برفبانی دراڑ میں گرنے والے محقق کی باقیات 66 سال بعد دریافت
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
انٹارکٹکا کے ایک پگھلتے گلیشیئر سے برطانوی محقق ڈینس ’ٹنک‘ بیل کی باقیات ملی ہیں، جو 1959 میں ایک تحقیقی مشن کے دوران برفانی دراڑ میں گر کر جاں بحق ہو گئے تھے۔
اسکردو جاتے ہوئے لاپتا ہونے والے نوجوانوں کا سراغ مل گیا، ایک لاش برآمد
برٹش انٹارکٹک سروے کے مطابق ان کے ذاتی سامان کی 200 سے زائد اشیا بھی ملی ہیں، جن میں ریڈیو، ٹارچ، اسکی پولز، چاقو اور گھڑی شامل ہیں۔
ڈی این اے ٹیسٹ سے شناخت ان کے بہن بھائی کے نمونوں سے مطابقت رکھتی ہے۔
حادثے کے وقت بیل ساتھیوں کے ساتھ گلیشیئر پر تھے، جہاں وہ برفانی دراڑ کے کنارے سے گر گئے۔ رسی کے ذریعے بچانے کی کوشش بیلٹ ٹوٹنے سے ناکام ہو گئی اور خراب موسم کے باعث دوبارہ جائے حادثہ تک رسائی نہ ہو سکی۔
یہ دریافت 19 جنوری 2025 کو پولش انٹارکٹک اسٹیشن کے عملے نے کی، جسے ماہرین ایک غیر معمولی اور تاریخی واقعہ قرار دے رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹارکٹکا باقیات برطانوی محقق برفبانی دراڑ گلیشیئر لاش.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹارکٹکا باقیات برطانوی محقق برفبانی دراڑ گلیشیئر لاش
پڑھیں:
مقبوضہ فلسطین سے دریافت شدہ پیالہ، کائنات کے پُراسرار رازوں کا حامل
تل ابیب (ویب ڈیسک) نئی تحقیق کے مطابق مقبوضہ فسلطین سے دریافت ہونے والا 4300 برس پرانا چاندی کے پیالہ کائنات کے ابتداء کا قدیم فنکارانہ تصور رکھتا ہے۔
مشہور ’عین سامیہ‘ کپ 1970 میں جوڈائن ہِل میں واقع ایک قدیم مقبرے سے دریافت ہوا۔ اس کا نام مقبوضہ مغربی کنارے میں موجود ایک فلسطینی گاؤں پر رکھا گیا جہاں یہ دریافت ہوا تھا۔
یہ پیالہ کانسی کے دور کے وسط یعنی 2650 قبلِ مسیح سے 1950 قبلِ مسیح کا ہے، جب اس علاقے میں متعدد خانہ بدوش آبادیاں قیام پذیر تھیں۔
تین انچ کے اس کپ پر فنکارانہ نقش نگاری موجود ہے۔ اس پر ایک نصف انسان اور نصف جانور کی ایک تصویر کدی ہوئی ہے جو اپنے ہاتھ میں پودے اٹھائے ہوئے ہے اور ساتھ ہی ایک فلکیاتی نشان بھی ہے۔ ان کے علاوہ برتن پر سانپ اور پُراسرار روشنی بھی کدی ہوئی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ممکنہ طور پر یہ جنوبی میسوپوٹیمیا میں تقریباً 4300 برس قبل ڈیزائن کیا گیا ہوگا جس کے لیے چاندی شام یا آج کے عراق سے لایا گیا ہوگا۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ ڈیزائن کائنات کی ابتداء کا سب سے پرانا تصور ہے جس میں کائنات کی قبلِ از تخلیق انتشار سے نئی ترتیب کی جانب منتقلی کو دکھایا گیا ہے۔