وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ترکیہ کے صوبے بالکسر میں آنے والے زلزلے پر گہرے رنج و افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایکس پر اپنے تعزیتی پیغام میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہماری تمام تر دعائیں اور ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور ہم ترک بہن بھائیوں کی حفاظت اور جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔

وزیرِ اعظم نے ترک صدر رجب طیب اردوان سے اس قدرتی سانحے پر دل کی گہرائیوں سے تعزیت کی اور کہا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں ترکیہ کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے۔

Türkiye’nin Balıkesir ilinde meydana gelen depremden dolayı derin üzüntü duyduk.

Bu depremden etkilenen herkes için dualarımızı iletiyor, Türk kardeşlerimizin güvenliği ve esenliği için temennilerimizi sunuyoruz. Aziz kardeşim Cumhurbaşkanı Recep Tayyip Erdoğan’a en içten… https://t.co/ycPGjBnk5h

— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) August 11, 2025

مزید پڑھیں: ’ترکیہ زلزلہ متاثرین کیلیے ریلیف فنڈ، کابینہ ایک تنخواہ عطیہ کرے گی‘

واضح رہے کہ ترکیہ کے شمال مغربی صوبے بالکسر میں اتوار کی شام 6.1 شدت کا خوفناک زلزلہ آیا جس نے لمحوں میں کئی عمارتوں کو ملبے کے ڈھیر میں بدل دیا۔ زلزلے کا مرکز قصبہ سندرگی تھا، جہاں سے دل دہلا دینے والی خبریں سامنے آئیں۔

ترکیہ کے وزیر داخلہ کے مطابق 81 سالہ خاتون کو ملبے سے زندہ نکالا گیا لیکن چند لمحوں بعد ہی وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔ زلزلے سے 16 عمارتیں مکمل طور پر زمین بوس ہو گئیں جبکہ 29 افراد زخمی ہوئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ترکیہ رجب طیب اردوان زلزلہ صوبے بالکسر وزیر اعظم محمد شہباز شریف

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ترکیہ رجب طیب اردوان زلزلہ صوبے بالکسر وزیر اعظم محمد شہباز شریف

پڑھیں:

وزیر اعظم شہباز شریف کی آج صدر ٹرمپ سے ملاقات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ امریکی صدر جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف سے ملاقات کرنے والے ہیں۔

یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب واشنگٹن اور اسلام آباد نے چند ہفتے قبل ایک تجارتی معاہدے کا اعلان کیا تھا، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں حالیہ بہتری کو اجاگر کرتا ہے۔

یہ ملاقات ایک نہایت اہم سفارتی کوشش بھی قرار دی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق، خطے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، تجارت اور محصولات کے مسائل، نایاب معدنیات پر تعاون، اور انسدادِ دہشت گردی کے وسیع تر اشتراک جیسے امور دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق، وفد ایسے معاملات بھی اٹھائے گا جنہیں ''باہمی دلچسپی‘‘ کے امور قرار دیا گیا ہے، جن میں علاقائی استحکام اور دوطرفہ تعلقات شامل ہیں۔

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ایک نئے مرحلے میں

ٹرمپ کے دور میں حالیہ مہینوں میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، اس سے قبل واشنگٹن کئی برسوں تک پاکستان کے حریف بھارت کو ایشیا میں چین کے اثر و رسوخ کے مقابلے میں توازن قائم رکھنے کے لیے اہم سمجھتا رہا تھا۔

لیکن ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات کو ویزا مسائل، بھارت سے درآمدی اشیاء پر ٹرمپ کی جانب سے عائد بھاری محصولات اور ان کے بار بار اس دعوے کی وجہ سے پیچیدہ بنا دیا ہے کہ انہوں نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی تھی، جب دونوں جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے درمیان تازہ جھڑپیں ہوئیں۔

امریکہ اور پاکستان نے 31 جولائی کو ایک تجارتی معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت واشنگٹن نے 19 فیصد ٹیرف عائد کیا۔ ٹرمپ ابھی تک بھارت کے ساتھ کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کر سکے ہیں۔ حکام اور تجزیہ کاروں کے مطابق، بدلتی ہوئی صورتِ حال نئی دہلی کو بیجنگ کے ساتھ تعلقات از سر نو ترتیب دینے پر مجبور کر رہی ہے۔

ٹرمپ کی پاکستان سے بڑھتی دلچسپی

ٹرمپ پہلے ہی پاکستان کے ساتھ تعلقات کی اہمیت کا اظہار کر چکے ہیں۔

شہباز شریف منگل کو اس اجلاس میں بھی شریک تھے جس میں ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر مسلم اکثریتی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔

رواں سال کے اوائل میں ٹرمپ نے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کی تھی، جو ایک نایاب موقع تھا کہ کسی امریکی صدر نے پاکستانی فوجی رہنما سے ملاقات کی، وہ بھی اس وقت جب کوئی اعلیٰ سول عہدیدار موجود نہ تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی ٹرمپ کی کوششوں پر انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی کھل کر حمایت کی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے منگل کو ایک بریفنگ میں کہا،''ہم انسدادِ دہشت گردی کے معاملات کے ساتھ ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے کئی امور پر کام کر رہے ہیں۔

‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''صدر کا فوکس خطے میں امریکی مفادات کو آگے بڑھانے پر ہے، جس میں پاکستان اور اس کی حکومت کے رہنماؤں کے ساتھ روابط کو شامل کیا گیا ہے۔‘‘

بھارت امریکہ حالیہ تعلقات

جب بھارت کے ساتھ اختلافات کے بارے میں پوچھا گیا تو امریکی محکمہ خارجہ کے سینیئر عہدیدار نے کہا کہ ٹرمپ تعلقات میں موجود مسائل پر کھل کر بات کرنے پر یقین رکھتے ہیں لیکن مجموعی طور پر تعلقات مضبوط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نئی دہلی کو ایک اچھا دوست اور شراکت دار سمجھتا ہے اور مانتا ہے کہ ان کے تعلقات اکیسویں صدی کی سمت کا تعین کریں گے۔

عہدیدار نے مزید کہا کہ واشنگٹن "کواڈ" گروپ (بھارت، آسٹریلیا، جاپان اور امریکہ) کی سربراہی اجلاس کی منصوبہ بندی پر کام کر رہا ہے، جو بھارت نومبر میں منعقد کرنے کی توقع رکھتا تھا۔ یہ اجلاس ''اگر اس سال نہیں تو اگلے سال کے اوائل میں‘‘ ہو گا۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • وائٹ ہاؤس میں شہباز شریف اور عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات
  • وزیراعظم شہباز شریف کی آج وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات متوقع
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی آج صدر ٹرمپ سے ملاقات
  • سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان کا سعودی مفتی اعظم شیخ عبد العزیز بن عبداللہ الشیخ کے انتقال پر اظہار افسوس
  • وزیراعظم سے صدر ورلڈ بینک گروپ کی ملاقات
  • حافظ نعیم الرحمن کا سعودی مفتی اعظم کی وفات پر اظہار افسوس
  • وفاقی وزیر منصوبہ بندی پر وفیسر احسن اقبال کا سعودی عرب کے مفتی اعظم عبدالعزیز بن عبداللہ کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار
  • صدرِ پاکستان اور وزیراعظم کی سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز کے انتقال پر اظہارِ افسوس
  • وزیراعظم شہباز شریف کا سعودی عرب کے مفتیِ اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کی وفات پر رنج و الم کا اظہار
  • سعودی مفتیِ اعظم کا انتقال، وزیراعظم شہباز شریف کا اظہار تعزیت