یوکرین نے اپنی شمولیت کے بغیر کسی بھی معاہدے کے امکان کو مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
یوکرینی صدر نے اپنی شمولیت کے بغیر کسی بھی معاہدے کے امکان کو مسترد کردیا۔
زیلنسکی نے ٹرمپ سے کہا کہ پیوٹن دھوکہ دے رہے ہیں اور انہوں نے ڈونباس سے یوکرینی افواج کے انخلا کے حوالے سے اپنا سخت موقف برقرار رکھا ہے۔
یوکرینی صدر نے زور دیا کہ وہ کسی ایسے معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جس میں یوکرین اپنے علاقوں سے دستبردار ہو۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، یورپی رہنماؤں اور یوکرینی صدر کا ورچوئل اجلاس ہوا جس میں جنگ بندی سمیت تمام معاملات زیر بحث لائے گئے۔
اجلاس کے موقع پر فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے واضح کیا ہے کہ علاقائی مسئلے پر صرف یوکرین کی رضامندی سے بات چیت ہوگئی، امید کرتے ہیں ٹرمپ پیوٹن کی ملاقات میں جنگ بندی ہوجائے۔
رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ یوکرین کی سیکیورٹی اور سرزمین کے تحفظ کو مقدم رکھا جائے۔
ادھر امریکی وزیر خزانہ نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ پیوٹن مذاکرات ناکام ہوئے تو روس پر سخت پابندیاں لگائیں گے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یوکرینی دفاع ٹوٹ گیا، روسی فوج 10 کلومیٹر اندر گھس گئی
ماسکو: روسی افواج نے مشرقی یوکرین میں ڈوبروپیلیا (Dobropillia) کے قریب اچانک پیش قدمی کرتے ہوئے یوکرینی دفاع میں شگاف ڈال دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت امریکی اور روسی صدور کی متوقع ملاقات سے قبل کیف پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہوسکتی ہے۔
یوکرین کے معتبر ’’ڈیپ اسٹیٹ‘‘ وار میپ کے مطابق روسی افواج نے ڈونیٹسک ریجن پر مکمل کنٹرول کے لیے گزشتہ چند دنوں میں دو محاذوں پر کم از کم 10 کلومیٹر تک پیش قدمی کی ہے۔ اس سے پہلے ایک سال میں اس نوعیت کی تیز رفتار پیش رفت کم ہی دیکھی گئی ہے۔
ڈیپ اسٹیٹ کے مطابق روسی فوجیوں نے تین دیہات کے قریب یوکرینی دفاعی لائن میں موجود خلا کا فائدہ اٹھا کر اندرونی علاقوں میں گھس کر پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن جمعہ کو الاسکا میں ملاقات کرنے والے ہیں، جہاں امکان ہے کہ یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے کسی معاہدے پر بات ہو۔ غیر مصدقہ رپورٹس کے مطابق پوٹن چاہتے ہیں کہ یوکرین ڈونیٹسک ریجن کے باقی حصے بھی روس کے حوالے کرے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے تصدیق کی کہ روسی فوجی متعدد مقامات پر 10 کلومیٹر تک آگے بڑھ گئے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ "ہم ان میں سے کئی کو تباہ یا گرفتار کر چکے ہیں، باقی کو بھی جلد ختم کریں گے"۔