نیتن یاہو کا غزہ پر قبضے کا متنازع منصوبہ، وزیر خزانہ کی حکومت گرانے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے غزہ پر فوجی کنٹرول کے منصوبے کی سکیورٹی کابینہ سے منظوری کے بعد اسرائیلی وزیر خزانہ بذلیل اسموٹرچ نے حکومت گرانے کی دھمکی دے دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسموٹرچ نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ اگر وزیراعظم فوج کو فیصلہ کن فتح کی طرف نہیں لے جا سکتے تو بہتر ہے کہ سب کچھ روک کر عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے نیتن یاہو فوج کو فیصلہ کن جیت دلوانا ہی نہیں چاہتے۔
دو روز قبل کابینہ نے نیتن یاہو کی تجویز منظور کی تھی، جس میں غزہ پر فوجی کنٹرول کا منصوبہ شامل ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں بلکہ حماس کو ہٹاکر ایسی سول حکومت قائم کرنا ہے جس میں حماس اور فلسطینی اتھارٹی دونوں شامل نہ ہوں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے متنازع منصوبے کی منظوری دے دی
تل ابیب: اسرائیل کی سیاسی و سیکیورٹی کابینہ نے غزہ شہر پر فوجی کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کا اعلان وزیراعظم نیتن یاہو کے حالیہ بیان کے چند گھنٹے بعد کیا گیا۔
رائٹرز کے مطابق نیتن یاہو نے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ اسرائیل پورے غزہ پر فوجی کنٹرول چاہتا ہے تاکہ حماس کو ختم کیا جا سکے۔ ان کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیلی فوج غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کی تیاری کرے گی، جبکہ جنگی علاقوں سے باہر موجود شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی جائے گی۔"
غزہ شہر، جو شمالی پٹی میں واقع ہے، سب سے بڑا اور اہم ترین شہری علاقہ ہے۔ اسرائیلی کابینہ نے واضح کیا ہے کہ موجودہ حالات میں کسی بھی متبادل تجویز سے نہ تو حماس کو شکست دی جا سکتی ہے اور نہ ہی اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لایا جا سکتا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق سیکیورٹی کابینہ کی منظور کردہ اس قرارداد کو مکمل کابینہ کی منظوری درکار ہوگی، جو ممکنہ طور پر اتوار تک مل سکتی ہے۔
اس سے قبل فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے نیتن یاہو کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی اور جبری بے دخلی کا منصوبہ بنا رہے ہیں، اور اپنے ذاتی مفادات کے لیے اسرائیلی یرغمالیوں کو بھی قربان کرنے کو تیار ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کا جواب بھرپور مزاحمت سے دیا جائے گا۔