Islam Times:
2025-11-19@10:48:05 GMT

خواتین اور اربعین کے تقاضے

اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT

خواتین اور اربعین کے تقاضے

اسلام ٹائمز: اس تحریک کی بانی حضرت زینب الکبریٰ (س) سے لے کر آج تک جو مائیں اور خواتین اس راہ کو جاری رکھے ہوئے ہیں، وہ سب آئینہ کی طرح حسینی روشنی کو دنیا کو دکھارہی ہیں۔ وہ ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ اربعین واک صرف چہل قدمی نہیں ہے بلکہ ایک روحانی اور باطنی سفر ہے۔ خواتین کی موجودگی اور کردار کے بغیر اربعین اس وسیع اور عالمی شکل تک نہ پہنچ سکتا اور خواتین نے اپنے صبر، مزاحمت اور محبت سے اس عظیم خیمے کے ستون کو بلند و ارفع کیا ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

اربعین حسینؑ، دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع ہے۔ اربعین حسینی پر ہر سال لاکھوں لوگ کربلا آتے ہیں۔ اس شاندار سفر میں خواتین کا کردار اہم، اثر انگیز اور بے مثال ہوتا ہے، جس کی جڑیں یقینا واقعہ عاشورہ اور حضرت زینب الکبریٰ (س) کی عظیم تحریک سے جڑی ہوئی ہیں۔ خواتین نہ صرف اس عظیم تحریک کا حصہ ہیں بلکہ وہ اس اجتماع میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند رہی ہیں جنہوں نے اربعین کو ایک تاریخی واقعہ سے ایک زندہ اور متحرک تحریک میں بدل دیا ہے۔

خواتین: اربعین بیانیہ کی معیاری علمبردار
واقعہ عاشورا کے بعد قیدیوں کا قافلہ حضرت زینب (س) اور امام سجاد (ع) کی قیادت میں  جب کربلا واپس آیا تو یہ پہلا اربعین تھا۔ حضرت زینب (س) نے اپنے طاقتور اور طاغوت شکن خطبات سے ظلم کے خلاف پرچم بلند کیا اور حق کو یزیدی فریب کی خاک میں چھپنے نہیں  دیا۔ کربلا کا پیغام دنیا کے کانوں تک پہنچایا اور تحریک حسینی کی راہ ہموار کی۔ اربعین کی تاریخ حضرت زینب الکبریٰ (س) سے شروع ہوتی ہے۔ وہ صرف ایک راوی نہیں تھیں بلکہ ایک مکمل اسلام کی  کامل مبلغہ تھیں۔ آپ نے کربلا کے منظر میں حسن و زیبائی کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔

جس لمحے کارواں کربلا واپس آیا، یہ زینب ہی تھی جس نے اپنی بصیرت سے اربعین کو ایک اہم موڑ میں بدل دیا۔ آپ نے اپنے تمام تر وجود کے ساتھ عاشورہ کے پیغام کو نہ صرف کانوں تک بلکہ روحوں اور دلوں تک پہنچایا۔حضرت زینب (ع) نے اپنے خطبات کے زریعے اربعین کو تاریخ میں ایک عالمی تحریک کے طور پر درج کر دیا۔ آپکے بعد مومن ماؤں، بیویوں، بہنوں اور بیٹیوں نے مرکزی کردار ادا کر کے اس تحریک کی مرکزی راوی بن گئی ہیں۔ انہوں نے نسل در نسل اربعین و عاشورہ کو لوریوں، پرجوش اور متحرک داستانوں کے ذریعے اہل بیت (ع) سے محبت کرنے والے بچوں کی پرورش کی۔ انہوں نے اربعینی ثقافت کی بنیاد کو مضبوط کیا اور اسے زیادہ گہرائی اور معنویت بخشنے میں اہم کردار ادا کیا۔

خواتین اس پیغام کی علمبردار بنیں اور اس راہ کو جاری رکھنے میں قربانیاں دیں۔ اس راستے پر چلنا حق کے راستے پر چلنے کی علامت ہے۔ اربعین کے راستے ہر اٹھایا جانے والا ہر قدم محبوب کے قریب ہونے کی کوشش ہے۔ اس راستے پر خواتین صبر، خاموشی اور استقامت کے ساتھ عظیم سبق سیکھتی اور سکھاتی ہیں۔ خواتین خلوص نیت اور امام حسین (ع) کی محبت سے لبریز دل کے ساتھ، اس مادی دنیا اور اس کے لگاؤ کو ترک کر کے عشق و معرفت کی دنیا میں داخل ہوتی ہیں۔

خواتین: اربعین واک کی روحانی سرپرست
اربعین واک میں خواتین متنوع کردار ادا کرتی ہیں جو محض موجودگی سے بالاتر ہیں۔ پیدل چلنے والے جلوسوں میں خواتین کی موجودگی انکی معرفت کی گہرائی اور اسکی جہت کو ظاہر کرتی ہے۔ وہ زائرین کی خدمت کرکے تحریک حسینی سے اپنی لگن اور قربانی کا ثبوت دیتی ہیں۔ خلوص نیت کے ساتھ پکایا گیا کھانا، پیار سے پیش کیا جانے والا پانی اور ان کے چہروں پر مہربان مسکراہٹ یہ سب ان کی امام حسین علیہ السلام سے محبت کی علامت ہیں۔

یہ خدمت محض ایک سادہ سا کام نہیں ہے بلکہ ایک عارفانہ عمل ہے جو ہر لمحہ حسین (ع) کی یاد اور عقیدت کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ جلوسوں میں شامل خواتین اپنے عمل سے دوسروں کو محبت اور اتحاد کا پیغام دیتی ہیں، اس طرح تحریک حسینی کو عملی طور پر فروغ دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کی موجودگی برداشت، صبر اور مزاحمت کی علامت ہے۔

سفر کی سختیوں کے باوجود، بہت سی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ اور بعض اوقات چھوٹے بچوں کے ساتھ امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ تجدید عہد کرنے کے لیے اس طویل راستے پر پیدل چل کر مردوں کے لئے نمونہ عمل بنتی ہیں۔ یہ طاقتور موجودگی اس حقیقت کا پیغام ہے کہ اربعین ایک عوامی تحریک ہے جو جنس یعنی مرد و عورت کو تسلیم نہیں کرتی اور اس میں  قابلیت اور اہلیت  صرف خلوص  و تقوی ہے۔

آج کی خواتین: اربعینی خیمے کی ستون ہیں
آج کے اربعین میں خواتین بھی متنوع اور اہم کردار ادا کرتی ہیں، جن میں سے چند کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ تربیتی و تعلیمی کردار: اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو اس روحانی سفر کے لیے تیار کرکے، مائیں بچپن ہی سے اپنے  بچوں کے دلوں میں امام حسین (ع) کی محبت پیدا کرتی ہیں اور اس عاشورا کی ثقافت کو نسل در نسل منتقل کرتی ہیں۔

خدمت اور انتظامی کردار
جلوسوں میں خواتین زائرین کے استقبال کے لیے مردوں کے شانہ بشانہ خدمات انجام دیتی ہیں۔ کھانا پکانے سے لے کر طبی اور مشاورتی خدمات فراہم کرنے تک، خواتین کی موجودگی اس تقریب میں پاکیزگی اور نرمی میں اضافہ کرتی ہے۔

متاثر کن اور روحانی کردار
اربعین کے جلوس میں خواتین کی موجودگی استقامت، صبر اور مزاحمت کی علامت ہے۔ یہ موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ  امام حسین (ع) سے محبت کی  کوئی حد نہیں  اور خواتین بھی اس روحانی راہ میں معاشرے پر زبردست اثر ڈال سکتی ہیں۔

میڈیا اور ثقافتی کردار
خواتین اربعین کے تجربات اور تعلیمات کو دوسروں تک پہنچانے کے لیے تصاویر ،ویڈیو کلپ، یادداشتیں لکھ کر  اس سفر کی معنویت کو بیان کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں اور مزید کرسکتی ہیں۔ ایک متحرک ذریعہ کے طور پر وہ اربعین کا پیغام دنیا تک پہنچا سکتی ہیں۔ اربعین حسینی ایک بہت بڑی ثقافتی، سماجی اور روحانی تحریک ہے جو عورتوں اور مردوں کے دلوں کے خون سے قائم ہوئی اور پروان چڑھی ہے جس میں مرد و عورت، بوڑھے اور جوان سب ایک مشترکہ مقصد کی طرف بڑھتے ہیں۔ ان میں خواتین کا کردار زیادہ نمایاں ہے۔

اربعین کی بانی حضرت زینب (ع) سے لے کر آج کی خواتین تک جو اپنی پرجوش موجودگی سے اس تحریک کو حقیقی معنی بخشتی ہیں۔ خواتین ہمیشہ اس تحریک کی اصل مالک رہی ہیں۔ خواتین اپنے گہرے اور عارفانہ کردار کے ساتھ اس تحریک کی روح و رواں ہیں۔ خواتین کے لیے اربعین واک ایک عملی سفر ہے۔ ان کا ہر قدم روح کے تزکیہ اور محبوب حق کی قربت کی جانب قدم  ہے۔ یہ سفر دنیاوی وابستگیوں کو چھوڑ کر ایک ایسے راستے پر چلنے کے بارے میں ہے جو حسین علیہ السلام کے نام اور یاد سے نوازا گیا ہے۔

سفر کی سختیوں اور تکالیف کو برداشت کرتے ہوئے خواتین صبر و استقامت کی مشق کرتی ہیں۔ خلوص نیت اور محبت سے بھرے دل کے ساتھ وہ کثرت کی دنیا سے اتحاد کی طرف بڑھتی ہیں اور ہر قدم کے ساتھ حسین (ع) اور ان کے پیغام کے قریب ہوتی جاتی  ہیں۔ اس تحریک کی بانی حضرت زینب الکبریٰ (س) سے لے کر آج تک جو مائیں اور خواتین اس راہ کو جاری رکھے ہوئے ہیں، وہ سب آئینہ کی طرح حسینی  روشنی کو دنیا کو دکھارہی ہیں۔

وہ ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ اربعین واک صرف چہل قدمی نہیں ہے بلکہ ایک روحانی اور باطنی سفر ہے۔ خواتین کی موجودگی اور کردار کے بغیر اربعین اس وسیع اور عالمی شکل تک نہ پہنچ سکتا اور خواتین نے اپنے صبر، مزاحمت اور محبت سے اس عظیم خیمے کے ستون کو بلند و ارفع کیا ہے۔ خواتین اس تحریک کو مہدوی تحریک میں بدلنے کے لئے کوشاں ہیں اور یہی اربعین کا پیغام بھی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خواتین کی موجودگی حضرت زینب الکبری اس تحریک کی میں خواتین اربعین واک اور خواتین اربعین کے خواتین اس کی علامت مردوں کے دیتی ہیں کرتی ہیں راستے پر بلکہ ایک کا پیغام سے لے کر نے اپنے ہیں اور کے ساتھ اور اس اور ان کے لیے

پڑھیں:

سفارتی  سطح  پر بڑی  کامیابیاں ‘ وزیراعظم  ‘ فیلڈ  مارشل  کا اہم  کردار : عطاتارڑ

  اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پیر کے روز صنوبر انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام بدلتی دنیا میں پاکستان کا کردار کے عنوان سے مباحثہ سے خطاب  میں کہا ہے کہ بدلتی دنیا میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی فعال ہے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دیں پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف 90 ہزار انسانی جانوں کی قربانی دی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ پاکستان کا بیانیہ دنیا کے سامنے رکھنے میں وزیراعظم، نائب وزیراعظم، فیلڈ مارشل کا اہم کردار ہے۔ بیانیہ اور سفارتی محاذوں پر ہم نے فتح حاصل کی۔ پاکستان کے بیانیہ کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی۔ سفارتی سطح پر ہمیں بڑی کامیابیاں ملیں۔ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا۔ وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑنے کہا کہ بھارت کے خلاف جنگ کے دوران نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر اہم کردار ادا کیا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے بھارت کا جھوٹ بے نقاب کیا گیا۔ عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کیا۔ سعودی عرب کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو فروغ مل رہا ہے۔  بھارت کے خلاف عظیم کامیابی سے عالمی سطح پر پاکستان کے وقار میں اضافہ ہوا۔ دوست ملکوں سے دوطرفہ تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ مل رہا ہے۔ امریکی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے کردار کی تعریف کی۔ حکومت نے معیشت کو بحران سے ترقی اور خارجہ تعلقات کو تنہائی سے عالمی اہمیت کی طرف منتقل کر دیا ہے۔ پاکستان نے نہ صرف درست اقدامات اٹھائے بلکہ ایسی پالیسی اپنائی جس کے تحت اسے سفارتی میدان میں متعدد کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ یہ کامیابیاں سول و فوجی قیادت بشمول وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان موجود مثالی ہم آہنگی کا نتیجہ ہیں۔ پی ٹی آئی کے دور میں دوست ممالک ناراض تھے لیکن موجودہ دور حکومت میں پاکستان نے نہایت مختصر عرصے میں خارجہ پالیسی کے تناظر میں نمایاں اہمیت دوبارہ حاصل کرلی۔ مئی کی جنگ کے بعد کی صورتحال نے ہمارے قومی تشخص کو ایک نئی سمت دی ہے۔ پہلگام واقعہ کے بعد شہباز شریف نے اس سانحہ کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی۔ ہم دہشت گردوں اور باقی دنیا کے درمیان ایک ڈھال کا کردار ادا کر رہے ہیں اور جب کوئی پاکستانی اپنی جان قربان کرتا ہے تو یہ صرف مادر وطن کے لئے نہیں بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے بھی ہے۔ اتنی قربانیاں رائیگاں جانا ممکن نہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا ہماری کہانی سنے اور اسے درست انداز میں سمجھے۔  جنگ سے قبل تحقیقات کی پیشکش کر کے ہم نے یہ پیغام دیا کہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں اور ہمارا موقف دنیا نے تسلیم کیا۔ مسلسل سفارتی رابطوں نے پاکستان کو دنیا کے سامنے اپنا موقف موثر طریقے سے پیش کرنے میں مدد دی۔  دنیا بدل رہی تھی اور پاکستان بھی بدلا۔ ہم نے ایک فعال سفارتی تبدیلی دیکھی کیونکہ پاکستان نے سفارت کاری کو انتہائی سنجیدگی سے لیا۔ ہمارے پاس سچ کی طاقت تھی، اسی بنیاد پر جب پاکستان نے اپنی کہانی درست انداز میں پیش کی تو دنیا نے اسے سنا اور اس کا اثر ہوا۔ پاکستان ہر محاذ پر موجود تھا اور درست معلومات فراہم  کرنے پر ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ قائم مثالی ہم آہنگی قابل تعریف تھی جس کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہ تھی۔ اللہ کے فضل سے ہم نے سات بھارتی طیارے مار گرائے تھے۔  قوم کے طور پر جو اتحاد ہم نے دکھایا اسے تسلیم کرنا ہوگا۔ پاکستانی عوام کی حوصلہ مندی اور یکجہتی نے اختلافات کو پیچھے ڈال دیا اور میں ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ آج کوئی سیاسی پوائنٹ سکور کرنے کا موقع نہیں ہے۔ معیشت کو بحران سے ترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے اور خارجہ تعلقات کو تنہائی سے عالمی اہمیت تک پہنچایا۔ یہ دو نعرے حکومت کی کارکردگی کو بخوبی بیان کرتے ہیں کہ الحمد للہ ہم نے معیشت اور خارجہ پالیسی دونوں میں نمایاں پیشرفت کی ہے۔ پاکستان کا مستقبل روشن ہے۔ ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال ہوتی رہی ہے۔ ہر بڑے واقعہ کی تحقیقات میں کسی نہ کسی مقام پر افغان شہری کا تعلق ضرور سامنے آتا ہے اور اس صورتحال سے پاکستان نمٹ رہا ہے۔ قبل ازیں وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے زیر اہتمام ایف نائن پارک اسلام آباد میں اڑان پاکستان فیملی فیسٹیول کا کامیابی سے انعقاد ہوا۔ فیسٹیول کی کامیابی وزیراعظم محمد شہباز شریف کی خصوصی رہنمائی اور حکومت کی عوام دوست پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ معرکہ حق میں پاکستان کی شاندار کامیابی نے پوری قوم کے حوصلے بلند کئے اور اسی جذبے نے فیسٹیول کے ماحول کو مزید ولولہ انگیز بنا دیا۔ فیسٹیول کے کامیابی سے انعقاد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا بھرپور تعاون رہا جبکہ وزارت داخلہ نے فول پروف سکیورٹی انتظامات کئے۔  وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے ایف نائن پارک کا دورہ کیا اور مختلف انتظامات کا جائزہ لیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ میں نے روکی، صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر ذکر چھیڑ دیا
  • بنگلا دیش کا سیاسی بحران؛ جماعت ِ اسلامی کا ابھرتا ہوا کردار
  • سفارتی  سطح  پر بڑی  کامیابیاں ‘ وزیراعظم  ‘ فیلڈ  مارشل  کا اہم  کردار : عطاتارڑ
  • آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے ملکر احتجاج کرینگے،تحریک تحفظ آئین پاکستان
  • روان ایٹنکنسن
  • بدلتی دنیا میں پاکستان کا کردار اہم ہے، عطا تارڑ
  • فعال خارجہ پالیسی، سعودی عرب کے ساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ بڑی کامیابی ہے: وزیر اطلاعات
  • عراقی سرزمین پر PKK عناصر کی موجودگی ناقابل قبول ہے، بغداد
  • آئینی ترمیم کیخلاف آزاد عدلیہ کے حامیوں سے مل کر احتجاج کرینگے، تحریک تحفظ آئین پاکستان
  • عہد ِرسالتؐ میں صحابیاتؓ کا معاشی کردار