حزب اللہ لبنان کے خلاف سازش کی بانی قوتیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسلام ٹائمز: حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ ملکی سطح پر تیار نہیں کیا گیا بلکہ بیرونی طاقتوں کے براہ راست اور بالواسطہ دباو کا شاخسانہ ہے۔ امریکہ، فرانس اور اسرائیل تینوں نے اپنے اپنے خاص ہتھکنڈوں کے ذریعے اقتصادی پابندیوں سے لے کر سفارتکاری اور جاسوسی کے ذریعے لبنان حکومت کو یہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا ہے۔ دوسری طرف لبنانی حکومت نے ان مداخلت آمیز اقدامات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاکہ عوام کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس شدید تناو کے ماحول میں لبنان کے وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف بیان دے کر عوام میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے اور اسے شدید عوامی تنقید کا سامنا ہے۔ اس نے ایران پر لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے جبکہ واشنگٹن، پیرس اور تل ابیب کی کھلم کھلا مداخلت پر پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ تحریر: فاطمہ احمدی رشاد
حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کی سازش عروج پر ہے اور لبنان اس وقت فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ لبنان حکومت نے امریکہ کی جانب سے "ایک ملک، ایک فوج" نامی منصوبے کی منظوری دے دی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سازش کی کڑیاں بیرونی طاقتوں سے جا ملتی ہیں۔ اس سازش کے تین اہم کھلاڑی امریکہ، فرانس اور اسرائیل ہیں۔ امریکہ لبنان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے، لبنان آرمی کو فراہم کی جانے والی فوجی امداد کو مشروط کر کے اور بین الاقوامی اداروں میں لابی گری کے ذریعے لبنان حکومت پر دباو کا بانی ہے جبکہ فرانس لبنان سے اپنے تاریخی تعلقات اور ثالثی کے کردار کے بل بوتے پر حزب اللہ کی فوجی طاقت محدود کرنے اور مشرقی مڈیٹرینین میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے درپے ہے۔ اور آخرکار اسرائیل جس ہے جو حزب اللہ لبنان کے غیر مسلح ہونے کو اپنی شمالی سرحدوں کی سلامتی اور خطے پر کنٹرول قائم کرنے کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔
ان تین اصلی کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور کچھ عرب ممالک بھی اس سازش میں ان کی مالی، سیاسی اور عملی مدد کرنے میں مصروف ہیں۔ اگرچہ بظاہر اس دباو کا مقصد لبنان میں مرکزی حکومت کو مضبوط بنانا اور اسلحہ صرف لبنان آرمی تک محدود کر دینا بیان کیا جا رہا ہے لیکن اصل مقصد ایک زیادہ بڑے منصوبے کے ذیل میں آتا ہے جو خطے کا سیکورٹی نظام، مغربی عبری عربی محاذ کی مرضی سے تشکیل دینے پر مبنی ہے۔ اس منصوبے کے تحت لبنان کو ایک ایسے شکست خوردہ اور کمزور ملک میں تبدیل کر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جو اپنی خودمختاری کی حفاظت نہ کر سکتا ہو اور اسرائیل کے خلاف ڈیٹرنس پاور سے بھی عاری ہو۔ جب یہ امریکی صیہونی منصوبہ لبنان کی کابینہ میں پیش کیا گیا تو حزب اللہ لبنان اور اس کی اتحادی جماعتوں کے وزراء نے واک آوٹ کیا اور امریکہ اور اسرائیل کے دباو کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا۔
امریکہ، سازش کا بانی
اپریل 2025ء میں امریکہ نے مشرق وسطی میں اپنے خصوصی نمائندے میگن اورٹیگاس کو بیروت بھیجا تاکہ حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کے لیے لبنان حکومت پر دباو بڑھایا جا سکے۔ اورٹاگوس نے لبنانی حکام سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ کے پاس موجود تمام اسلحہ لبنان آرمی کے حوالے کر دینا چاہیے اور ساتھ ہی اس نے اس عمل میں تیزی لانے کی وارننگ بھی دی۔ اس کے اس شدت پسندانہ اور مداخلت آمیز موقف پر لبنان میں شدید ردعمل سامنے آیا اور آخرکار اورٹاگوس کو اس کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ اسی سال موسم گرما میں ٹام براک کو امریکہ کے نئے نمائندے کے طور پر لبنان بھیجا گیا اور اس نے حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کے لیے چار مراحل پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا۔ اس منصوبے پر لبنان حکومت کی کابینہ کا اجلاس تشکیل پایا جس میں حزب اللہ اور اس کی اتحادی جماعتوں کی مخالفت کے باوجود اسے منظور کر لیا گیا۔
فرانس اور عرب اتحاد، لبنان کی تعمیر نو کی آڑ میں سازش آگے بڑھانا
لبنان حکومت کی جانب سے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا فیصلہ اختیار کرنے کے بعد فرانس نے اس اقدام کو "تاریخی" اور "شجاعانہ" قرار دیا۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے وعدہ کیا کہ فرانس اپنے یورپی، امریکی اور علاقائی اتحادیوں کی مدد سے اس عمل میں لبنان حکومت سے بھرپور تعاون کرے گا اور خاص طور پر لبنان آرمی کی مدد، یونیفل کی تقویت اور قرارداد 1701 کو عملی شکل دینے میں پوری مدد فراہم کرے گا۔ فرانس اس وقت شام اور لبنان میں اپنا روایتی استعماری کردار دوبارہ بحال کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ اسی طرح وہ امریکہ سے تعاون کے ذریعے خطے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے درپے ہے۔ امریکہ اور فرانس یونیفل اور لبنان آرمی کی مدد سے حزب اللہ لبنان کو مرحلہ وار غیر مسلح کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ یہ منصوبہ واضح طور پر شکست خوردہ ہے کیونکہ اسرائیل اب تک بارہا جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکا ہے اور جنوبی لبنان کے کچھ علاقوں سے پیچھے بھی نہیں ہٹا۔
اسرائیل حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کیلئے بے تاب
اسرائیل نے حزب اللہ لبنان کو کمزور کرنے اور آخرکار اسے غیر مسلح کرنے کے لیے چند مراحل پر مشتمل حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے۔ فوجی اور انٹیلی جنس میدان میں لبنان کے مختلف علاقوں پر فضائی حملوں، حزب اللہ رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ، فضائی نگرانی میں اضافے، سرحدی علاقوں پر مسلسل حملوں اور زمینی حملے کی تیاریوں کے ذریعے حزب اللہ لبنان پر دباو ڈال رہا ہے تاکہ وہ غیر مسلح ہونے کو قبول کر لے۔ یہ اقدامات امریکہ سے مکمل ہم آہنگی اور اس کی بھرپور حمایت سے انجام پا رہے ہیں۔ دوسری طرف مغربی اور عرب ممالک نے لبنان حکومت پر سفارتی دباو ڈال رکھا ہے۔ حال ہی میں صیہونی رژیم کے عربی بولنے والے ترجمان نے حزب اللہ لبنان کو بیروت دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا اور دعوی کیا کہ اسرائیل کا ان دھماکوں میں کوئی کردار نہیں تھا۔
سازشی مثلث
حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ ملکی سطح پر تیار نہیں کیا گیا بلکہ بیرونی طاقتوں کے براہ راست اور بالواسطہ دباو کا شاخسانہ ہے۔ امریکہ، فرانس اور اسرائیل تینوں نے اپنے اپنے خاص ہتھکنڈوں کے ذریعے اقتصادی پابندیوں سے لے کر سفارتکاری اور جاسوسی کے ذریعے لبنان حکومت کو یہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا ہے۔ دوسری طرف لبنانی حکومت نے ان مداخلت آمیز اقدامات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاکہ عوام کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس شدید تناو کے ماحول میں لبنان کے وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف بیان دے کر عوام میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے اور اسے شدید عوامی تنقید کا سامنا ہے۔ اس نے ایران پر لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے جبکہ واشنگٹن، پیرس اور تل ابیب کی کھلم کھلا مداخلت پر پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے غیر مسلح کرنے کا اور اسرائیل لبنان حکومت کرنے کے لیے کی جانب سے فرانس اور کا سامنا نے ایران لبنان کے کے ذریعے دباو کا کے خلاف اور اس کیا ہے ہے اور
پڑھیں:
تھرپارکر میں آر او پلانٹس فنڈز میں مبینہ خوردبرد پر دو ایگزیکٹیو انجینئرز برطرف
کراچی:حکومتِ سندھ نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ میں کرپشن کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے تھرپارکر میں آر او پلانٹس کی مرمت اور دیکھ بھال کے فنڈز میں خوردبرد اور سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزامات ثابت ہونے پر دو ایگزیکٹیو انجینئرز کو ملازمت سے برطرف کر دیا۔
صوبائی حکومت کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی ہدایت پر ہونے والی محکمہ جاتی انکوائری میں، پی ایچ ای ڈیولپمنٹ او اینڈ ایم ڈویژن تھرپارکر، مٹھی کے اس وقت کے ایگزیکٹیو انجینئر 18 گریڈ کے محمد اسلم ڈاھری اور او اینڈ ایم ڈویژن تھرپارکر، مٹھی 18 گریڈ کے اشفاق علی میمن کو فنڈز کے ناجائز استعمال، اختیارات کے غلط استعمال اور مجموعی طور پر 15 کروڑ روپے سے زائد کی خوردبرد کا مرتکب قرار دیا گیا۔
انکوائری کے دوران انکشاف ہوا کہ اشفاق علی میمن 15 مئی 2025 کو ہونے والی ذاتی سماعت میں اپنے خلاف سنگین الزامات کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
ڈائریکٹر جنرل آر او یو ایف کی 2 مئی 2025 کی رپورٹ میں میگا آر او پلانٹ مِسری شاہ (2.0 ایم جی ڈی) پر نصب 40 نئی ممبرینز کے غائب ہونے کی بھی نشان دہی کی گئی، جن کی مالیت تقریباً ایک کروڑ روپے تھی اور اس سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ اس پر سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ و دیہی ترقی نے دونوں افسران کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کی۔
بیان میں کہا گیا کہ محمد اسلم ڈاھری کو بھی 8 اگست 2025 کو چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے ذاتی سماعت کا موقع دیا گیا۔
حکومت سندھ نے بتایا کہ ریکارڈ اور سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد چیف سیکریٹری نے سندھ سول سرونٹس (ای اینڈ ڈی) رولز 1973 کے تحت دونوں افسران پر "سروس سے برطرفی" کی بڑی سزا عائد کر دی اور ساتھ ہی خوردبرد شدہ رقم کی وصولی کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔
چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے واضح کیا کہ کرپشن اور بے ضابطگی کسی بھی سرکاری ادارے میں برداشت نہیں کی جائے گی اور کرپٹ افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے صوبے کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ اپنے اپنے اضلاع میں نصب آر او پلانٹس کی سخت نگرانی یقینی بنائیں تاکہ عوامی فنڈز کے ضیاع کو روکا جا سکے اور پلانٹس کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے۔