قومی اسمبلی؛ پی ٹی آئی سے اہم عہدے واپس لیے جانے کے بعد ایک اور نشست خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی سے اہم عہدے واپس لیے جانے کے بعد ایک اور نشست خطرے میں ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم کی نشست بھی خطرے میں ہے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ ن کی رکن نوشین افتخار کی تحریک پر فیصلہ 11 اگست کو متوقع ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی نوشین افتخار نے پی ٹی آئی کے رکن شیخ وقاص اکرم کے خلاف تحریک پیش کی تھی۔ قومی اسمبلی سے منظور اس تحریک میں شیخ وقاص کی نشست خالی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ دریں اثنا اسپیکر قومی اسمبلی نے مسلسل غیر حاضری پر شیخ وقاص اکرم کا معاملہ ایوان میں اٹھایا تھا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں بڑا دھچکا لگا ہے جہاں پارٹی سے 3 اہم عہدے پارٹی سے واپس لے لیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں عمر ایوب اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ کردیے گئے ہیں، اسی طرح زرتاج گل کا پارلیمانی لیڈر اور احمد چٹھہ کا ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کا عہدہ بھی خالی ہوگیا ہے۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی سے اپوزیشن لیڈر کا چیمبر بھی واپس لے لیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی میں عمر ایوب کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی فنانس کمیٹی سے بھی ڈی لسٹ کردیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے نااہل 7 ارکان سے قائمہ کمیٹی کی ممبر شپ بھی واپس لے لی گئی ہے۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے 7ارکین اسمبلی سے 15قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت بھی واپس لے لی گئی ہے، جس کے مطابق صاحبزادہ حامد رضا کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کی چیئرمین شپ ختم کردی گئی ہے۔ اسی طرح زرتاج گل قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کی رکنیت سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں جب کہ رائے حسن نواز سے قائمہ کمیٹی ریلوے کی چیئرمین شپ واپس لی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی پی ٹی آئی واپس لے کی رکن
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے سینئیر رہنما کو لمبی قید کی سزا ہو گئی
سٹی42:، پی ٹی آئی کے سینئیر رہنما کو طویل عرصہ سے چل رہے مقدمہ میں لمبی قید کی سزا ہو گئی۔
قومی اسمبلی کے سابق رکن اور پی ٹی آئی کے سینئیر رہنما جمشید دستی کو جعلی ڈگری کیس میں 7 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ جمشید دستی نے جعلی ڈگری قومی اسمبلی کا الیکشن لرنے کے لئے الیکشن کمیشن کو پیش کی تھی۔
جمشید دستی کی ڈگری جعلی ہونے کے متعلق ان کے ھلقہ سے کسی ووٹر نے شکایت کی تھی۔ تحقیقات کے بعد الیکشن کمشن نے ان کی ڈگری کو جعلی پایا تھا۔
لاری اڈہ سے2 مشکوک ملزم گرفتار؛ اسلحہ برآمد
آج جمشید دستی کو جعلی ڈگری کیس میں 7 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ ان پر جعلی ڈگری کے ذریعہ دھوکا دینے کا مقدمہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان کی عدالت میں چل رہا تھا۔ طویل سماعت کے بعد آج اس کیس کا فیصلہ سنایا گیا۔
جمشید دستی نااہل
واسا کے 2 ملازم سیوریج ڈرین میں ڈوب گئے
سابق رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) جمشید دستی کی بی اے کی جعلی ڈگری کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے 15 جولائی کو انہیں نا اہل قرار دے دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کی بی اے کی دگری جعلی ہونے کے متعلق قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس کی طویل سماعتیں کی تھیں۔ پھر 15 جولائی کو الیکشن کمیشن نے ا ریفرنس کو منظور کرتے ہوئےفیصلہ جاری کردیا۔ جمشید دستی کی نااہلی کی 2 درخواستیں الیکشن کمیشن نے منظور کیں۔ دوسری درخواست کی شہری کی طرف سےتھی۔
ڈالر کی قیمت میں کمی
الیکشن کمیشن نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی تعلیمی اسناد جعلی قرار دے دیں تو ان کے خلاف جعلی ڈگری کے زریعہ دھوکا دینے کا مقدمہ بھی بن گیا۔
مئی 2025 میں الیکشن کمیشن میں ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کے خلاف اثاثوں اور واجبات سے متعلق امیر اکبر کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
ممبر خیبرپختونخوا نے استفسار کیا کہ کیا جمشید دستی کی ایسی جائیداد ہے جس سے الیکشن کمیشن کو آگاہ نہیں کیا گیا؟۔
24 ستمبر کو عام تعطیل ؛ نوٹیفکیشن جاری
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جمشید دستی نے اپنے کاغذات نامزدگی پر ایف اے لکھا ہے، جب کہ انہوں نے میٹرک اور ایف اے بھی نہیں کیا، بہاولپور یونیورسٹی نے ان کی بی اے اور ایف اے کی اسناد کو جعلی قرار دیا، انہوں نے بہاولپور بورڑ سے میٹرک کرنے کا دعویٰ کیا لیکن وہ بھی جعلی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مزید کہا کہ جمشید دستی نے ابھی جمشید دستی نے جواب میں میٹرک کراچی بورڈ کی ایک سند لگا دی ہے جو مزید جعلسازی ہے۔ جس پر ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس نااہل کرنے کے اختیارات ہیں۔
تمام تعلیمی سرٹیفیکیٹ اور بی اے کی ڈگری جعلی ہونے کے باوجود جمشید دستی نے الیکشن کمیشن کے نا اہل قرار دینے کے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا تھا اور لاہور ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کر کے این اے 175 مظفر گڑھ میں ضمنی الیکشن ہی رکوا دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جمشید دستی کی درخواست پر این اے 175 میں ضمنی انتخاب رکوادیا تھا اور ضمنی الیکشن کا شیدول معطل کر دیا تھا۔ یہ کام 30 جولائی کو ہوا تھا۔
الیکشن کمیشن نے 15 جولائی کو جمشید دستی کی تعلیمی اسناد کو جعلی قرار دیتے ہوئے انہیں قومی اسمبلی کی رکنیت کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا اور مظفر گڑھ کے عوام کو قومی اسمبلی میں اپنا نمائندہ بھیجنے کا موقع دینے کے لئے جمشید دستی کی نا اہلی سے خالی ہونے والی نشست پر ضمنی الیکشن کا شیڈول طریقہ کار کے مطابق جاری کر دیا تھا۔
جمشید دستی کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا تھا، الیکشن کمیشن نے جمشید دستی کی نااہلی کی 2 درخواستیں منظور کرلی تھیں۔
Waseem Azmet