ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ غزہ کے بحران پر بات چیت کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنا اچھا اقدام ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ 1947ء میں اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہوئی جس میں طے ہوا کہ فلسطینی آزاد ریاست کا قیام عمل لایا جائے لیکن اس پر آج تک اقوام متحدہ عمل درآمد کروانے میں ناکام رہی۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفیٰ پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ پورا فلسطین، فلسطینی عوام ہے، نیتن یاہو کا اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں غزہ میں بڑے پیمانے پر نئے فوجی آپریشن شروع کرکے غزہ پر فوجی قبضہ کرنے کی منظوری کا فیصلہ قابل مذمت ہے، اسرائیل کا یہ اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف وزری ہے۔ حاجی حنیف طیب نے کہا کہ پاکستان سمیت آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی، نیوزی لینڈ، برطانیہ، ساؤتھ افریقہ کے وزرائے خارجہ نے قابض اسرائیل کی کابینہ کی جانب سے غزہ میں وسیع فوجی جارحیت کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ شہر کو قبضے میں لینے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس فیصلے کو خطے میں امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دے رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے بحران پر بات چیت کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنا اچھا اقدام ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ 1947ء میں اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہوئی جس میں طے ہوا کہ فلسطینی آزاد ریاست کا قیام عمل لایا جائے لیکن اس پر آج تک اقوام متحدہ عمل درآمد کروانے میں ناکام رہی، اقوام متحدہ اپنی منظور کردہ قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنائے، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری اسرائیل کو اس طرح کے اقدام سے باز رکھیں۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ کی عوام امت مسلمہ کی جانب دیکھ رہے ہیں، مسلم حکمران او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلاکر اسرائیلی اقدام کو روکنے کیلئے متفقہ جرأت مندانہ مؤقف اپنائے یہ ہمارا دینی انسانی، اخلاقی فریضہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ نے کہا کہ حنیف طیب

پڑھیں:

اقوام متحدہ: فلسطینی صدر کی غزہ میں فوری جنگ بندی  کی اپیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ میں منعقدہ فلسطین کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے اہم مطالبے پیش کیے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا اعلان کرنے اور حماس سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل کی ہے۔

صدر عباس نے زور دے کر کہا کہ ’’ہم ہتھیاروں کے بغیر متحد فلسطینی ریاست چاہتے ہیں۔‘‘ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب متعدد مغربی ممالک نے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے جنگ بندی کے لیے قطر اور مصر کی ثالثی کو خوش آئند قرار دیا۔

انہوں نے امن عمل کے حوالے سے ایک واضح روڈ میپ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے تین ماہ کے اندر ایک عبوری آئین تیار کیا جائے گا، جس کے بعد انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔ صدر عباس نے واضح کیا کہ اس عمل کے بعد حماس کا فلسطینی گورننس میں کوئی کردار نہیں ہوگا، اور تنظیم کو اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے چاہئیں۔

صدر محمود عباس نے ان 149 ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فلسطین کو ریاست تسلیم کیا ہے، اور دیگر ممالک سے اپیل کی کہ وہ بھی جلد از جلد فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کے تعاون سے ہی فلسطینی عوام کے حقوق کا تحفظ ممکن ہے۔

ویب ڈیسک تنویر انجم

متعلقہ مضامین

  • نیویارک: وزیراعظم کی ترقیاتی اقدام اجلاس میں شرکت، چینی ہم منصب اور یو این سیکریٹری جنرل سے ملاقات
  • فلسطینی ریاست بنانی چاہیے لیکن حماس کی گنجائش نہیں،ٹرمپ
  • فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے لیکن حماس کی گنجائش نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اقوام متحدہ: فلسطینی صدر کی غزہ میں فوری جنگ بندی  کی اپیل
  • الگ اور آزاد ریاست کا قیام فلسطینی عوام کا بنیادی حق ہے، اقوام متحدہ
  • فلسطین کا دو ریاستی حل؛ تاریخی پس منظر
  • اقوام متحدہ اجلاس؛ متعدد ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ
  • اقوام متحدہ؛ 6 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ
  • برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا نمائشی اقدام ہے: امریکا
  • ایتھنز میں فلسطین مارچ: یونانی عوام کا اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ