ایف بی آر نے کاروباری افراد کیلئے سخت قوانین تیار کر لیے
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کاروباری افراد کے لیے سخت قوانین تیار کر لیے جب کہ سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد کے لیے ایف بی آر کمپیوٹرائزڈ سسٹم سے منسلک ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق بزنس پوائنٹ کی نگرانی کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیئے جائیں گے، ڈیبٹ، کریڈٹ کارڈ مشین، کیو آرکوڈ، ڈیجیٹل ادائیگیوں کو ایف بی آر سے لنک کرنا ہوگا، اشیا کی آن لائن فروخت کے لیے ویب سائٹ، سافٹ ویئر، موبائل ایپلی کیشن بھی لنک ہوگی۔
انٹیگریٹڈ شخص ٹیکس افسر کو کاروباری احاطے، ریکارڈ تک رسائی دینے کا پابند ہوگا، الیکٹرانک سسٹم سے چھیر چھاڑ کرنے والے کو جرمانہ اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انٹرنیٹ یا بجلی کی بندش کی صورت میں انوائسز24 گھنٹے کے اندر اپ لوڈ کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ایف بی آر دستاویز کے مطابق ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے انفورسمینٹ نیٹ ورک قائم کیا جائے گا، کیو آر کوڈ یا ایف بی آر نمبر کے بغیر انوائسز جاری کرنے پر قانونی کاروائی کی جائے گی۔
سیلز ٹیکس انوائس ڈیجیٹل دستخط، کیو آر کوڈ، ایف بی آر کے منفرد نمبر پر مشتمل ہوگی
یومیہ، ہفتہ وار اور ہر مہینے کے آخر میں الیکٹرانک انوائسز کا ریکارڈ مرتب کرنا ہوگا۔
ڈیجیٹل انوائسز یا آن لائن فروخت کی انوائسز کا ڈیٹا چھ سال تک محفوظ رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر
پڑھیں:
نان فائلرز کیلئے بری خبر، بینک سے رقم نکلوانے پر ٹیکس بڑھادیاگیا
حکومت نے ٹیکس نیٹ میں توسیع کی پالیسی کے تحت نان فائلرز کے لیے بینک سے رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا دی جبکہ جائیداد کی خرید و فروخت پر بھی ٹیکس کے نئے سلیبزعائدکئے گئے
تفصیلات کے مطابق نان فائلرز کے لیے یومیہ 50 ہزار روپے سے زائد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کر دی گئی ہے۔ یہ ٹیکس ایڈوانس اور ایڈجسٹیبل ہوگا، اور ہر بینکنگ کمپنی اسے وصول کرنے کی مجاز ہوگی۔ یہ اضافہ ان افراد پر لاگو ہوگا جو ایف بی آر کی ایکٹیو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل نہیں ہیں۔
پراپرٹی کی خرید و فروخت پر نئے سلیبزرکھ دیئے گئے
ایف بی آر نے غیر منقولہ جائیداد کی خریداری اور منتقلی پر عائد ایڈوانس ٹیکس میں بھی تبدیلیاں کی ہیں
پراپرٹی خریدنے والوں کے لیے ٹیکس میں کمی کی گئی ہے تاکہ ریلیف فراہم کیا جا سکے
5 کروڑ روپے تک کی پراپرٹی پر ٹیکس 3 فیصد سے کم ہو کر 1.5 فیصد کر دیا گیا۔
10 کروڑ روپے تک کی پراپرٹی پر ٹیکس 3.5فیصدسے گھٹا کر 2 فیصدکر دیا گیا۔
10 کروڑ سے زائدمالیت کی پراپرٹی پر ٹیکس 4فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصدکر دیا گیا۔
دوسری جانب پراپرٹی فروخت یا منتقلی کرنے والوں کے لیے ہر سلیب میں 1.5 فیصد کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ یہ اقدام فروخت کنندگان کی جانب سے حاصل کردہ کیپیٹل گین کی ایڈجسٹمنٹ کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
ان ترامیم کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 236C اور 236K میں رد و بدل کیا گیا ہے۔ ایف بی آر کا مؤقف ہے کہ ان اقدامات کا مقصد ٹیکس نظام کو مؤثر بنانا، نان فائلرز پر دباؤ بڑھانا اور فائلرز کو ریلیف دینا ہے۔