آذربائیجان اور آرمینیاکے درمیان تاریخی امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں،وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اویس کیانی :وزیر اعظم شہبازشریف نے ایکس پر پیغام میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تاریخی امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ صدر ٹرمپ کی کوششوں سے ممکن ہونے والا یہ معاہدہ جنوبی قفقاز میں امن، استحکام اور تعاون کے نئے دور کا آغاز ہے۔
وزیر اعظم شہبازشریف نے ایکس پر پیغام میں کہا کہ یہ خطہ دہائیوں سے تنازعات اور انسانی المیوں کا شکار رہا ہے، اس موقع پر صدر الہام علیوف اور آذربائیجان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں.
10 مرلہ میں 2 پودے ،1کنال میں 4 پودے لگانے کی پابندی
وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پاکستان ہمیشہ برادر ملک آذربائیجان کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہے اور امن کے لیے امریکہ کے سہولت کار کردار کو سراہتا ہے۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
روس کا پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ خوریف نے پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہےکہ آزاد ممالک کا حق ہے کہ وہ اپنی باہمی تعلقات کو بڑھائے۔
تفصیلات کے مطابق روسی سفیر البرٹ پی خوریف نے سفارتخانے میں پریس کانفرنس میں کہا کہ روس، پاکستان سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے، آزاد خودمختار ممالک جن شعبہ جات میں دل چسپی رکھتے ہیں انھیں مضبوط کر سکتے ہیں، اس معاہدے کی ایک وجہ اسرائیل کا قطر پر حملہ بھی ہے۔
روس نے پاکستان کے غیر جانب دارانہ مؤقف اور نازی ازم کے خلاف قرارداد کی حمایت پر شکریہ ادا کیا، سفیر نے کہا پاکستان اور روس عالمی و علاقائی امن کے لیے مؤقف میں ہم آہنگ ہیں۔ روس یوکرین تنازعے میں پاکستان کی غیر جانب داری کو سراہتا ہے، جس نے مسلسل اس تنازعہ کے سفارتی حل پر زور دیا، پاکستان کا یوکرین تنازعہ پر مؤقف روسی مؤقف سے ہم آہنگ ہے۔
البرٹ خوریف نے کہا یوکرین امن چاہتا ہے تو نیو نازی پالیسیوں اور روسی زبان پر مظالم ختم کرے، صدر پیوٹن اور زیلینسکی کی ملاقات بنیادی مسائل کے حل کے بعد ہی ممکن ہے، کیف حکومت دہشت گردانہ حملوں اور روسوفوبک قوانین سے کشیدگی بڑھا رہی ہے، اور اقوام متحدہ مغربی دباؤ میں آ کر دوہرا معیار اپنا رہا ہے۔
روسی سفیر نے امریکا کی افغانستان میں بگرام ایئر بیس کے حصول کی خواہش کی مخالفت کی، اور کہا یہ پالیسی نو آبادیاتی نظام کی عکاسی ہے، روس امریکا کے اس اقدام کی مخالفت کرتا ہے، امریکا کو افغان عبوری حکومت کے 10 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں کو بحال کرنا چاہیے۔
روسی سفیر نے پولینڈ پر ڈرون حملوں سے روسی حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کی شفاف تحقیقات کے لیے ماسکو تیار ہے، روس پولینڈ یا کسی بھی نیٹو ممالک سے کشیدگی بڑھانے کے حق میں نہیں ہے۔