بھارت کیلیے فضائی حدود کی بندش سے اربوں کا خسارہ قومی خودمختاری کے سامنے حقیر ثابت
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے اربوں روپے کا خسارہ قومی خودمختاری کے سامنے حقیر ثابت ہوگیا۔
وزارت دفاع کی جانب سے فضائی حدود کی بندش کے حوالے سے قومی اسمبلی میں تحریری جواب جمع کرایا گیا ہے، جس کے مطابق فضائی حدود کی بندش کے نتیجے میں یومیہ 100 سے 150 بھارتی طیارے متاثر ہوئے ہیں اور فضائی ٹریفک میں تقریباً 20 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
جواب کے مطابق پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی کو بھارتی ایئرلائنز رجسٹرڈ طیاروں کے لیے فضائی حدود کی بندش کے باعث تقریباً 4.
2019 میں فضائی حدود کی بندش سے پی اے اے کو اوور فلائنگ آمدنی میں تقریبا7.6 ارب روپے کا خسارہ ہوا ۔ بھارت کے ساتھ تنازع کے دوران فضائی حدود کی بندش کے باعث پاکستان کو کچھ مالی نقصان برداشت کرنا پڑا، تاہم قومی خود مختاری اور دفاع کو معاشی مفادات پر مقدم تصور کیا جاتا ہے۔ وزارت دفاع کے جواب میں واضح کیا گیا ہے کہ وطن عزیز کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔
اس وقت بھارتی طیاروں کے سوا پاکستان کی فضائی حدود تمام ائیر لائنز کے لیے کھلی ہیں ۔ پاکستانی ایئر لائنز اور طیاروں پر بھی بھارتی فضائی حدود میں پرواز پر پابندی عائد ہے ۔ 2019 میں کشیدگی سے قبل اوور فلائنگ کی اوسط یومیہ آمدن 5 لاکھ 8 ہزار امریکی ڈالر تھی ۔ اس عارضی تعطل کے باوجود پی اے اے نے مالیاتی استحکام کا مظاہرہ کیا ہے۔
جب بات قومی خود مختاری اور سلامتی کے دفاع کی ہو تو کوئی قیمت زیادہ نہیں ہوتی۔ وطن عزیز کا دفاع ہمیشہ ہماری اولین ترجیح رہے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فضائی حدود کی بندش کے کا خسارہ
پڑھیں:
روسی جنگی طیارے 12 منٹ تک ہماری فضائی حدود میں رہے, اسٹونیا کا الزام
ٹالِن: اسٹونیا حکومت نے الزام لگایا ہے کہ روسی جنگی طیاروں نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور 12 منٹ تک اندر رہنے کے بعد واپس گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسٹونیا نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی طیاروں کی یہ پرواز بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور اس معاملے پر نیٹو کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت دفاع نے اسٹونیا کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی طیاروں نے کسی ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی۔ وزارت کے مطابق یہ پروازیں بحیرہ بالٹک کے نیوٹرل حصے میں اور مکمل طور پر بین الاقوامی قوانین کے تحت کی گئیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل روس کے 20 ڈرون طیارے پولینڈ کی فضائی حدود میں داخل ہونے کا واقعہ بھی پیش آیا تھا، جس کے بعد پولینڈ اور اسٹونیا جیسے نیٹو رکن ممالک کی روس کے ساتھ کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔