حج 2026: رجسٹریشن کا آج آخری دن، بینک کھلے رہیں گے
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں حج 2026 کی رجسٹریشن کرانے والے 4 لاکھ 55 ہزار میں سے 60 ہزار افراد نے چار روز میں بینکوں میں درخواستیں جمع کرائیں۔
آئندہ سال کے حج کے لیے پہلی بار سرکاری سکیم کا کوٹہ ستر فیصد جبکہ پرائیویٹ کوٹہ تیس فیصد رکھا گیا ہے۔ سرکاری اسکیم کے تحت سب سے پہلے درخواستیں جمع کرانے والوں کے لیے بینک آج کھلے رہیں گے۔
رجسٹریشن کرانے والوں کے لیے آج آخری دن ہے جب کہ پہلے رجسٹریشن نہ کرانے والے 9 سے 16 اگست تک درخواستیں جمع کرا سکیں گے، موصول ہونے والی درخواستیں مقررہ کوٹہ سے کم ہونے کی صورت میں تاریخ میں توسیع کا امکان ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی درخواست پر 14 مجاز بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 9 اگست 2025 بروز ہفتہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2:30 بجے تک ملک بھر میں اپنی مجاز برانچیں کھلی رکھیں تاکہ حج کے لیے رجسٹرڈ درخواست گزاروں کو درخواست فارم جمع کرانے میں سہولت فراہم کی جاسکے۔
قبل ازیں حج پالیسی کے حوالے سے وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے 14 بینکوں کو اجازت دی تھی جن میں نیشنل بینک آف پاکستان، حبیب بینک، یونائیٹڈ بینک، ایم سی بی بینک، الائیڈ بینک، بینک الفلاح، زرعی ترقیاتی بینک، فیصل بینک، عسکری بینک، بینک حبیب، حبیب میٹرو پولیٹن بینک، اسلام بینک اور اسلام آباد بینک شامل ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے مذکورہ بینکوں کو چار اگست سےنو اگست تک حج کے لیے ملک بھر کے رجسٹرڈ درخواست گزاروں سے حج درخواست فارم وصول کرنے کی اجازت دی تھی۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ: رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی درخواستیں اعتراضات لگاکر واپس کردیں
سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچوں ججز کی درخواستیں پر اعتراضات عائد کر کے واپس کردیں۔
ذرائع کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ آفس نے پانچوں ججز کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے اعتراض عائد کیا ہے کہ درخواست گزار نے واضح نہیں کیا کہ درخواستوں میں کونسا مفاد عامہ کا سوال ہے، درخواست گزار نے یہ بھی نہیں بتایا کہ کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے کہ آرٹیکل 184/3 کا دائرہ کار استعمال ہو۔
ذرائع کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض عائد کیا ہے کہ درخواست گزاروں نے ذاتی رنجش پر آرٹیکل 184/3 کے غیر معمولی دائرہ کار کے تحت درخواستیں دائر کیں جبکہ سپریم کورٹ کا ذوالفقار مہدی بنام پی آئی اے کیس ذاتی رنجش پر184/3 کی درخواست دائرکرنےکی اجازت نہیں دیتا۔
ذرائع کے مطابق اعتراض میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 184/3 کی درخواست کے اجزا پورے نہیں کئے گئے، ججز نے آئینی درخواست دائر کرنے کی ٹھوس وجہ بیان کی نہ نوٹسز کے لیے فریقین کی وضاحت کی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس اعجاز اسحٰق خان نے سپریم کورٹ میں علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کی تھیں۔
درخواستوں میں ججوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ انتظامی اختیارات کو ہائی کورٹ کے ججوں کے عدالتی اختیارات کو کمزور کرنے یا ان پر غالب آنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
مزید کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اس وقت جب کسی بینچ کو مقدمہ دیا جا چکا ہو، نئے بینچ تشکیل دینے یا مقدمات منتقل کرنے کا مجاز نہیں ہے۔
درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف جسٹس اپنی مرضی سے دستیاب ججوں کو فہرست سے خارج نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس اختیار کو ججوں کو عدالتی ذمہ داریوں سے ہٹانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
سپریم کورٹ سے یہ بھی کہا گیا کہ بینچوں کی تشکیل، مقدمات کی منتقلی اور فہرست جاری کرنا صرف ہائی کورٹ کے تمام ججوں کی منظوری سے بنائے گئے قواعد کے مطابق کیا جا سکتا ہے، جو آئین کے آرٹیکل 202 اور 192(1) کے تحت اختیار کیے گئے ہیں۔
درخواست گزاروں نے مزید استدعا کی کہ بینچوں کی تشکیل، روسٹر ہائی کورٹ رولز اور مقدمات کی منتقلی سے متعلق فیصلہ سازی صرف چیف جسٹس کے اختیار میں نہیں ہو سکتی اور ماسٹر آف دی روسٹر کے اصول کو سپریم کورٹ کے فیصلوں میں ختم کر دیا گیا ہے۔
درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ 3 فروری اور 15 جولائی کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشنز کے ذریعے بنائی گئی انتظامی کمیٹیاں اور ان کے اقدامات قانونی بدنیتی پر مبنی، غیر قانونی اور کالعدم ہیں۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان نوٹی فکیشنز اور کمیٹیوں کے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
Post Views: 1