پورا فلسطین، فلسطینی عوام ہے اسرائیل کا غزہ میں قبضے کے منصوبہ قابل مذمت ہے، حاجی حنیف طیب
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ غزہ کے بحران پر بات چیت کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنا اچھا اقدام ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ 1947ء میں اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہوئی جس میں طے ہوا کہ فلسطینی آزاد ریاست کا قیام عمل لایا جائے لیکن اس پر آج تک اقوام متحدہ عمل درآمد کروانے میں ناکام رہی۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفیٰ پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ پورا فلسطین، فلسطینی عوام ہے، نیتن یاہو کا اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں غزہ میں بڑے پیمانے پر نئے فوجی آپریشن شروع کرکے غزہ پر فوجی قبضہ کرنے کی منظوری کا فیصلہ قابل مذمت ہے، اسرائیل کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف وزری ہے۔ حاجی حنیف طیب نے کہا کہ پاکستان سمیت آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی، نیوزی لینڈ، برطانیہ، ساؤتھ افریقہ کے وزرائے خارجہ نے قابض اسرائیل کی کابینہ کی جانب سے غزہ میں وسیع فوجی جارحیت کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر کو قبضے میں لینے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس فیصلے کو خطے میں امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دے رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے بحران پر بات چیت کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنا اچھا اقدام ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ 1947ء میں اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہوئی جس میں طے ہوا کہ فلسطینی آزاد ریاست کا قیام عمل لایا جائے لیکن اس پر آج تک اقوام متحدہ عمل درآمد کروانے میں ناکام رہی، اقوام متحدہ اپنی منظور کردہ قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنائے، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری اسرائیل کو اس طرح کے اقدام سے باز رکھیں۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ کی عوام امت مسلمہ کی جانب دیکھ رہے ہیں، مسلم حکمران او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلاکر اسرائیلی اقدام کو روکنے کیلئے متفقہ جرأت مندانہ مؤقف اپنائے یہ ہمارا دینی انسانی، اخلاقی فریضہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ نے کہا کہ حنیف طیب
پڑھیں:
جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی لاشیں واپس کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے تحت بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کے ذریعے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی ہیں۔ وزارت کے مطابق اس منتقلی کے بعد غزہ میں واپس آنے والی لاشوں کی تعداد 300 ہو گئی ہے۔
وزارت نے بتایا کہ فرانزک ٹیمیں اب تک 89 لاشوں کی شناخت کر چکی ہیں اور مزید معائنہ جاری ہے تاکہ انہیں دستاویزی شکل دی جا سکے اور بعد میں اہل خانہ کے حوالے کیا جا سکے۔ فلسطینی حکام نے کہا کہ واپس کی جانے والی کئی لاشوں پر تشدد کے آثار پائے گئے، جن میں بندھی ہوئی ہتھکڑیاں، آنکھوں پر پٹیاں اور چہرے کے نقائص شامل ہیں، اور یہ لاشیں بغیر نام کے واپس کی گئی ہیں۔
غزہ میں فرانزک سہولیات اسرائیلی ناکہ بندی اور لیبارٹریز کی تباہی کے باعث کام نہیں کر رہیں، جس کی وجہ سے اہل خانہ اپنی عزیزوں کی شناخت کپڑوں یا جسمانی نشانات سے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جنگ بندی سے پہلے اسرائیل کے قبضے میں غزہ کے 735 فلسطینی لاشیں تھیں، جنہیں “نمبر کی قبرستانوں” میں رکھا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے جنوبی فوجی اڈے Sde Teiman میں تقریباً 1,500 فلسطینی لاشیں رکھی گئی ہیں۔
غزہ پر حملوں کے بعد اسرائیل نے 69,000 سے زائد افراد ہلاک کر دیے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ 170,600 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور تقریباً 9,500 افراد لاپتہ ہیں، جن میں کئی اب بھی ملبے تلے یا تباہ شدہ گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔