سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کو حکومت سے مذاکرات کی دعوت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اسلام آباد(آئی این پی ) اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی دعوت دیدی۔ اسپیکرنے یہ پیشکش پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اسد قیصرکے اپوزیشن ارکان کے استحقاق سے متعلق بات پر ریمارکس میں کی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پارلیمانی روایات، آئین، قانون اور قومی اسمبلی کے قواعد و ضوابط سب کے سامنے ہیں، انہی روایات کی پاسداری ہی جمہوری نظام کے استحکام کی ضمانت ہے۔اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ بھارتی اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی گرفتاری کے بعد بھی پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہوئے، پارلیمانی سیاست میں مسائل کا حل صرف اور صرف مذاکرات سے ممکن ہے۔اسپیکرقومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوں، گرینڈ جرگہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بڑھ کر کوئی نہیں ہوسکتا، تمام سیاسی قوتوں کو اس پارلیمان کو مضبوط بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے لیکن اسے تعمیری مکالمے میں بدلنا ہی قومی مفاد میں ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی
پڑھیں:
سینیٹ سے منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش
اسلام آباد (نیوزڈیسک) سینیٹ سے منظور ہونے والی 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔
قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل منظوری کیلئے پیش کیا۔
اس سے پہلے سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہوئی، آئینی ترمیم کے حق میں 64 ارکان نے ووٹ دیا، ترمیم کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا،27 ویں آئینی ترمیمی بل کی 59 شقوں کی مرحلہ وار منظوری دی گئی۔
واضح رہے کہ اپوزیشن کی جماعتوں نے سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کا بائیکاٹ کیا، پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان نے آئینی ترمیم کی حمایت کی۔
پیپلزپارٹی کے 25،ن لیگ 20 اور 6 آزاد سینیٹرز نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، بی اے پی کے 4، ایم کیو ایم اور اے این پی کے 3،3 ارکان نے بھی حمایت کی تھی۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی، سنی اتحاد کونسل، ایم ڈبلیو ایم اور جے یو آئی ف نے ترامیم کی مخالفت کی تھی، سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی بھی کی تھی۔
آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کے دوران جعلی اسمبلی اور جعلی حکومت نا منظور کے نعرے لگاتے ہوئے اپوزیشن ارکان نے سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا تھا۔
قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن
قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب ایوان میں اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔
حکومتی اتحاد کو پیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں، ایم کیو ایم کے 22 ق لیگ کے 5،آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔
مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے، اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اراکین ہیں۔
جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین، بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔