روس اور یوکرین کے درمیان 84 جنگی قیدیوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, August 2025 GMT
روس اور یوکرین نے جنگی قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کرتے ہوئے 84 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے۔ دونوں ملکوں نے قیدیوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں رہا ہونے والے روسی قیدیوں کو بیلاروس میں دکھایا گیا ہے۔ اگرچہ درست مقام ظاہر نہیں کیا گیا، لیکن بتایا گیا ہے کہ یہ قیدی بیلاروس میں طبی اور نفسیاتی امداد حاصل کر رہے ہیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تصدیق کی کہ 84 جنگی قیدیوں کو واپس لایا گیا ہے، جن میں عام شہری اور فوجی دونوں شامل ہیں۔ کچھ قیدی ایسے بھی تھے جو 2014، 2016 اور 2017 سے روسی حراست میں تھے۔
یہ تنازع 2014 میں شروع ہوا تھا جب روس نے کریمیا پر قبضہ کیا اور مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کی۔ اس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان جھڑپوں میں کئی فوجی اور عام شہری قید ہوئے، جن میں سے اب کچھ کو رہا کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
شام میں مارچ میں قتل عام ’ممکنہ جنگی جرائم،‘ اقوام متحدہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اگست 2025ء) شامی ساحلی علاقوں میں 1,400 ہلاکتیں ممکنہ جنگی جرائم، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے شام کے لیے تحقیقاتی کمیشن نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں سال مارچ میں شام کے ساحلی علاقوں میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران عبوری حکومت کے اہلکاروں اور سابق حکمرانوں کے وفادار جنگجوؤں، دونوں ہی کی جانب سے ممکنہ جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا۔
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق اس پرتشدد لہر میں زیادہ تر علوی برادری کو نشانہ بنایا گیا اور تقریباً 1,400 افراد، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی، ہلاک ہوئے۔ اس تشدد کے بعد بھی وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔
یہ واقعات گزشتہ سال صدر بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد شام میں پیش آنے والا سب سے خونریز سانحہ تھے۔ اس کے بعد عبوری حکومت نے حقائق کے تعین کے لیے ایک تحقیقاتی کمیٹی بھی قائم کی تھی۔
ادارت: مقبول ملک، جاوید اختر