مغربی ذرائع ابلاغ نے خبردار کیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ اسے اور صیہونی رژیم کو عالمی سطح پر ہمیشہ سے زیادہ گوشہ گیر اور تنہا کر دے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی نیوز چینل سی این این نے حال ہی میں شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں کہا: "غزہ جنگ کو تقریباً دو سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد اسرائیل کی سیکورٹی کابینہ نے فوجی آپریشن میں وسعت دینے کے ایک اور منصوبے کی منظوری دی ہے اور پورے غزہ پر فوجی قبضے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ یہ منصوبہ نیتن یاہو کی طرف سے پیش کیا گیا ہے اور اسی نے اس کی منظوری میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک تحقیق شدہ فوجی حکمت عملی کی بجائے نیتن یاہو کا سیاسی ایجنڈا ہے۔" سی این این نے مزید کہا: "یہ منصوبہ اعلی سطحی اسرائیلی فوجی سربراہان کی شدید مخالفت کے باوجود اور غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر جانے کے ممکنہ خطرے کی وارننگ اور 50 اسرائیلی یرغمالیوں کی جان خطرے میں پڑ جانے کی تشویش کا اظہار کیے جانے کے باوجود منظور کر لیا گیا ہے۔ غزہ میں جنگ کا پھیلاو ایسے وقت انجام پا رہا ہے جب دنیا بھر میں اسرائیل کی حمایت اور خود اسرائیل کے اندر حکومت کی عوامی حمایت میں کمی واقع ہوتی جا رہی ہے۔" ان سب کے باوجود نیتن یاہو نے اپنا منصوبہ جاری رکھا ہوا ہے کیونکہ اس سے نیتن یاہو کو اپنی سیاسی بقا کے لیے ہاتھ پاوں مارنے کا موقع فراہم ہو سکتا ہے۔
 
سی این این اپنی رپورٹ میں مزید کہتا ہے: "نیتن یاہو کے دائیں بازو کے انتہاپسند سیاسی اتحادیوں کے وجود کے باعث جنگ مزید طولانی ہو جائے گی۔ اب تک وزیر سلامتی اتمار بن غفیر اور وزیر خزانہ بیزالل اسموتریچ جیسے نیتن یاہو کے انتہاپسند اتحادی بارہا جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہونے میں رکاوٹ ڈال چکے ہیں کیونکہ اگر جنگ بند ہو جاتی ہے تو نیتن یاہا کی کابینہ بھی ٹوٹ جائے گی۔" سی این این کے مطابق بن غفیر اور اسموتریچ غزہ پر مکمل قبضے کو وہاں یہودی بستیوں کی تعمیر اور آخرکار اسے اسرائیل سے ملحق کر دینے کا پہلا قدم سمجھتے ہیں۔ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے جمعرات کے دن فاکس نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ تل ابیب غزہ پر مکمل فوجی قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کا یہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ وہ غزہ پر مکمل قبضے کا فیصلہ کر چکا ہے۔ نیتن یاہو نے شروع میں کوشش کی کہ صرف غزہ شہر پر قبضہ کرنے کے مرحلے کا اعلان کرے اور جان بوجھ کر اس کے آغاز کے لیے دو ماہ کی مختصر ڈیڈ لائن کا اعلان کیا۔
 
سی این این نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے پر پائے جانے والے اسرائیل کے اندرونی اختلافات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "نیتن یاہو کا منصوبہ اس کے اتحادیوں اور فوجی سربراہان کو راضی نہیں کرتا اور اسرائیل کے چیف آف آرمی اسٹاف ایال ضمیر نے بھی اس کی شدید مخالفت کی ہے۔ اسرائیل کے اس اعلی سطحی فوجی عہدیدار نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر نیا فوجی حملہ اسرائیلی فوجیوں اور غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی جان کو خطرے میں ڈال دے گا اور اسرائیلی فوج کے لیے نیا پھندا ثابت ہو گا جو پہلے ہی گذشتہ دو سال کی جنگ میں شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔ اس طرح یہ جنگ مزید تھکا دینے والی ہو جائے گی اور فلسطین میں انسانی بحران بھی مزید شدت اختیار کر جائے گا۔" سی این این نے مزید کہا: "فوجی سربراہان کے یہ تحفظات اسرائیل کے اس رائے عامہ کی عکاسی کرتے ہیں جو اکثر اسرائیلی شہریوں میں پائی جاتی ہے اور وہ جنگ بندی کے حامی ہیں۔ لیکن اسرائیلی حکمرانوں کے فیصلے فوجی سربراہان کے مشوروں اور عوامی رائے کے خلاف ہیں اور مختلف سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وہ نیتن یاہو کی جانب سے اقتدار میں باقی رہنے کی خواہش سے متاثر ہیں۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فوجی سربراہان سی این این نے اسرائیل کے نیتن یاہو قبضے کا کے لیے کیا ہے

پڑھیں:

شام میں امریکی فوجی اڈے کا منصوبہ‘ طیارے کی آزمایشی لینڈنگ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے شام کے دارالحکومت دمشق میں اپنے فوجی اڈے کے قیام کے لیے تیاری شروع کر دی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا شام اور اسرائیل کے درمیان بھی تعلقات کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔ منصوبے کے مطابق یہ موقع ہوگا کہ شام کے دارالحکومت دمشق میں امریکی فوج تعینات کی جائے گی۔ امریکا چاہتا ہے کہ اپنے اڈے کے ذریعے اسرائیل اور شام کے درمیان معاہدے کی نگرانی خود کرے ۔ تاہم امریکی دفاعی ادارے پینٹاگون اور امریکی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر ابھی تبصرہ نہیں کیا ،جب کہ شام کے صدر کے دفتر اور وزارت دفاع نے بھی اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے قبل شامی صدر احمد الشرع پر اقوام متحدہ نے پابندیاں ختم کر دیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شامی صدر احمد الشرع اور وزیر داخلہ انس حسن پر پابندیاں ہٹا دیں ہیں۔ پابندیاں ہٹانے کے لیے قرارداد امریکا نے پیش کی۔رائے شماری میں 14ارکان نے حمایت کی تاہم چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس سے قبل دونوں رہنماؤں کے اثاثے منجمد، اسلحہ اور سفر پر پابندیاں عائد تھیں۔ القاعدہ سے منسلک ہونے کہ وجہ سے الشرع اور دیگر رہنماؤں پر 2014 سے اقوام متحدہ کی پابندیاں عائد تھیں، پابندیاں ختم ہونے سے شام کو معاشی بحالی، تعمیر نو اور بین الاقوامی تعلقات میں آسانی ہوگی۔ یاد رہے کہ شام میں بشار الاسد کا 13 سالہ دورِ حکومت دسمبر 2024 میں اس وقت ختم ہوا جب احمد الشرع کی قیادت میں تحریر الشام نامی تنظیم نے دمشق پر قبضہ کر لیا تھا۔ بشار الاسد کے خاتمے کے بعد عالمی برادری نے شام کی معیشت اور انسانی حالات بہتر بنانے کے لیے پابندیوں میں نرمی شروع کر دی۔ امریکا نے مئی 2025 میں سعودی عرب میں الشرع سے ملاقات کے بعد شام پر اپنی پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا تھا، جو ایک بڑی پالیسی تبدیلی تھی۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • غزہ نسلی کشی، ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
  • غزہ نسل کشی: ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام، ترکیہ نے نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • غزہ میں فلسطینیوں کی نسلی کشی: ترکیہ نے نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
  • ترکیہ نے نیتن یاہو سمیت 37 اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • شام میں امریکی فوجی اڈے کا منصوبہ‘ طیارے کی آزمایشی لینڈنگ
  • ترکیہ نے غزہ میں نسل کشی پر نیتن یاہو سمیت اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
  • ترکیے نے غزہ میں نسل کشی پر نیتن یاہو سمیت اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • 27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم
  • 27 ویں ترمیم نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، جماعت اسلامی مخالفت کریگی: حافظ نعیم