دورانِ چیکنگ کار سوار خاتون کی تلخ کلامی، لیڈی اہلکار کے سر پر لوہے کی بوتل دے ماری
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اگست 2025ء ) صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں چیکنگ کے دوران کار سوار خاتون نے تلخ کلامی پر لیڈی اہلکار کے سر پر بوتل دے ماری۔ تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ لاہور کے علاقہ محمود بوٹی میں پولیس ناکہ پر پیش آیا جہاں معمول کی چیکنگ کے دوران کار سوار خاتون مشتعل ہوگئی اور اس نے جھگڑا کیا، ڈولفن اہلکار کا کہنا ہے کہ مشتعل خاتون نے ایسٹرن بائی پاس کی معمول کی ٹریفک کو گاڑی کھڑی کرکے بلاک کردیا، خاتون نے ناکے پر موجود دیگر اہلکاروں کے ساتھ بدتمیزی کی اور سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔
بتایا گیا ہے کہ ڈیوٹی پر موجود لیڈی پولیس اہلکار نے مشتعل خاتون کو گاڑی سائیڈ پر کرنے کا کہا تھا لیکن کار سوار خاتون نے طیش میں آکر میٹل کی بوتل لیڈی پولیس اہلکار کے سر میں دے ماری، جس کی وجہ سے لیڈی پولیس اہلکار رباب سر پر چوٹ آنے سے زخمی ہوگئی، واقعے پر مشتعل خاتون سمیرا کو حراست میں لے کر تھانہ مناواں منتقل کر دیا گیا جہاں ضروری قانونی کارروائی کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔(جاری ہے)
دوسری طرف پاکپتن میں پنجاب پولیس کے ہاتھوں خاتون کو تشدد کا نشانہ بنانے کا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک پولیس اہلکار کی جانب سے گھر میں گھس پر خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، تشدد کا نشانہ بنانے والے پولیس اہلکار کے ساتھ مزید پولیس اہلکار بھی تھے، پنجاب پولیس کے مرد اہلکار نے خاتون کو سرعام تھپڑ مارے، اس تمام واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے۔بتایا گیا ہے کہ پاکپتن کے فرید کوٹ چوکی اِنچارج اسسٹنٹ سب اِنسپکٹر نے نفری کے ہمراہ چک 39 میں ایک پر دھاوا بولا اور وہاں موجود خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا، خاتون کو لاتوں، مکوں سے مارا اور گھسیٹا گیا، بدتمیزی اور گالم گلوچ بھی کی گئی، خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ سسرال والوں نے گھر سے بے دخلی کے لیے پولیس سے تشدد کروایا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کار سوار خاتون تشدد کا نشانہ پولیس اہلکار اہلکار کے خاتون نے خاتون کو
پڑھیں:
پشاور: خیبر پولیس کے 14 اہلکار منشیات فروشوں سے روابط پر معطل
پشاور:منشیات فروشوں سے روابط کے الزام میں خیبر پولیس کے 14 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔
سی سی پی او پشاور نے کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپٹ اہلکاروں کے لیے فورس میں کوئی جگہ نہیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع خیبر کے 4 ایس ایچ اوز کو بھی نوٹس جاری کر دیا گیا ہے جبکہ ڈی پی او خیبر سے سات روز کے اندر وضاحت طلب کر لی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ کارروائی سیکیورٹی اجلاس کے بعد عمل میں لائی گئی، جس میں منشیات فروشوں کے ساتھ پولیس اہلکاروں کے ممکنہ روابط کا نوٹس لیا گیا تھا۔
سی سی پی او پشاور کا کہنا ہے کہ صوبائی پولیس کو قبائلی اضلاع میں منشیات کی کاشت کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔