اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی وزارتِ خزانہ نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے خوشخبری سنا دی۔ وزارت کی جانب سے جاری نئے آفس میمورینڈم کے مطابق یکم جولائی 2025 یا اس کے بعد ریٹائر ہونے والے تمام وفاقی ملازمین کی پنشن میں نمایاں اضافہ کیا جائے گا۔

وزارتِ خزانہ کے اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ یہ اضافہ برابری کی بنیاد پر تمام وفاقی پنشنرز پر لاگو ہوگا۔ 2011 سے 2024 کے درمیان دیے گئے پانچ مختلف ایڈہاک ریلیف الاؤنس اب مستقل طور پر پنشن کا حصہ بن جائیں گے۔ اس کے لیے گراس پنشن میں سے کمیوٹ شدہ رقم منہا کرنے کے بعد ان پانچ اضافوں کو شامل کیا جائے گا۔

اعداد و شمار کے مطابق، ان پانچ ایڈہاک ریلیف الاؤنس کی مجموعی شرح 70 فیصد بنتی ہے۔ اس حساب سے سرکاری ملازمین کی بیس لائن پنشن ہی آئندہ کے لیے نیٹ پنشن تصور ہوگی، جس میں یہ تمام سابقہ اضافے بھی شامل ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق، ان میں 2011 میں دیا گیا 15 فیصد، 2015 میں 7.

5 فیصد، 2022 میں 15 فیصد، 2023 میں 17.5 فیصد اور 2024 میں دیا گیا مزید 15 فیصد اضافہ شامل ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف نئے ریٹائر ہونے والوں کے لیے فائدہ مند ہوگا بلکہ ماضی کے اضافوں کو بھی باضابطہ پنشن کا حصہ بنا دے گا۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

کار ساز کمپنی نسان بھی خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کی دوڑ میں شامل، 11 کیمروں، پانچ ریڈارز اور جدید سینسر سے لیس گاڑی کی آزمائشی ڈرائیو

ٹوکیو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2025ء) جاپانی آٹو ساز کمپنی نسان مشکلات کی شکار اپنی گاڑیوں کے کاروبار کو سہارا دینے کے لیے نئی خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی تیار کر رہی ہے۔ اماراتی نیوز ایجنسی ’’وام ‘‘ نے نسان حکام کے حوالے سے بتایا کہ یہ نظام 2027 تک دستیاب ہوگا۔حالیہ ڈیمو میں نسان کی آریا سیڈان کو 11 کیمروں، پانچ ریڈارز اور ایک جدید سینسر "لائیڈار" سے لیس کیا گیا، گاڑی نے ٹوکیو کی مصروف شاہراہوں پر آزمائشی ڈرائیو کے دوران سگنل پر رکنے اور چوراہوں پر پیدل چلنے والوں اور دیگر گاڑیوں کو دیکھ کر بریک لگانے کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا،نسان کی پہلے کی خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی صرف ہائی وے کے لیے تیار کی گئی تھی، جہاں لین واضح طور پر نشان زد ہوتے ہیں۔

تاہم نیا نظام مصروف اور غیر متوقع شہری سڑکوں پر محفوظ ڈرائیونگ کو ممکن بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

مارکیٹ ریسرچ ادارے انڈسٹری اے آر سی کے مطابق خودکار گاڑیوں کی عالمی مارکیٹ 2030 تک دو ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ یہ پیش رفت مصنوعی ذہانت، سینسر ٹیکنالوجی اور ڈیٹا پروسیسنگ میں ترقی کے باعث ممکن بن رہی ہے۔جاپان کی سب سے بڑی کمپنی ٹویوٹا موٹر کارپوریشن کی گوگل کی تیار کردہ ٹیکنالوجی "ویمو" کے ساتھ شراکت داری ہے جو اس وقت جاپان میں ایک ٹیکسی کمپنی کے ساتھ آزمائشی مرحلے میں ہے۔

خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کی دوڑ میں ہونڈا، جنرل موٹرز، مرسڈیز بینز سمیت دیگر کمپنیوں کے علاوہ آٹو انڈسٹری سے باہر کی بڑی کمپنیاں جیسے ایمازون اور اس کی ذیلی کمپنی "زوکس" بھی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی بینک کی غربت سے متعلق حیران کن رپورٹ سامنے آگئی
  • سونے کی قیمت تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • سونے کی قیمت میں آج پھر بڑا اضافہ، نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
  • سپریم کورٹ: پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج ، جبری ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن دینے کا حکم
  • سندھ میں سرکاری اسپتالوں کے ملازمین کا اوپی ڈیز اوردفاتربند کرنے کااعلان
  • سندھ میں سرکاری ملازمین کا اسپتالوں کے اوپی ڈیز اوردفاتربند کرنے کااعلان
  • سندھ میں سرکاری اسپتالوں کے ملازمین کا کل سے تمام او پی ڈیز بند کرنے کا اعلان
  • کار ساز کمپنی نسان بھی خودکار ڈرائیونگ ٹیکنالوجی کی دوڑ میں شامل، 11 کیمروں، پانچ ریڈارز اور جدید سینسر سے لیس گاڑی کی آزمائشی ڈرائیو
  • کیا 3 برسوں میں دگنا قرض لیا گیا؟ وزارت خزانہ نے بتا دیا
  • ٹاؤن ملازمین کی پنشن کا مسئلہ حل نہ ہوسکا‘ سماعت ملتوی