروولا رازر+ 2025۔
رپورٹ میں آئی فون اسکیم پروٹیکشن کی تعداد، معیار کے لحاظ سے سب سے پیچھے رہی۔
تحقیق کے مطابق، اینڈرائیڈ کے بِلٹ ان ٹولز، جیسے کال اسکریننگ، حقیقی وقت میں اسکیم کی شناخت، اور اے آئی بیسڈ میسج اینالیسس، صارفین کے لیے کلیدی فائدہ فراہم کرتے ہیں۔ پکسل ڈیوائسز میں گوگل میسجز مشکوک میسجز کو نامعلوم بھیجنے والوں سے شناخت کر کے خطرناک لنکس کو بلاک کر دیتا ہے۔ اسی دوران، گوگل فون ایپ پہلے سے معلوم سپیم کالز کو خودکار طور پر بلاک کرتا ہے اور آن ڈیوائس اے آئی کے ذریعے مشکوک کالز اور پیغامات کا فوری پتہ لگاتا ہے۔
مزید یہ کہ بعض مارکیٹوں میں کال اسکرین فیچر صارف کی طرف سے کال اٹھا کر ممکنہ اسکیمز کو فلٹر کرتا ہے۔ اگر کال اٹھا بھی لی جائے تو یہ سسٹم صارف کو خطرناک رویے سے آگاہ کر دیتا ہے اور ایسے اقدامات کو بلاک کر دیتا ہے جیسے غیر معتبر ایپس انسٹال کرنا یا اہم ڈیوائس سیٹنگز میں تبدیلی کرنا۔
حالیہ تحقیق اور سروے کے نتیجے میں اگرچہ ایپل کے آئی فون کو عام طور پر محفوظ تصور کیا جاتا ہے لیکن تحقیق کے مطابق اینڈرائیڈ فونز خاص طور پر گوگل پکسل، موبائل اسکیمز سے بچاؤ میں زیادہ فعال اور مؤثر ثابت ہو رہے ہیں۔