Islam Times:
2025-11-10@15:20:14 GMT

حزب اللہ لبنان کے خلاف سازش کی بانی قوتیں

اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT

حزب اللہ لبنان کے خلاف سازش کی بانی قوتیں

اسلام ٹائمز: حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ ملکی سطح پر تیار نہیں کیا گیا بلکہ بیرونی طاقتوں کے براہ راست اور بالواسطہ دباو کا شاخسانہ ہے۔ امریکہ، فرانس اور اسرائیل تینوں نے اپنے اپنے خاص ہتھکنڈوں کے ذریعے اقتصادی پابندیوں سے لے کر سفارتکاری اور جاسوسی کے ذریعے لبنان حکومت کو یہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا ہے۔ دوسری طرف لبنانی حکومت نے ان مداخلت آمیز اقدامات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاکہ عوام کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس شدید تناو کے ماحول میں لبنان کے وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف بیان دے کر عوام میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے اور اسے شدید عوامی تنقید کا سامنا ہے۔ اس نے ایران پر لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے جبکہ واشنگٹن، پیرس اور تل ابیب کی کھلم کھلا مداخلت پر پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ تحریر: فاطمہ احمدی رشاد
 
حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کی سازش عروج پر ہے اور لبنان اس وقت فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ لبنان حکومت نے امریکہ کی جانب سے "ایک ملک، ایک فوج" نامی منصوبے کی منظوری دے دی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سازش کی کڑیاں بیرونی طاقتوں سے جا ملتی ہیں۔ اس سازش کے تین اہم کھلاڑی امریکہ، فرانس اور اسرائیل ہیں۔ امریکہ لبنان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے، لبنان آرمی کو فراہم کی جانے والی فوجی امداد کو مشروط کر کے اور بین الاقوامی اداروں میں لابی گری کے ذریعے لبنان حکومت پر دباو کا بانی ہے جبکہ فرانس لبنان سے اپنے تاریخی تعلقات اور ثالثی کے کردار کے بل بوتے پر حزب اللہ کی فوجی طاقت محدود کرنے اور مشرقی مڈیٹرینین میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے درپے ہے۔ اور آخرکار اسرائیل جس ہے جو حزب اللہ لبنان کے غیر مسلح ہونے کو اپنی شمالی سرحدوں کی سلامتی اور خطے پر کنٹرول قائم کرنے کے لیے ضروری سمجھتا ہے۔
 
ان تین اصلی کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ اور کچھ عرب ممالک بھی اس سازش میں ان کی مالی، سیاسی اور عملی مدد کرنے میں مصروف ہیں۔ اگرچہ بظاہر اس دباو کا مقصد لبنان میں مرکزی حکومت کو مضبوط بنانا اور اسلحہ صرف لبنان آرمی تک محدود کر دینا بیان کیا جا رہا ہے لیکن اصل مقصد ایک زیادہ بڑے منصوبے کے ذیل میں آتا ہے جو خطے کا سیکورٹی نظام، مغربی عبری عربی محاذ کی مرضی سے تشکیل دینے پر مبنی ہے۔ اس منصوبے کے تحت لبنان کو ایک ایسے شکست خوردہ اور کمزور ملک میں تبدیل کر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جو اپنی خودمختاری کی حفاظت نہ کر سکتا ہو اور اسرائیل کے خلاف ڈیٹرنس پاور سے بھی عاری ہو۔ جب یہ امریکی صیہونی منصوبہ لبنان کی کابینہ میں پیش کیا گیا تو حزب اللہ لبنان اور اس کی اتحادی جماعتوں کے وزراء نے واک آوٹ کیا اور امریکہ اور اسرائیل کے دباو کے سامنے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا۔
 
امریکہ، سازش کا بانی
اپریل 2025ء میں امریکہ نے مشرق وسطی میں اپنے خصوصی نمائندے میگن اورٹیگاس کو بیروت بھیجا تاکہ حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کے لیے لبنان حکومت پر دباو بڑھایا جا سکے۔ اورٹاگوس نے لبنانی حکام سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ کے پاس موجود تمام اسلحہ لبنان آرمی کے حوالے کر دینا چاہیے اور ساتھ ہی اس نے اس عمل میں تیزی لانے کی وارننگ بھی دی۔ اس کے اس شدت پسندانہ اور مداخلت آمیز موقف پر لبنان میں شدید ردعمل سامنے آیا اور آخرکار اورٹاگوس کو اس کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ اسی سال موسم گرما میں ٹام براک کو امریکہ کے نئے نمائندے کے طور پر لبنان بھیجا گیا اور اس نے حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کے لیے چار مراحل پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا۔ اس منصوبے پر لبنان حکومت کی کابینہ کا اجلاس تشکیل پایا جس میں حزب اللہ اور اس کی اتحادی جماعتوں کی مخالفت کے باوجود اسے منظور کر لیا گیا۔
 
فرانس اور عرب اتحاد، لبنان کی تعمیر نو کی آڑ میں سازش آگے بڑھانا
لبنان حکومت کی جانب سے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا فیصلہ اختیار کرنے کے بعد فرانس نے اس اقدام کو "تاریخی" اور "شجاعانہ" قرار دیا۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے وعدہ کیا کہ فرانس اپنے یورپی، امریکی اور علاقائی اتحادیوں کی مدد سے اس عمل میں لبنان حکومت سے بھرپور تعاون کرے گا اور خاص طور پر لبنان آرمی کی مدد، یونیفل کی تقویت اور قرارداد 1701 کو عملی شکل دینے میں پوری مدد فراہم کرے گا۔ فرانس اس وقت شام اور لبنان میں اپنا روایتی استعماری کردار دوبارہ بحال کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ اسی طرح وہ امریکہ سے تعاون کے ذریعے خطے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کے درپے ہے۔ امریکہ اور فرانس یونیفل اور لبنان آرمی کی مدد سے حزب اللہ لبنان کو مرحلہ وار غیر مسلح کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ یہ منصوبہ واضح طور پر شکست خوردہ ہے کیونکہ اسرائیل اب تک بارہا جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکا ہے اور جنوبی لبنان کے کچھ علاقوں سے پیچھے بھی نہیں ہٹا۔
 
اسرائیل حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کیلئے بے تاب
اسرائیل نے حزب اللہ لبنان کو کمزور کرنے اور آخرکار اسے غیر مسلح کرنے کے لیے چند مراحل پر مشتمل حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے۔ فوجی اور انٹیلی جنس میدان میں لبنان کے مختلف علاقوں پر فضائی حملوں، حزب اللہ رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ، فضائی نگرانی میں اضافے، سرحدی علاقوں پر مسلسل حملوں اور زمینی حملے کی تیاریوں کے ذریعے حزب اللہ لبنان پر دباو ڈال رہا ہے تاکہ وہ غیر مسلح ہونے کو قبول کر لے۔ یہ اقدامات امریکہ سے مکمل ہم آہنگی اور اس کی بھرپور حمایت سے انجام پا رہے ہیں۔ دوسری طرف مغربی اور عرب ممالک نے لبنان حکومت پر سفارتی دباو ڈال رکھا ہے۔ حال ہی میں صیہونی رژیم کے عربی بولنے والے ترجمان نے حزب اللہ لبنان کو بیروت دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا اور دعوی کیا کہ اسرائیل کا ان دھماکوں میں کوئی کردار نہیں تھا۔
 
سازشی مثلث
حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ ملکی سطح پر تیار نہیں کیا گیا بلکہ بیرونی طاقتوں کے براہ راست اور بالواسطہ دباو کا شاخسانہ ہے۔ امریکہ، فرانس اور اسرائیل تینوں نے اپنے اپنے خاص ہتھکنڈوں کے ذریعے اقتصادی پابندیوں سے لے کر سفارتکاری اور جاسوسی کے ذریعے لبنان حکومت کو یہ فیصلہ کرنے پر مجبور کیا ہے۔ دوسری طرف لبنانی حکومت نے ان مداخلت آمیز اقدامات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے تاکہ عوام کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس شدید تناو کے ماحول میں لبنان کے وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف بیان دے کر عوام میں غصے کی لہر دوڑا دی ہے اور اسے شدید عوامی تنقید کا سامنا ہے۔ اس نے ایران پر لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کیا ہے جبکہ واشنگٹن، پیرس اور تل ابیب کی کھلم کھلا مداخلت پر پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حزب اللہ لبنان کو غیر مسلح کرنے غیر مسلح کرنے کا اور اسرائیل لبنان حکومت کرنے کے لیے کی جانب سے فرانس اور کا سامنا نے ایران لبنان کے کے ذریعے دباو کا کے خلاف اور اس کیا ہے ہے اور

پڑھیں:

فکری یلغار کا مقابلہ قرآن و سنت کی روشنی میں ہی ممکن ہے‘ اکرام اللہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (پ ر) اتحاد المدارس الاسلامیہ کے ناظم امتحانات مفتی اکرام اللہ واحدی نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منکرین حدیث اپنے باطل نظریات کے ذریعے امت مسلمہ کے ایمان پر حملہ آور ہیں۔ یہ عناصر جدید تعلیم، ماڈرن ازم اور روشن خیالی کے نام پر نوجوانوں کے ذہنوں میں دین بیزاری پیدا کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیکولرازم، سوشلزم اور دیگر مغربی فلسفے اسلامی فکر اور روحانی اقدار کو زہر آلود کرنے کے ہتھیار بن چکے ہیں۔ آج کے نوجوان کو جدید اصطلاحات کے لبادے میں گمراہ کرنے کی کوششیں تیز کی جا رہی ہیں تاکہ اْسے قرآن و سنت سے دور کیا جا سکے۔مفتی اکرام اللہ واحدی نے کہا کہ علمائے کرام، دینی اداروں اور والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ نئی نسل کو دین کے اصل پیغام، سیرت نبویؐ اور تعلیماتِ صحابہ کرام سے جوڑیں۔ امت کا مستقبل اسی وقت محفوظ ہو سکتا ہے جب قرآن و سنت کو فہم و شعور کے ساتھ اپنایا جائے۔ امت کو فکری یلغار کے مقابلے کے لیے متحد ہو کر علمی و فکری محاذ پر کام کرنا ہوگا تاکہ اسلامی تہذیب و اقدار کا دفاع مضبوط بنیادوں پر کیا جا سکے۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • 27 ویں ترمیم کی حمایت کرنے والے سیف اللہ آبڑو کون ہیں؟
  • پی ٹی آئی اور جے یو آئی کا ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے پارٹی اراکین کے خلاف کارروائی کا اعلان
  • ونڈ اسکرین تنازع پی آئی اے کی نجکاری کے پرائس کم کروانے کیلئے سازش بھی ہوسکتی ہے: ترجمان قومی ایئرلائن
  • عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلیٰ کے پی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پرتوہین عدالت کی درخواست دائر
  • ۔804 تسبیح والا آئے گا اور تمام ترامیم ملیا میٹ ہوجائیں گی‘ سینیٹر نور الحق قادری
  • 17 سیٹ والے حکومت نہیں کرسکتے، فیصل جاوید
  • افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی، ذبیح اللہ مجاہد
  • حزب اللہ لبنان کسی نئی جنگ کے لیے پوری طرح تیار
  • ایران میکسیکو میں اسرائیل کے سفیر کو قتل کرنے کی سازش کر رہا تھا، امریکا کا الزام
  • فکری یلغار کا مقابلہ قرآن و سنت کی روشنی میں ہی ممکن ہے‘ اکرام اللہ