Express News:
2025-09-24@20:31:17 GMT

ہمیں معاف رکھیں !!

اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT

’’نو سال قبل میں اس وقت بیوہ ہوئی تھی جب میرے پاس چار بچے تھے، میری اپنی عمر تیس برس کے لگ بھگ تھی، میرے شوہر دفتر جاتے ہوئے کسی گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہو گئے اور مجھ پرگویا آسمان آن گرا۔ میرے بچوں کی عمریں بالترتیب دس، آٹھ ، چھ اور چار برس کی تھیں، دو بیٹیاں اور دو بیٹے۔ کوئی جمع پونجی تھی نہ کوئی بچت اور نہ ہی سرچھپانے کو اپنی کوئی چھت۔

میرے میکے اور سسرال میں بھی مشکلات کے انبار تھے، کسی کی طرف سے بھی مدد کی توقع عبث تھی۔ رشتہ دار بھی چار دن ہمدردی دکھا کر غائب ہو گئے۔کوئی کہتا کہ بیت المال سے زکوۃ فنڈ سے اپنے لیے ماہانہ وظیفہ لگوا لیں ۔ میری عدت تمام ہوئی، میرے زیورات اس دوران گھر چلانے،کرایہ دینے اور بچوں کی اسکول کی فیس دینے میں اٹھ گئے۔ میرے بچے ایک عام سے نجی اسکول میں پڑھتے تھے مگر وہاں بھی فیس میرے حساب سے اور میرے حالات سے زیادہ تھی۔

کچھ متمول لوگوں سے اور کچھ اور جاننے والوں سے درخواست کی کہ وہ اپنی اس سال کی زکوۃ میں سے میری مدد کردیں۔ تھوڑی رقم جمع ہوئی تو میں نے انتہائی چھوٹے پیمانے پر کھانا پکانے کا کام شروع کیا۔ سینہ بہ سینہ میں نے پبلسٹی کی۔ محلے میں اور جاننے والوں میں جب کسی کے ہاں کوئی تقریب ہوتی تو میں ان کے گھر جا کر ان کی پارٹی کا کھانا پکا دیتی، معمول میں، میں نے چھوٹے پیمانے پر اسکولوں کی کنٹین پر اوردفاتر میںلنچ باکس سپلائی کرنا شروع کیے۔ میں راتوں کو تنہا رو رو کر اور گڑگڑا کر دعائیں مانگتی تھی کہ اللہ تعالی میرے لیے آسانیاں کرے۔

چند سال کا عرصہ گزرنے پر بچے کسی نہ کسی طرح کام میں میری مدد کرنے لگے، اتنی محنت کرنے کے باوجود بھی اتنا بھی حاصل نہیں ہوتا تھا کہ گھر میں رزق کی فراوانی ہوتی۔ ہر ماہ باقاعدگی سے گھر کا کرایہ دیا جا سکتا یا بچوں کی ساری ضروریات پوری کی جاسکتیں۔

کچھ متمول جاننے والے اس کے بعد بھی اپنی زکوۃ سے میری مدد کر دیا کرتے تھے۔ کام ذرا بڑھ گیا تو رقوم کی وصولی کے لیے میں نے بینک میں اکاؤنٹ کھلوا لیا، اسی میں لوگوں کی ادائیگیاں بھی آتیں اور جو لوگ اب تک زکوۃ دیتے ہیں، وہ بھی مجھے اسی اکاؤنٹ میں بھجواتے ہیں۔

بینک میں اکاؤنٹ کھلوانا کون سا آسان کام ہے، آپ کو اپنا ذریعہ آمدنی بتانا پڑتا ہے، میںنے بھی کچھ تو لکھنا تھا تو لکھ دیا کہ کیٹرنگ کا کاروبار ہے۔ کاروبار کیسا ہے… آمدن کتنی ہے اور کیسے سر ڈھانپو تو پاؤں اور پاؤں ڈھانپو تو سر کھلتا ہے ۔

سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا تھا جب تک کہ مجھے ایک خط نہیں آیا کہ آپ اپنے کاروبار کی تمام تحریری تفصیلات اور اپنے ٹیکس کے گوشوارے جمع کروائیں۔ مجھے کیا علم کہ یہ ٹیکس کے گوشوارے کیا بلا ہے اور میرے کاروبار کی کیا تفصیلات ہیں جو میں تحریری طور پر پیش کروں ۔ کوئی فون کر کے کہہ دیتا ہے، ایک مرغی کی کڑاہی اور چنوں والے چاول بنا دیں، میں بنا کر اپنا خرچہ نکال کر اس پر اپنا ذرا سا منافع لگاتی ہوں، اتنا ہی کہ جتنا کوئی عورت اس کڑاکے کی گرمی میں کام کے بدلے مطالبہ کر سکتی ہے۔

رائیڈر بلا کر میں کھانا پیک کر کے بھجواتی ہوں، رائیڈر کو بھی پیسے ادا کرتی ہوں اور میرا عوضانہ میرے اکاؤنٹ میں آجاتا ہے۔ جو آتا ہے، اسی روز خرچ ہو جاتا ہے۔ سودا سلف بھی لانا ہوتا ہے اور بچوں کے اخراجات کے ساتھ کرایہ، پانی، گیس اور بجلی کے بل بھے ادا کرتی ہوں ۔ اس کے بعد کیا اکاؤنٹ اور کاروبار کی تفصیلات اور کیا ٹیکس کا گوشوارہ؟؟

’’ ہمیں بتائیں کہ جن حالات میں، میںاور میرے بچے بے آسرا ہوئے تھے، ان حالات میں کون تھا جس نے ہماری بے مانگے مدد کی ہو۔ حکومت نے میرے لیے کیا کیا جو اب میں انھیں ٹیکس دوں؟ کیا کما لیا میں نے، کیا شراکت داری کی کسی حکومت یا کسی حکومتی ادارے نے کہ میں اپنے پیروں پر کھڑی ہو جاتی۔ عام کھانا پکانا ہی واحد ہنر تھا جو کہ میرے ہاتھ میں تھا۔

حکومت کو چاہیے کہ ہم جو چھوٹے چھوٹے اپنی مدد آپ کے تحت کاروبار چلا رہے ہیں جن کے منافع سے ہم بیرون ممالک جائیدادیں خرید سکتے ہیں اور نہ ہی ہمارا معیار زندگی غربت کی سطح سے اوپر آنے والا ہے… کم از کم ہمیںمعاف رکھیں ۔‘‘ یہ کہانی کسی ایک غریب عورت کی نہیں ہے بلکہ ملک کے ہر اس عام آدمی کی ہے جو کہ محنت اور مشقت کر کے بھی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہا ہے ، بلکہ زندگی اسے گزار رہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کاروبار کی

پڑھیں:

جو ججز عاصم لأ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں، انہیں نہ تو تاریخ اور نہ ہی یہ قوم کبھی معاف کرے گی

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 ستمبر2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ جو ججز عاصم لأ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں، انہیں نہ تو تاریخ اور نہ ہی یہ قوم کبھی معاف کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید بانی تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے پیغام میں عمران خان کا کہنا ہے کہ " توشہ خانہ 2 کا جھوٹا کیس بھی مکمل طور پر زمین بوس ہو چکا ہے کیونکہ یہ کیس جس شخص کے بیان کی بنیاد پر کھڑا کیا گیا تھا وہ گواہ ہی عدالت میں جھوٹا ثابت ہو چکا ہے۔

اس کیس کو مزید کھینچنے کا جواز نہیں بنتا کیونکہ پراسیکیوشن کی جانب سے پیش کیے گئے گواہ بریگیڈیئر احمد اور کرنل ریحان نے بھی یہ بیان دیا ہے کہ توشہ خانہ سے لیے گئے تحفوں کے کاغذات مکمل تھے۔

(جاری ہے)

لیکن تمام ثبوتوں اور سرکاری گواہوں کے جھوٹے ثابت ہونے کے باوجود کیس کی سماعت جاری ہے۔ اگر سیاسی انتقام ہی مقصد نہ ہو تو اس جھوٹے کیس میں بھی میری اور بشرٰی بیگم کی بریت اسی ہفتے ہو جانی چاہیئے۔

جمعرات کو القادر کیس کی بھی بالآخر تاریخ دے دی گئی ہے۔ مجھے اب بھی امید ہے کہ عدالت میرٹ اور قانون کو سامنے رکھتے ہوئے ان مقدمات میں انصاف دے گی اور اس جھوٹے کیس میں رہائی ہو جائے گی۔ ‏ محسن نقوی نے کرکٹ اور عاصم منیر نے پاکستان کا ایک جیسا حال کر دیا ہے۔ پاکستان میں ہر ادارہ اس وقت تباہی کا شکار ہے۔ کرکٹ واحد کھیل ہے جو پوری قوم شوق سے دیکھتی ہے۔

کرکٹ کو بھی جب سے منظور نظر محسن نقوی کے حوالے کیا گیا ہے تباہی ہی تباہی ہے۔ پاکستانی ٹیم نے 2021 میں بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی اور تب ایک باعتماد ٹیم تھی۔ ‏ان کے پاس میچ جیتنے کا ایک واحد طریقہ یہ ہے کہ عاصم منیر اور محسن نقوی کو اوپننگ بیٹسمین کے طور پر بھیجا جائے اور سکندر سلطان راجہ، قاضی فائز عیسٰی کو امپائرنگ دی جائے اور ڈوگر کو تھرڈ امپائر بنا دیا جائے کیونکہ موجودہ سیٹ اپ کو جیتنے کا یہی ایک طریقہ معلوم ہے۔

‏عاصم منیر کو سوچنا چاہئے کہ اپنے ناجائز اقتدار کو طول دینے کے لیے اس نے کیا کچھ کیا ہے: ‏سب سے پہلے جمہوریت ختم کی۔ 9 مئی کا فالس فلیگ کر کے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو کچلا گیا، پھر 8 فروری کو انتخابات میں عوام نے جو مجھے دو تہائی اکثریت دی اسے چھین کر اقتدار ان چوروں کے حوالے کر دیا گیا جنھوں نے عوام کا پیسہ لوٹنے کے سوا کوئی دوسرا کام نہیں کیا۔

باوجود ڈکٹیٹرشپ کے مشرف کو اگر کوئی عوامی حمایت حاصل تھی تو اس کی دو وجوہات تھیں: ایک، اس نے میڈیا کو آزاد کیا تھا۔ دو، وہ ملک کے دو کرپٹ ترین خاندانوں یعنی شریف و زرداری خاندان کا احتساب کر رہا تھا۔ اب اسی سزا یافتہ کرپٹ مافیا کو دوبارہ ملک پر مسلط کر کے ملک کو کئی دہائیوں پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔ ‏دوسرا، چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی خودمختاری سلب کر کے اسے ایک سرکاری ادارے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

اس کے باوجود وہ ججز قابل تحسین ہیں جو آج بھی قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ ججز پوری قوم کے ہیروز ہیں اور پوری قوم ان کے پیچھے کھڑی ہے جنھوں نے ان کٹھن ترین حالات میں بھی حق کا علم اٹھایا ہے۔ دوسری جانب، وہ ججز جو عاصم لأ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں، انھیں نہ تو تاریخ اور نہ ہی یہ قوم کبھی معاف کرے گی۔ ‏تیسرا، ملک میں ظلم کا بازار گرم کیا گیا، اخلاقی نظام کو مکمل طور پر تباہ کیا گیا اور انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں کی گئیں۔

لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا اور ملٹری ٹرائل کر کے غیرقانونی سزائیں دی گئیں، اور یہ سلسلہ بنا کسی احتساب کے خوف کے جاری ہے۔ ‏اپنی جماعت بالخصوص، علی امین، بیرسٹر سیف اور بیرسٹر گوہر، کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطہ مکمل طور پر منقطع کر دیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے اگر کوئی بات کرنی ہے تو اڈیالہ جیل آ کر مجھ سے کریں۔

آپ ان سے جتنی مذاکرات کی کوشش کرتے ہیں، وہ اتنا ہی ظلم و ستم کی شدت بڑھا کر ہماری جماعت کو کچلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ‏کس قدر غیر انسانی عمل ہے کہ گوجرانوالہ میں دو سال سے بےگناہ قید قاسم کھوکھر کا بروقت علاج نہیں کروایا گیا جس سے اس کی جیل میں ہی موت واقع ہو گئی۔ اس سے پہلے بھی کئی ورکرز جیل سے آ کر فوت ہو چکے ہیں۔۔۔ میں ان کے خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔

‏27 ستمبر کے پشاور جلسے میں پوری قوم شرکت کرے۔ یہ جلسہ قانون کی بالادستی، آزاد میڈیا، خودمختار عدلیہ اور جمہوریت کی بحالی کے لیے ہے اس لیے پوری قوم کو یک زبان ہو کر نکلنا ہو گا۔ علی امین گنڈا پور اس جلسے کے انتظامات کریں اور جنید اکبر ان کا ساتھ دیں۔ پوری پارٹی اور ورکرز اس جلسے کو تاریخی بنانے کے لیے محنت کریں۔"

متعلقہ مضامین

  • اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر 1 لاکھ 58 ہزار پوائنٹس کی حد بحال
  • چین میں سمندری طوفان ’ریگاسا‘ کے باعث 10 شہروں میں ہنگامی اقدامات، اسکول اور کاروبار بند
  • ہمیں آزاد فلسطین چاہیئے:انڈونیشیا غزہ میں امن فوج تعینات کرنے کے لئے تیار
  • اسٹاک ایکسچینج، کاروبار میں اتار چڑھاؤ کے باوجود مجموعی طور پر تیزی ریکارڈ کی گئی
  • ہمیں افسوس ہے کہ ہم بار بار بھارت سے کرکٹ میچ ہار رہے ہیں، علی امین گنڈاپور
  • جو ججز عاصم لأ کے سامنے جھکے ہوئے ہیں، انہیں نہ تو تاریخ اور نہ ہی یہ قوم کبھی معاف کرے گی
  • زرمبادلہ کے دونوں بازاروں میں ڈالر کی قدر اتارچڑھاؤ کے بعد بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم
  • جیولرز کے کاروبار میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری؛ ایف بی آر  کا ملک گیر کریک ڈاؤن شروع
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت زون میں آغاز
  • ’میرے شوہر کا مقصد نوجوانوں کی زندگی بچانا تھا‘، چارلی کرک کی اہلیہ نے قاتل کو معاف کر دیا