کراچی:

سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ کسی افسر کا مخصوص عہدے یا ایس ایچ او کا مخصوص تھانے پر تعیناتی کا حق نہیں ہے، یہ انتظامی معاملہ ہے۔

احتجاج کے دوران تشدد کے الزام میں سابق ایس ایچ او اسٹیل ٹاؤن کی تبادلے کیخلاف درخواست سندھ ہائیکورٹ نے مسترد کردی۔

احتجاج کے دوران تشدد کے الزام میں سابق ایس ایچ او اسٹیل ٹاؤن علن عباسی کی تبادلے کیخلاف درخواست کی سماعت ہائیکورٹ میں  ہوئی، جہاں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل صفدر نے موقف دیا کہ محکمے میں تقرریاں و تبادلے متعلقہ حکام کا حق ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ مقررہ وقت سے قبل تبادلے کے لیے جائز وجوہات کا ہونا ضروری ہے۔ ریکارڈ کے مطابق درخواستگزار کو 2 شوکاز نوٹس جاری ہوئے۔ درخواستگزار کیخلاف محکمانہ کارروائی بھی زیر التوا ہے۔

عدالت نے کہا کہ آئی جی سندھ کو سختی سے ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اچھے برتاؤ کے حامل ایس ایچ او تعینات کریں۔ ایسے افسر کو تعینات کیا جائے جس کا ریکارڈ شفاف ہو۔ آئی جی سندھ عدالت کی ہدایات کو نظر انداز نہ کریں۔

عدالت نے قرار دیا کہ پولیس افسران کے تبادلے اور تقرریاں محکمے کا اندرونی انتظامی معاملہ ہے۔ کسی افسر کا مخصوص عہدے یا تھانے پر تعیناتی کا حق نہیں۔ حکام افادیت اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے تبادلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ صرف قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں عدالت مداخلت کرسکتی ہے۔

عدالت نے کیس میں ریمارکس دیے کہ درخواست گزار تبادلے سے متعلق کسی غیر قانونی اقدامات کو ثابت نہیں کرسکے۔ عدالت نے پولیس افسر کی تبادلے کیخلاف درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلے کی نقول آئی جی سندھ کو عملدرآمد کے لیے ارسال کرنے کی ہدایت کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایس ایچ او کا مخصوص عدالت نے

پڑھیں:

صحیح جج مقرر ہوں گے تو ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک چیزیں ٹھیک ہوں گی. جسٹس محسن اختر کیانی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اخترکیانی نے ممبر بورڈ آف ریونیو کے فیصلے کیخلاف کیس میں ریمارکس دیئے صحیح جج مقرر ہوں گے تو ہی ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک چیزیں ٹھیک ہوں گی جسٹس محسن کیانی کا سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار سے دلچسپ مکالمہ ہوا، جسٹس محسن اختر نے دوران سماعت ریمارکس دیئے صحیح ججوں کی تقرری بہت ضروری ہے، صحیح ججوں کی تقرری ہی ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک چیزیں ٹھیک ہوسکتی ہیں اور سول جج چاہے تو ڈپٹی کمشنر کو بھی توہین عدالت کا نوٹس بھیج سکتا ہے.

(جاری ہے)

جس پر درخواست گزار نے کہا کہ اس کیس میں ڈپٹی کمشنر کے وکیل نے سول جج کو یہاں تک کہا کہ یہ جج کا دائرہ اختیار ہی نہیں ہے تو محسن اختر کا کہنا تھا کہ وکیل کا کام ہوتا ہے کہ جج کو بکری بنادے، اگر کوئی جج بکری بنا ہوا ہے تو اس کو شیر بنادیں ایس ای سی پی کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اخترکیانی نے درخواست گزار کے وکیل کی طرف سے التوا مانگنے پر اظہار برہمی کیا. جسٹس محسن اختر کا کہنا تھا کہ افسوس ہوتا ہے جب کوئی وکیل آکر تاریخ مانگ لیتا ہے، سمجھ نہیں آتی نہ وکیل اور نہ ہی ججز ،کام کیوں نہیں کرنا چاہتے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج نے کہا کہ انہیں تو اپنے آپ سے بھی شرم آتی ہے، دل کرتا یے کورٹ کو ہی جرمانہ کردوں، اس کیس میں بیس تاریخیں ہوچکی ہیں، بعد ازاں عدالت نے وکیل درخواست گزار کی التوا کی استدعا منظور کرلی.                                                                                                                            

متعلقہ مضامین

  • صحیح جج مقرر ہوں گے تو ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک چیزیں ٹھیک ہوں گی. جسٹس محسن اختر کیانی
  • سپریم کورٹ: رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی درخواستیں اعتراضات لگاکر واپس کردیں
  • لیبر افسر تعیناتی کیس: چیئرمین سی ڈی اے کے پاس 2 عہدے ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی کے اہم ریمارکس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: 8 سینیئرز پر ترجیح دیتے ہوئےلیبر افسر کی ترقی پر چیف کمشنر سے وضاحت طلب
  • وکلا کو وکیلوں کیخلاف کیسز میں نمائندگی سے روکنا آئین کی خلاف ورزی ہے، سندھ ہائیکورٹ
  • پمز اسپتال کے ڈاکٹرزکے دوبارہ ٹیسٹ کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید اقدام سے روک دیا
  • لاہور ہائیکورٹ، مشی پر پابندی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کیخلاف اپیل پر تحریری حکم جاری
  • سندھ ہائیکورٹ ،پارکنگ پر سیل دکانیں کھولنے، دکانداروں کو گاڑیاں سڑک پر نہ کھڑی کرنے کا حکم
  • پشاور ہائیکورٹ، پولیس کیخلاف خواجہ سراؤں کی درخواست پر آئی جی خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب