بیگم کو گھر سے نکالنے پر قید کی سزا ہوگی، قومی اسمبلی میں بل پیش
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
بیگم کو گھر سے نکالنے پر قید کی سزا ہوگی، قومی اسمبلی میں بل پیش WhatsAppFacebookTwitter 0 12 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)قومی اسمبلی میں خواتین کو غیر منصفانہ طور پر گھر سے بے دخل کرنے کو قابلِ سزا جرم قرار دینے کے لیے ترمیمی بل پیش کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی کے منگل کے روز ہونے والے اجلاس میں تعزیرات پاکستان کی مختلف شقوں میں ترامیم کا بل پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی نے ایوان میں پیش کیا۔
بل کی مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ شوہر یا گھر کے کسی فرد کی جانب سے غیر منصفانہ طور پر خاتون کو گھر سے نکالنا جرم قرار دیا جائے جبکہ خاتون کو گھر سے نکالنے پر 3 سے 6 ماہ قید کی سزا دی جائے گی۔ مجوزہ ترمیم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جرم کا ارتکاب کرنے پر 2 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے، جبکہ خاتون کو گھر سے نکالنے کے مقدمات کی سماعت کا مجاز فرسٹ کلاس کا مجسٹریٹ ہو گا۔ مجوزہ ترمیمی بل کو فوجداری قانون ترمیمی بل 2025 کا نام دیا گیا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے بل کو مزید غور کے لیے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ ،بحریہ ٹاون پراپرٹی نیلامی کیس کی سماعت کیلئے بینچ تبدیل سپریم کورٹ ،بحریہ ٹاون پراپرٹی نیلامی کیس کی سماعت کیلئے بینچ تبدیل راولپنڈی پولیس نے علیمہ خان اور نورین خان کو تحویل میں لے لیا سندھ حکومت کا آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے مردوں کو نس بندی کی سہولت دینے کا فیصلہ دشمن نے پانی بند کیا تو وہ سبق سکھائیں گے وہ کانوں کو ہاتھ لگائے گا، وزیراعظم سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس کی پنشن اور مراعات میں کتنا اضافہ ہوا، تفصیلات سب نیوز پر نومئی جلاو گھیراو کیس کا تحریری فیصلہ جاری،صنم جاوید اورعالیہ حمزہ کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا حکمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کو گھر سے نکالنے قومی اسمبلی
پڑھیں:
پنجاب کی نئی حد بندی اور ایک نیا صوبہ بنانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش
ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی نئی حد بندی اور ایک نیا صوبہ بنانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔
قومی اسمبلی میں آئین کے آرٹیکل 51 اور 59 میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا، آئینی ترمیم بل 2025 کا بل رکن قومی اسمبلی ریاض حسین فتیانہ نے پیش کیا، ترمیمی بل میں صوبہ پنجاب کی نئی حد بندی اور نیا صوبہ "مغربی پنجاب" تجویز کیا گیا ہے۔
مجوزہ بل کے متن کے مطابق صوبہ پنجاب کی حد بندی کرکے مغربی پنجاب کا نیا صوبہ بنانا وقت کی اشد ضرورت ہے، پنجاب کی مجموعی بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے جڑے مسائل کو پورا کرنے میں انتظامی رکاوٹوں کے باعث اب پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی ضرورت ہے۔
مجوزہ بل کے متن میں کہا گیا کہ مغربی پنجاب میں فیصل آباد ڈویژن اور ساہیوال ڈویژن کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، مجوزہ صوبے میں پنجاب کا دوسرا بڑا جنگل اور بڑی زرعی یونیورسٹی اور بہت بڑا صنعتی مرکز شامل ہوگا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ یہ علاقہ ایک الگ صوبے کے طور پر خود کو برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، بل میں آئین کے آرٹیکل ایک، آرٹیکل 51، 59، 106، 154، 175 اے، 198، 218 میں ترامیم متعارف کروائی گئی ہیں۔
بل میں صوبائی و وفاقی نشستوں کی تقسیم میں بھی تبدیلی تجویز کی گئی ہے، پنجاب کی جنرل نشستیں 114 اور خواتین نشستیں 24 رکھنے کے ساتھ کل سیٹیں 138 کرنے کی تجویز ہے۔
سندھ میں جنرل نشستیں 61، خواتین نشستیں 14، کل 75 کرنے کی تجویز ہے، خیبرپختونخوا میں جنرل نشستیں 45، خواتین نشستیں 10، کل 55 سیٹس کرنے کی تجویز ہے جب کہ بلوچستان میں جنرل نشستیں 16، خواتین نشستیں 4، کل 20 کرنے کی تجویز ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں جنرل نشستیں 3 کرنے اور خواتین کے لیے کوئی سیٹ نہ رکھنے کی تجویز ہے۔
اس میں قومی اسمبلی کی کل نشستیں جنرل 256، خواتین 60، مجموعی طور پر 326 کرنے کی تجویز ہے، بل میں نئے صوبے مغربی پنجاب کے لئے جنرل نشستیں 27 اور خواتین کی 8 نشستیں کرنے کی تجویز دی گئی۔
اسپیکر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے، ترمیم منظوری کی صورت میں پاکستان کے پانچ صوبے اور وفاقی دارالحکومت شامل ہوجائیں گے۔