WE News:
2025-09-24@17:30:58 GMT

’فلسطینی پیلے‘ امید زندہ ہے

اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT

غزہ کی تنگ و تاریک گلیوں میں ایک بچہ کبھی گیند کے پیچھے دوڑتا تھا جس کے خواب سمندر جتنے وسیع تھے۔ 24 مارچ 1984 کو غزہ شہر میں پیدا ہونے والے سلیمان احمد زاید العبید کو کون جانتا تھا کہ ایک دن وہ فلسطینی فٹبال کی تاریخ میں امر ہو جائیں گے اور دنیا انہیں محبت سے ’پیلے فلسطین‘ کہے گی۔

غربت، محاصرہ اور جنگی دھماکوں کے بیچ کھیلنا آسان نہیں تھا، مگر سلیمان کے پاؤں میں وہ جادو تھا جو ہر رکاوٹ کو شکست دیتا تھا۔ اپنے کلب کیریئر کا آغاز ’خدمات الشاطی‘ سے کیا، پھر ’مرکز شباب الامعری‘ اور ’غزہ اسپورٹ‘ کے لیے کھیلے۔ کھیل کا انداز ایسا تھا کہ لوگ انہیں ہرن، بلیک پرل، فلسطین کا ہنری اور سب سے بڑھ کر ’پیلے فلسطین‘ کہنے لگے۔

Former footballer Suleiman Al-Obeid, who played for the Palestinian national team was shot dead by Israeli occupation froces whilst he was waiting for humanitarian aid in Gaza.

The 41 year-old footballer was nicknamed the “Palestinian Pelé,” scored over 100 goals in his career. pic.twitter.com/l7cdW1wGUB

— • (@Alhamdhulillaah) August 9, 2025

2007 میں فلسطینی قومی ٹیم میں جگہ پانے والے سلیمان کے لیے یہ صرف کھیل نہیں، وطن کی عزت کا سوال تھا۔ 24 بین الاقوامی میچز میں 2 گول کیے، لیکن سب سے یادگار لمحہ 2010 ویسٹ ایشین چیمپیئن شپ میں یمن کے خلاف ان کا شاندار ’سکیسر کک‘ رہا۔ کلب کی سطح پر 100 سے زائد گولز کے ساتھ وہ 16-2015 اور 17-2016 کےGaza Strip Premier League کے ٹاپ اسکورر بھی بنے۔

6 اگست 2025 کا دن غزہ کے لیے ایک اور زخم بن گیا۔ جنوبی غزہ میں امداد کے منتظر لوگوں کی قطار میں سلیمان بھی کھڑے تھے، اپنے اہلِ خانہ کے لیے کھانے کا سامان لینے۔ بے رحم اور سفاک دشمن نے ایک لمحے میں ان کی زندگی کا چراغ بجھا دیا۔ 41 سالہ سلیمان اپنی اہلیہ اور 5 ننھے بچوں کو چھوڑ گئے۔

یوئیفا (Union of European Football Associations) نے انہیں تاریک دنوں میں بھی امید کا چراغ کہا مگر ان کی موت کے پس منظر کا ذکر نہیں کیا گیا۔ لیور پول اسٹار محمد صلاح نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ وہ کیسے، کہاں اور کیوں شہید ہوئے؟

Can you tell us how he died, where, and why? https://t.co/W7HCyVVtBE

— Mohamed Salah (@MoSalah) August 9, 2025

فلسطین فٹبال ایوسی ایشن کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کھیلوں سے وابستہ کم از کم 662 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں 421 فٹبال سے جڑے لوگ شامل ہیں، یہ صرف ایک کھیل کا نقصان نہیں، بلکہ ایک ثقافتی اور انسانی المیہ ہے۔

سلیمان العبید صرف ایک فٹبالر نہیں تھے؛ وہ ایک علامت تھے، اس فلسطینی روح کی علامت جو بربادی کے سائے میں بھی دوڑتی ہے، گول کرتی ہے اور خواب دیکھتی ہے۔ ان کے پاؤں کی جنبش، گیند پر گرفت، اور گول کے بعد آسمان کی طرف اٹھتے ہاتھ آج بھی غزہ کے بچوں کے دلوں میں امید جگاتے ہیں۔

فلسطینی پیلے کی ناگہانی موت دنیا کے سامنے مجسم سوال ہے کہ جنگ کب تک کھیل، محبت اور امن کی سرحدوں کو روندتی رہے گی؟ سلیمان العبید ہمارے درمیان نہیں، مگر ان کا نام، ان کی یاد، اور ان کا کھیل ہمیشہ زندہ رہے گا۔

غزہ کی گلیوں میں آج بھی کوئی لڑکا فٹبال کو ٹھوکر مارتے ہوئے اپنے آپ سے کہتا ہے ’میں بھی سلیمان العبید بنوں گا ۔ ۔ ۔ اور شاید، میں وہ گول کروں جو آزادی کا ہو۔‘

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

مشکور علی

Suleiman al-Obeid سلیمان احمد زاید العبید غزہ فٹبال فٹبالر فلسطین فلسطینی پیلے

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سلیمان احمد زاید العبید فٹبال فٹبالر فلسطین فلسطینی پیلے کے لیے

پڑھیں:

غزہ، مزید 59 فلسطینی شہید، یورپی ممالک کا طبی راہداری کھولنے کا مطالبہ

غزہ، مزید 59 فلسطینی شہید، یورپی ممالک کا طبی راہداری کھولنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 24 September, 2025 سب نیوز

یروشلم(سب نیوز )اسرائیلی بمباری میں جنگ سے تباہ حال غزہ میں مزید 59 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ فوج غزہ شہر کی فلسطینی آبادی پر دہشت مسلط کر رہی ہے اور دسیوں ہزار افراد کو نقل مکانی پر مجبور کر رہی ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق صبح کے اوقات میں غزہ میں کم از کم 51 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں سے 36 غزہ شہر میں مارے گئے ہیں۔

ایمرجنسی سروس کے ذرائع نے بتایا کہ جنوبی غزہ کے علاقے رفح کے قریب ایک امدادی تقسیم کے مرکز پر حملوں میں کھانے کے انتظار میں کھڑے 8 بے بس افراد بھی شہید ہوئے ہیں۔صبح کے ابتدائی اسرائیلی حملوں میں فلسطینیوں کی شہادتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جن میں سب سے زیادہ تباہی محصور غزہ شہر میں دیکھی گئی، کیونکہ بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بننے والا یہ فوجی آپریشن مرکزی شہری مرکز پر قبضے کے لیے جاری ہے۔اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ میں کم از کم 65 ہزار 382 افراد شہید اور ایک لاکھ 66 ہزار 985 زخمی ہوچکے ہیں،

مزید ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہونے کا اندیشہ ہے۔7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں اسرائیل میں مجموعی طور پر ایک ہزار 139 افراد مارے گئے تھے اور تقریبا 200 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔الجزیرہ نے آسٹریلوی ڈاکٹر ندا ابو العرب سے بات کی جو غزہ شہر کے الشفا ہسپتال میں رضاکارانہ خدمات انجام دے رہی ہیں، تاکہ وہاں کی صورتحال جانی جا سکے۔ندا ابو العرب نے اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے پورے پورے خاندانوں کے دل دہلا دینے والے حالات بیان کیے، جو ہسپتال میں ٹکڑوں کی صورت میں پہنچتے ہیں۔

انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ آپ یہ تک نہیں جان پاتے کہ یہ ہاتھ کس کا ہے اور یہ ٹانگ کس کی ہے، یہ بالکل کسی خوف ناک فلم جیسا لگتا ہے، ہسپتال کو انہوں نے ذبح خانہ اور قبرستان قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ بمباری مسلسل جاری ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ ان لوگوں پر ہر طرح کے ہتھیار آزما رہے ہوں گے، یہ ہر سمت سے قتل ہے، جس کا آپ تصور بھی نہیں کر سکتے۔ندا ابو العرب کے مطابق نفسیاتی طور پر، جذباتی طور پر، جسمانی طور پر بچوں کی جو حالت میں دیکھتی ہوں، وہ چیتھڑوں میں بٹے ہوئے ہیں، یہ ناقابلِ قبول ہے۔

ابو العرب نے کہا کہ یہ ناقابلِ فہم ہے کہ یہ سب کچھ کیسے جاری رہنے دیا جا رہا ہے؟انہوں نے مزید کہا کہ آپ سمجھ ہی نہیں پاتے کہ کسی میں یہ ہمت یا ہمدردی کیوں نہیں کہ وہ اس کو روک سکے، ہمیں اسے روکنا ہوگا، ہر لمحہ قیمتی ہے جس میں آپ پورے خاندانوں کو زمین سے مٹنے سے بچا سکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صرف اس لیے کہ کوئی بھی اسرائیلی حکومت کو اجتماعی قتلِ عام روکنے کا نہیں کہہ رہا، یہاں کوئی محفوظ نہیں، ہر کوئی بس اپنی باری کا انتظار کر رہا ہے۔25 یورپی ممالک اور کینیڈا کے اتحاد نے اسرائیل سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے، بشمول مشرقی یروشلم تک راستہ بحال کرے، تاکہ غزہ سے طبی انخلا دوبارہ شروع کیا جا سکے۔

اس اتحاد کی جانب سے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ غزہ کے مریضوں کے علاج میں اضافے کی فوری ضرورت ہے، کیونکہ انسانی بحران بدستور بڑھ رہا ہے۔ان ممالک نے کہا کہ وہ مالی معاونت، طبی عملے کی فراہمی یا درکار سامان دینے کے لیے تیار ہیں تاکہ ہزاروں زخمیوں کا علاج مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں کیا جا سکے۔ بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ فورا ادویات اور طبی سامان کی ترسیل پر پابندیاں ختم کرے، اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے کام کو مکمل طور پر ممکن بنائے، اور یہ یقینی بنائے کہ طبی عملے کو بین الاقوامی قانون کے مطابق تحفظ حاصل ہو۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کی روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے کوششوں کی بھرپور حمایت پاکستان کی روس یوکرین جنگ کے خاتمے کیلئے کوششوں کی بھرپور حمایت پیرا فورس خواب کی تعبیر، قبضہ کیسز کا فیصلہ 90 روز میں ہوگا: مریم نواز جدہ :کازا دیورا ہوٹلز میں سعودی عرب کے 95ویں یومِ وطنی کی شاندار تقریب خلیج تعاون کونسل کا بڑا فیصلہ: اب ایک ویزے پر 6 خلیجی ممالک کا سفر کریں غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی ڈرون حملے، ویڈیوز سامنے آگئیں اسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کو پلاٹ قبضے کے لیے آخری انتباہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • وژن پاکستان 2030 سیلاب متاثرہ نوجوانوں کے لیے امید کی کرن ہے، شاہد آفریدی
  • غزہ، مزید 59 فلسطینی شہید، یورپی ممالک کا طبی راہداری کھولنے کا مطالبہ
  • ایشیاکپ سپر فور مرحلہ: سری لنکا کو 5وکٹوں سے شکست،پاکستان کی فائنل میں پہنچنے کی امید
  • کابل سے بھارت تک طیارے کے پہیوں میں سفر، 13 سالہ افغان لڑکا زندہ بچ گیا
  • گنی میں نئے آئین کے لیے ریفرنڈم، فوجی حکومت سے سول اقتدار کی منتقلی کی امید
  • پاکستان زندہ باد کنونشن کشمیری عوام کی پاکستان سے غیر متزلزل وابستگی کا اعلان
  • دفاعی معاہدہ دنیا بھرمیں سنگ میل کی حیثیت اختیار کرگیا،رفیق سلیمان
  • غزہ شہر کے صابرہ محلے میں وحشیانہ اسرائیلی بمباری، ایک ہی خاندان کے 25 افراد شہید
  • حماس کی ٹرمپ کو خط کے ذریعے جنگ بندی کی بڑی پیشکش، خطے میں امن کی نئی امید
  • بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید