جرمنی میں اب ایئر کنڈیشنر بھی روزمرہ کی ضروریات میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اگست 2025ء) یورپ میں جاری گرمی کی لہر جرمنی بھی نہ صرف پہنچ چکی ہے بلکہ اس کے تسلسل اور شدت دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ رواں ہفتے درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے، جس کی وجہ سے ایئر کنڈیشنرز کی مانگ اور فروخت بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات نے بتایا کہ 2024 میں ایئر کنڈیشنرز کی مقامی پیداوار میں 92 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو 2023 میں 1,64,000 یونٹوں سے بڑھ کر 2024 میں 3,17,000 یونٹس تک پہنچ گئی۔
گزشتہ پانچ برسوں میں جرمنی میں ایئر کنڈیشنرز کی مجموعی پیداوار میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ملک میں ایئر کنڈیشنرز کی درآمدات بھی بلند سطح پر ہیں۔ 2024 میں جرمن عوام نے 1.
(جاری ہے)
درآمد کیے گئے ہر چار میں سے ایک ایئر کنڈیشنر اٹلی میں تیار کیا گیا تھا۔
اٹلی کے بعد اس حوالے سے چین اور سویڈن کے نام آتے ہیں۔ درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کی توقعموجودہ ہیٹ ویو جو کئی ہفتوں سے یورپ کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے تھی، اب جرمنی پہنچ چکی ہے، جہاں پیر کو درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ (86 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا۔
قومی محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ یہ بدھ تک 38 ڈگری تک جا سکتا ہے۔
جرمنی کے شمالی ساحلی علاقوں میں درجہ حرارت کچھ ڈگری کم رہنے کا امکان ہے۔زیادہ درجہ حرارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی مرطوب ہوا بھی لوگوں کے لیے مزید پریشانی کا باعث ہے، اور جمعرات کو درجہ حرارت اور مرطوب ہوا کے عروج پر پہنچنے اور شدید گھن گرج اور چمک کے ساتھ طوفان کا خطرہ بڑھ جانے کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ''زیادہ پانی پیئں، سایہ دار جگہوں میں رہیں، جسمانی مشقت سے گریز کریں اور اپنے گھروں کو ٹھنڈا رکھیں۔‘‘
ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ موجودہ ہیٹ ویو کتنے دن جاری رہے گی، قبل اس کے کہ یہ مشرق کی طرف بڑھ جائے۔
ادارت: مقبول ملک
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایئر کنڈیشنرز کی
پڑھیں:
غزہ پر قبضے کا منصوبہ‘جرمنی نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا اعلان کردیا
برلن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2025 )جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ جرمنی کا اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا فیصلہ اس منصوبے کے جواب میں کیا گیا ہے جو غزہ کی پٹی میں اسرائیل نے اپنی کارروائیوں کو وسعت دینے کے لیے کیا ہے. جرمن نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم اس تنازعہ کے لیے ہتھیار نہیں پہنچا سکتے جو اب صرف فوجی ذرائع تک رہ گیا رہا ہے ہم سفارتی طور پر مدد کرنا چاہتے ہیں اور ایسا کر رہے ہیں غزہ میں بڑھتا ہوا انسانی بحران اور انکلیو پر فوجی کنٹرول میں اضافہ کرنے کے اسرائیلی منصوبوں نے جرمنی کو یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا ہے جو تاریخی طور پر مشکلات اور خطرات سے بھرپور ہے.(جاری ہے)
جرمن چانسلر نے کہاکہ غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں میں توسیع سے لاکھوں شہریوں کی جانیں جا سکتی ہیں اور اس کے لیے پورا شہر خالی کرنے کی ضرورت ہو گی انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ ہم ایسا نہیں کر سکتے، ایسا نہیں کریں گے اور میں ایسا نہیں کروں گا تاہم اس کے باوجود جرمنی کی اسرائیل پالیسی کے اصول بدستور برقرار ہیں اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ جرمنی 80 سالوں سے اسرائیل کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی واضح رہے کہ امریکہ کے بعد جرمنی اسرائیل کو ہتھیاروں کا دوسرا بڑا فراہم کنندہ ہے اور طویل عرصے سے اس کے سخت ترین حامیوں میں سے ایک ہے .