بزرگ حریت رہنما شیخ عبدالعزیز شہید کی 17ویں برسی؛ کشمیریوں کا عزم، شہدا کا مشن جاری رکھنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین شیخ عبدالعزیز شہید کی 17ویں برسی پر مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے ان کی عظیم قربانی کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کی ہے کہ آزادی کی اس جدوجہد کو اُس کے منطقی انجام تک جاری رکھا جائے گا۔
شیخ عبدالعزیزشہید، جو کشمیر کے حقِ خودارادیت کے ایک سچے، بے لوث اور نڈر ترجمان تھے، کو 11 اگست 2008 کو ضلع بارہمولہ کے علاقے اُڑی میں بھارتی فورسز نے اس وقت گولی مار کر شہید کردیا جب وہ ایک عظیم الشان آزادی مارچ کی قیادت کر رہے تھے۔ یہ مارچ جموں میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی زیر سرپرستی کشمیر کی اقتصادی ناکہ بندی کے خلاف نکالا گیا تھا، جس کا مقصد کشمیریوں کو فاقہ کشی اور معاشی دباؤ کے ذریعے زیر کرنا تھا۔
مزید پڑھیں:نڈر حریت رہنما برہان وانی شہید کا 7واں یوم شہادت آج منایا جا رہا ہے
شہیدِ کشمیر کا بے مثال کردارشیخ عبدالعزیز شہید کا شمار ان رہنماؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے پوری زندگی جیلوں، مظالم، اور ریاستی دہشتگردی کے باوجود اپنے مشن سے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی بھرپوروکالت کی اوراپنی آخری سانس تک جدوجہدِ آزادی میں مصروف رہے۔ ان کی قیادت، تحریر، تقریر، اور مزاحمتی سیاست نے ہزاروں نوجوانوں کو تحریکِ آزادی میں شامل ہونے کا حوصلہ دیا۔ ان کی شہادت نے کشمیری عوام کو ایک نیا جذبہ، نئی توانائی اور مزاحمت کا نیا باب عطا کیا۔
راستہ روکا گیا، مگر قافلہ نہ رکاجب ہندوتوا تنظیموں نے جموں کے راستے کشمیریوں کی اشیائے خورونوش کی فراہمی بند کی، تو شیخ عبدالعزیزشہید نے دیگر حریت رہنماؤں کے ساتھ مل کر سرینگر راولپنڈی سڑک کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ کشمیری عوام کو بھوک اور موت سے بچایا جا سکے۔ اس سیاسی موقف نے انہیں بھارت کے لیے ناقابلِ برداشت بنا دیا، جس کا نتیجہ ان کی شہادت کی صورت میں نکلا۔
مزید پڑھیں: شہدا کے خون کا قرض پوری قوم پر ہے، وزیرِاعظم اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا حوالدار لالک جان شہید (نشانِ حیدر) کو خراجِ عقیدت
قومی و عالمی سطح پر خراجِ تحسینشیخ عبدالعزیز شہید کی برسی پر حریت رہنماؤں اور کشمیری قیادت نے انہیں استقامت کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہ جھکے، نہ بکے، اور نہ ہی کبھی بھارتی تسلط کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ عبدالعزیز شہید کشمیر کی تاریخ میں نسلوں تک یاد رکھے جائیں گے، اور ان کا مشن ان کے لہو سے روشن ہے۔
عالمی برادری کے نام پیغامکشمیری رہنماؤں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کی جائیں۔ کشمیری سیاسی قیدیوں بشمول یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم اور آسیہ اندرابی کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اور سب سے بڑھ کر، کشمیری عوام کو حقِ خودارادیت دیا جائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کی راہ ہموارہوسکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسیہ اندرابی بزرگ حریت رہنما شیخ عبدالعزیز شیخ عبدالعزیز شیخ عبدالعزیز شہید وانی شہید یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آسیہ اندرابی بزرگ حریت رہنما شیخ عبدالعزیز شیخ عبدالعزیز شیخ عبدالعزیز شہید وانی شہید یاسین ملک شبیر شاہ مسرت عالم شیخ عبدالعزیز شہید حریت رہنما
پڑھیں:
ویبینار کے مقررین کا شہدائے جموں کو شاندار خراج عقیدت
کنوینر غلام محمد صفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ جو نومبر 1947ء میں جموں میں شروع ہوا تھا آج بھی جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یوم شہدائے جموں کے موقع پر منعقدہ ایک ویبینار کے مقررین نے شہدائے جموں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا اور شہداء کے مشن کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کااعادہ کیا۔ ذرائع کے مطابق "یوم شہدائے جموں۔قربانیوں کو یاد اور تجدید عزم کا دن" کے عنوان سے ویبینار کا اہتمام کشمیر میڈیا سروس اور ریڈیو صدائے حریت کشمیر نے کیا تھا۔ ویبینار کے مقررین میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی، سینئر حریت رہنماء محمد حسین خطیب، سابق وزیر آزاد کشمیر فرزانہ یعقوب، تحریک کشمیر برطانیہ کی سیکریٹری اطلاعات ایڈوکیٹ ریحانہ علی، آزاد کشمیر یونیورسٹی مظفر آباد کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات عامہ کی لیکچرار مدیحہ شکیل اور سیالکوٹ میں مقیم کشمیری ڈاکٹر زاہد غنی ڈار شامل تھے۔ کنوینر غلام محمد صفی نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ جو نومبر 1947ء میں جموں میں شروع ہوا تھا آج بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی قابض فورسز آج بھی وادی کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کو اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے پر انتقامی کارروائیوں اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں، جس کا مقصد مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو بگاڑنا ہے۔
غلام محمد صفی نے شہدائے جموں کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا اور جدوجہد آزادی کشمیر کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔حریت رہنماء محمد حسین خطیب نے کہا کہ نومبر 1947ء میں مسلمانوں کا قتل عام صرف سیالکوٹ اور جموں کے درمیان واقع علاقوں میں ہی نہیں بلکہ جموں کے دوسرے علاقوں میں بھی ڈوگرہ مہاراجہ کی فوج، بھارتی فورسز اور ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ادھمپور میں آج بھی ایک قبرستان موجود ہے جس میں سانحہ جموں کے شہداء مدفون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں کے مسلمانوں کو صرف پاکستان کے ساتھ محبت کی سزا دی گئی۔ فرزانہ یعقوب، ایڈوکیٹ ریحانہ علی اور مدیحہ شکیل اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر کی تاریخ کشمیریوں کے قتل عام کے واقعات سے بھری ہوئی ہے تاہم سانحہ جموں وہ واحد واقعہ ہے جب لاکھوں کی تعداد میں کشمیری مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلمانوں کے قتل عام کا سلسلہ 27 اکتوبر 1947ء کو بھارتی فوج کے جموں و کشمیر پر قبضے کے اگلے ہی روز شروع ہو گیا تھا جب بھارتی فوجیوں نے سرینگر میں متعدد نہتے کشمیریوں کو شہید کیا تھا۔ ڈاکٹر زاہد غنی ڈار نے، جن کے والدین جموں قتل عام کے دوران ہجرت کر کے سیالکوٹ میں آ کر آباد ہوئے، اس سانحہ کی واقعاتی شہادتیں بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس قتل عام میں ان کے اپنے خاندان سمیت بے شمار لوگوں کو شہید اور خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔
ویبنار کی میزبانی کے فرائض کشمیر میڈیا سروس کے ایڈیٹر ارشد میر نے ادا کیے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ جموں پر گفتگو صرف ماضی کی یاد نہیں بلکہ حال کی نوحہ اور مستقبل کے لیے ایک انتباہ ہے کہ اگر تاریخ کو فراموش کیا گیا تو ظلم اپنی شکل بدل کر بار بار لوٹتا رہے گا۔ واضح رہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ کی فورسز، بھارتی فوج اور ہندوتوا قوتوں نے نومبر 1947ء کے پہلے ہفتے میں جموں کے مختلف علاقوں میں لاکھوں کشمیریوں کا اس وقت قتل عام کیا تھا جب وہ پاکستان کی طرف ہجرت کر رہے تھے۔