پاکستان میں آئین و قانون نام کی چیز نہیں رہی، علی امین
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
کے پی وزیراعلیٰ نے کہا کہ فارم 47 کی مانگے تانگے کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، سابق حکومتوں کی کرپشن کو ہمارے خلاف ہتھیار بنایا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پاکستان میں آئین و قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی، عوامی نمائندوں کو بلاوجہ نا اہل کرکے ان کے حقوق چھینے جا رہے ہیں، الیکشن کے دوران ملک بھر میں ہم سے مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ فارم 47 کی مانگے تانگے کی حکومت ہم پر مسلط کی گئی، سابق حکومتوں کی کرپشن کو ہمارے خلاف ہتھیار بنایا جا رہا ہے، کوہستان اسکینڈل صوبے کا نہیں بلکہ وفاق کا معاملہ ہے، مگر الزام ہم پر ڈالا جا رہا ہے، 17 ماہ میں صوبے نے 250 ارب روپے سے زائد آمدنی حاصل کر کے تاریخ رقم کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر دیا ہے، ہمیں قرضوں میں ڈوبا ہوا اور تنخواہوں کے لالے پڑے صوبے کا چارج ملا، صوبے کو مالی تباہی سے نکال کر کامیابی کی طرف گامزن کر دیا، قرضوں کی ادائیگی کے لیے 190 ارب کا اینڈومنٹ فنڈ قائم، ہدف 300 ارب۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا شفافیت، خدمت اور ترقی میں ملک بھر میں مثال بن چکا ہے، دہشت گردی کا خاتمہ اور عوام کا اعتماد بحال کرنا سب سے بڑی ترجیح ہے، جرگوں کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا، عوام کی رائے فیصلہ کن ہوگی، پولیس و فوج کے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عوامی رائے اور جرگوں کی مشاورت سے مضبوط حکمت عملی تیار کریں گے، رجیم چینج سے حکومت گرانے کے بعد پی ٹی آئی حالتِ جنگ میں ہے، ریاست مخالف قوتیں متحرک لیکن ہم ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں، انتقامی کارروائیاں عروج پر، مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، یہ پاکستان اور آزادی کی جنگ ہے، اور ہم آخری دم تک لڑیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
الیکشن کمیشن کو علی امین گنڈاپور کیخلاف کارروائی سے روک دیا گیا
—فائل فوٹوپشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس محمد فہیم ولی نے کی۔
دوران سماعت جسٹس سید ارشد علی نے سوال کیا کہ 90 دن کے بعد الیکشن کمیشن کارروائی کیسے کر سکتا ہے؟
الیکشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر لاء نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، کرپٹ پریکٹسز پر کارروائی ہوسکتی ہے، اس میں وقت کی پابندی نہیں۔
جس کے بعد عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کر لیا۔