خواجہ آصف کا بیوروکریٹس پر بیان‘ وزارت داخلہ ‘ ایف بی آر پی اے سی میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے خواجہ آصف بیوروکریٹس کے پرتگال میں پراپرٹی خریدنے کے معاملے کانوٹس لے لیا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی جانب سے کہا گیاکہ یہ سنگین معاملہ ہے‘کمیٹی نے معاملے پر آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ ‘سٹیٹ بنک اور ایف بی آر کوطلب کرلیا۔اجلاس میں وزارت مذہبی امور کے 23-2022 اور 24-2023 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔اجلاس کے آغاز پر پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا میں ہمیں ٹیکسوں کے استثنیٰ اور پرتگال میں مبینہ طور پر بیوروکریٹس کی جانب سے زمینوں کی خریداری کے معاملہ پر پی اے سی 19 اگست کے اجلاس میں ایجنڈے پر زیر بحث لانا چاہتی ہے ۔ پی اے سی کے ارکان نے اس کی منظوری دیدی ۔ پی اے سی نے فیصلہ کیا کہ یوٹیلٹی سٹورز کے ملازمین احتجاج کر رہے ہیں ‘ان کی بات بھی پی اے سی کو سن لینی چاہئے۔ شاہدہ اختر علی نے کہا کہ ان ملازمین کو اگر اس طرح برطرف کیا گیا تو ہمارے پاس تحریک استحقاق کے علاوہ کوئی راستہ نہیں رہتا ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ ہمیں کمیٹی میں بتایا گیا ہے کہ ان ملازمین کی ملازمتوں کا مکمل تحفظ کیا جائے گا ۔ اجلاس میں طے پایا کہ 20 اگست کو یوٹیلٹی سٹورز کے ملازمین اور متعلقہ ادارے کو بلا کر معاملہ زیر بحث لایا جائے گا ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
آزاد کشمیر ایکشن کمیٹی جو ایجنڈا لیکر اس وقت میسج دینا چاہ رہی ہے وہ کسی طرح بھی کشمیر کاز کے حق میں نہیں۔ خواجہ رمیض حسن
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 ستمبر2025ء) مسلم لیگ ق کے رہنما خواجہ رمیض حسن نے پریس ریلیز میں کہا کہ پاکستان مظلوم کشمیریوں کے حقوق کی جنگ پریکٹیلی ہر فورم پر لڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایکشن کمیٹی جو ایجنڈا لیکر میسج دینا چاہ رہی ہے وہ کسی طرح بھی کشمیر کاز کے حق میں نہیں۔ وزیراعظم اقوامِ متحدہ کے فورم پر اس وقت بھی کشمیر کے کاز کو انتہائی احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مئی 2024 کے احتجاج کے بعد مہنگائی، بجلی کے بلوں اور ٹیکسوں پر کمی کے تمام مطالبات کو پورا کرنے پر اتفاق کیاگیا اور اس پر کافی حد تک عملدرآمد بھی یقینی بنایا گیا۔ ان رعایتوں میں آٹے پر سبسڈی متعارف کرانا، بجلی کی قیمتوں کو ہائیڈرو پاور ذرائع سے بجلی کی پیداواری لاگت سے قریب لانے کے لیے ایڈجسٹ کرنا اور حکمران طبقے کے لیے مخصوص کچھ فوائد کو ختم کرنا شامل تھا۔(جاری ہے)
ان اقدامات کی حمایت کے لیے 23 ارب روپے کے مالی پیکیج کی منظوری بھی دی گئی تھی۔اور اس پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے وفاقی حکومت انتہائی سنجیدگی سے کام کرتی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں اس ایکشن کمیٹی کا دوبارہ لاک ڈاؤن اور احتجاج کی دھمکی کسی صورت سمجھ سے بالاتر اور کسی ایسے ایجنڈے کی طرف اشارہ ہے جو آزاد کشمیر کو بحران کا شکار کرنے کی ایک سوچی سمجھی سازش کا تاثر پیش کررہی ہے۔