دریائے چناب اور ستلج میں سیلاب کا خطرہ، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پنجاب میں مون سون بارشوں کے باعث دریائے چناب اور ستلج میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے لگی۔
پی ڈی ایم اے نے دریائے چناب کے مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقامات پر درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق گجرانوالہ، سرگودھا، فیصل آباد اور ملتان ڈویژنز کے کمشنرز کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے جبکہ نارووال، سیالکوٹ، گجرات، منڈی بہاوالدین، حافظ آباد، وزیر آباد، سرگودھا، خوشاب، جھنگ، چنیوٹ، خانیوال، کوٹ ادو، مظفرگڑھ اور ملتان سمیت 15 اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو فوری اقدامات کی ہدایات دی گئی ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے تمام متعلقہ محکموں بشمول لوکل گورنمنٹ، زراعت، آبپاشی، صحت، جنگلات، لائیو اسٹاک اور ٹرانسپورٹ کو الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے تحت تمام تر انتظامات پیشگی مکمل کیے جائیں۔
ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر رسپانس ٹیمیں ہائی الرٹ پر ہیں، جبکہ ایمرجنسی کنٹرول رومز میں 24 گھنٹے اسٹاف کی موجودگی کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریا، ندی، نالوں اور تالابوں میں نہانے سے گریز کریں، اور خطرے کی صورت میں فوری انخلاء کے لیے انتظامیہ سے تعاون کریں۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق گنڈا سنگھ والا کے مقام پر دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ 44,587 کیوسک سے بڑھ کر 50,508 کیوسک ہو چکا ہے۔
اس وقت گنڈا سنگھ والا پر نیچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، تاہم آئندہ چند گھنٹوں میں صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے عوام الناس کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سرکاری ہدایات پر عمل کریں، محفوظ مقامات پر منتقل ہوں، اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1129 پر فوری رابطہ کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے
پڑھیں:
اہم وزارتوں اور اداروں پر بڑے سائبر حملے کا خطرہ، حکومت کا ہائی الرٹ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کی 39 اہم وزارتوں اور سرکاری اداروں کو سنگین سائبر حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ حملے مستقل ڈیٹا ضائع ہونے، کاروباری نظام رک جانے اور حساس معلومات کے لیک ہونے کا سبب بن سکتے ہیں۔
نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (CERT) نے خبردار کیا ہے کہ ایک خطرناک رینسم ویئر “بلو لاکر” کو پاکستانی اداروں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس وائرس کے ذریعے کمپیوٹر فائلز لاک کر دی جاتی ہیں اور تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ اینٹی وائرس کو غیر فعال کر کے پورے نیٹ ورک میں پھیلنے اور حساس ڈیٹا بھی چوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس خطرے سے بچنے کے لیے نیشنل سیکیورٹی ڈویژن، الیکشن کمیشن، قومی اسمبلی، این آئی ٹی بی، پیمرا، این ڈی ایم اے، اوگرا اور ایف بی آر سمیت تمام متعلقہ اداروں کو ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ اس میں واضح کیا گیا ہے کہ بلیو لاکر ونڈوز پر چلنے والے ڈیسک ٹاپس، لیپ ٹاپس، سرورز، نیٹ ورک اور کلاؤڈ اسٹوریج پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔
اداروں کوایڈوائزری میں ہدایت دی گئی ہے کہ:
مشکوک ای میلز اور لنکس ہرگز نہ کھولے جائیں۔
غیر مصدقہ ذرائع سے کوئی بھی فائل یا سافٹ ویئر ڈاؤن لوڈ نہ کیا جائے۔
کمپیوٹر سیکیورٹی اور ای میل فلٹرنگ کو مضبوط بنایا جائے۔
محفوظ اور آف لائن بیک اپ لازمی رکھا جائے۔
ملازمین کو سائبر سیکیورٹی اور مشکوک مواد پہچاننے کی فوری تربیت دی جائے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیو لاکر زیادہ تر ٹروجنائزڈ ڈاؤن لوڈز، فشنگ ای میلز، غیر محفوظ فائل شیئرنگ پلیٹ فارمز اور ہیک شدہ ویب سائٹس کے ذریعے پھیل رہا ہے، اس لیے ہر سطح پر چوکسی لازمی ہے۔
Post Views: 8