Express News:
2025-08-14@22:23:33 GMT

تمام خلق کا خدمت گزار ہے پانی

اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT

پانی اﷲ تعالیٰ کی ایسی نعمت ہے جو دنیا میں زندگی کی بقاء کی ضمانت ہے۔ خاص طور پر جب گرمی کی حدت اور شدت عروج پر ہوتو اس کی ہر بوند صرف حیات انسانی ہی نہیں بل کہ چرند، پرند، جانور اور چوپائے ہر ایک کے لیے ایک نعمت ِ ناگزیر ہوتی ہے۔

دین اسلام کا یہ طرۂ امتیاز ہے کہ جیسے وہ روحانی ضروریات یعنی اخلاق و کردار کو درپیش رذائل کی پاکیزگی کا علم بردار ہے ایسے ہی جسمانی ضروریات و فطرت کے تقاضوں کو پورا کرنے کا نہ صرف داعی ہے بل کہ اس پر اجر و ثواب اور آخرت کی کام یابی کا مژدہ بھی سناتا ہے۔ اس لیے پانی زندگی کی اساس ہے.

 اس کی دست یابی اور فراوانی کو مہیا کرنے اور ہر خشک حلق تک اس کی رسائی ممکن بنانے کے لیے اﷲ تعالیٰ اور اُس کے حبیب مکرم ﷺ نے اس کے انتظام و انصرام کی اہمیت و فضیلت کو واضح کیا ہے۔ پانی کو زندگی کا سبب قرار دیتے ہوئے ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے: ’’اور ہم نے ہر جان دار چیز کو پانی سے پیدا کیا، کیا وہ پھر بھی ایمان نہیں لاتے۔‘‘ (سورہ الانبیاء)

یہ آیت اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ پانی زندگی کے تمام مظاہر کے لیے بنیادی عنصر ہے۔ حضرت موسیٰؑ نے اپنے سفر مدین میں پانی پلانے کی عظیم نیکی کے بعد اﷲ تعالیٰ کے حضور قبولیت دعا کا یقین رکھتے ہوئے دستِ سوال دراز کیے اور بے بسی و بے کسی کے عالم میں دعا کی قبولیت کو یقینی سمجھا، چناں چہ ارشاد ہے، مفہوم: ’’موسیٰ نے ان کے جانوروں کو پانی پلایا۔ پھر مڑ کر ایک سائے کی جگہ گئے اور عرض کرنے لگے: اے میرے پروردگار! جو کوئی بھلائی و بہتری مجھ پر اتارے میں اس کا محتاج ہوں۔‘‘ (القصص)

آپ ﷺ کے ارشادات میں بھی پانی پلانے کی ترغیب وارد ہوئی ہے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ نے آپ ﷺ سے سوال کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’پانی (پلانا)۔‘‘ (سنن ابی داؤد) آپ ﷺ نے ایک حدیث میں پانی پلانے کو صدقہ جاریہ قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ سات چیزوں کا اجر و ثواب بندے کو مرنے کے بعد بھی قبر میں پہنچتا ہے، ان میں سے دو آپ ﷺ نے پانی کے ذرایع ارشاد فرمائے، یعنی نہر بنانا اور کنواں کھودنا۔‘‘ (الترغیب و الترہیب) ایک حدیث میں آپ ﷺ نے پانی پلانے کو عظیم ترین صدقہ ارشاد فرمایا ہے: ’’پانی پلانے سے بڑھ کر ثواب والا صدقہ کوئی نہیں ہے۔‘‘ (الترغیب و الترہیب)

اسی لیے کسی پیاسے کو پانی پلانا اس قدر عظیم عمل ہے کہ خود رسول اﷲ ﷺ نے بھی خواہش فرمائی کہ میرا دل کرتا ہے کہ میں بھی لوگوں کو پانی پلایا کروں آپ ﷺ سے ایک طویل حدیث منقول ہے۔ ’’آپﷺ بنی عبدالمطلب کے پاس آئے جب وہ لوگ زم زم پر پانی پلا رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پانی بھرو۔ اے بنی عبدالمطلب کی اولاد: اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ لوگ بھیڑ کرکے تمہیں پانی بھرنے نہ دیں گے تو میں بھی تمہارے ساتھ شریک ہوکر پانی بھرتا (یعنی آپ ﷺ پانی بھرتے تو سنت ہوجاتا اور پھر ساری اُمت بھرنے لگتی اور ان کی خدمت جاتی رہتی) پھر ان لوگوں نے ایک ڈول آپ ﷺ کو دیا تو آپ ﷺ نے اس میں سے پیا۔ (صحیح مسلم) آپ ﷺ کے ساتھ جذبہ محبت میں صحابہ کرام ؓ بھی اسی شوق کے دل دادہ تھے۔ چناں چہ روایت ہے کہ حضرت عباس بن عبدالمطلبؓ نے رسول اﷲ ﷺ سے حاجیوں کو زم زم پلانے کے لیے منیٰ کے دن مکہ میں ٹھہرنے کی اجازت چاہی تو آپ ﷺ نے ان کو اجازت دے دی۔ (صحیح بخاری) اس کی وجہ آپ ﷺ کے وہ ارشادات ہیں جن میں آپ ﷺ نے اس عظیم خدمت پر انعامات و بشارات بیان فرمائے ہیں۔

ایک حدیث میں جانور کو پانی پلانے پر مغفرت کا ذکر فرماتے ہوئے ارشاد کا مفہوم ہے: ’’ایک شخص جا رہا تھا، اسے سخت پیاس لگی اس نے ایک کنویں میں اتر کر پانی پیا پھر باہر آیا تو دیکھا ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا ہے۔

اس نے اپنے دل میں کہا یہ بھی اس وقت ایسی ہی پیاس میں مبتلا ہے جیسے ابھی مجھے لگی ہوئی تھی۔ (چناں چہ وہ پھر کنویں میں اترا اور) اپنے چمڑے کے موزے کو (پانی سے) بھر کرا سے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا اور کتے کو پانی پلایا۔ اﷲ تعالیٰ نے اس کے اس کام کو قبول کیا اور اس کی مغفرت فرمائی۔‘‘ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ کیا ہمیں چوپاؤں پر بھی اجر ملے گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر جان دار میں ثواب ہے۔‘‘ (صحیح بخاری)

اسی طرح ایک دوسری روایت میں حضرت ابُو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’ایک فاحشہ عورت صرف اسی وجہ سے بخشی گئی کہ وہ ایک کتے کے قریب سے گرز رہی تھی جو ایک کنویں کے قریب کھڑا یپاس میں ہانپ رہا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ پیاس کی وجہ سے ابھی مر جائے گا۔ اس عورت نے اپنا موزہ نکالا اور اس کے ساتھ اپنا دوپٹا باندھ کر پانی نکالا اور اس کتے کو پلا دیا تو اس نیکی کی وجہ سے اس کو بخشش ہوگئی۔‘‘ (صحیح بخاری) ان ارشادات سے واضح ہوتا ہے کہ اس سخت گرمی کے موسم میں جب سورج کی تپش زمین کو جھلسا دیتی ہے اور ہوائیں انگاروں کی مانند چلتی ہیں تب انسان کسی نہ کسی سایے یا سہولت کی پناہ لے لیتا ہے۔

مگر وہ بے جان مخلوق، نازک پرندے اور بے زباں جانور اپنی پیاس بجھانے کو در بہ در بھٹکتے ہیں۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جس میں ہماری تھوڑی سی توجہ ایک چھوٹا سا پانی کا برتن اور پیالہ جو گھر کے صحن، چھت ، باغیچہ یا ان کی آمدورفت کی جگہ پر رکھ دیا جائے تو ان کی زندگی کی امید اور ہماری مغفرت کا سامان بن سکتی ہے۔ جیسا کہ امام قرطبیؒ تابعین کے حوالے سے لکھتے ہیں: ’’جس کے گناہ زیادہ ہوں وہ لوگوں کو پانی پلائے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے اس شخص کو معاف کردیا جس نے کتے کو پانی پلایا تو اﷲ تعالیٰ اسے کیسے معاف نہ فرمائے گا جو ایک مومن کی پیاس بجھائے گا۔‘‘ (تفسیر قرطبی)

 آپ ﷺ نے پرندوں و جان داروں کے لیے پانی کے انتظام پر اجر بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’جس نے کوئی کنواں کھدوایا اور اس سے کسی پیاسے انسان، جن یا چرند و پرند نے پانی پیا تو اس کا اجر اسے قیامت تک ضرور ملے گا۔‘‘ (الترغیب و الترہیب) ایسے ہی ایک روایت میں ہے : ’’ایک شخص رسول اﷲ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا میں اپنے تالاب میں پانی بھرتا ہوں اور جب اپنے اونٹوں کو پانی پلاتا ہوں تو اتنے میں کسی دوسرے کا اونٹ آتا ہے میں اسے بھی پلا دیتا ہوں، تو کیا مجھے اس پر ثواب ملے گا ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ہر پیاسے جان دار کو پانی پلانے پر اجر و ثواب ملتا ہے۔‘‘ (الترغیب و الترہیب)

 چناں چہ تشنہ لبو ں کو سیراب کرنا اور پیاسے جانوروں کے لیے پانی کا انتظام کرنا باعث اجر و ثواب ہے۔ ایک حدیث مبارکہ میں پانی پلانے پر استحقاق جنّت اور وہاں کی مہر بند شراب کا وعدہ کیا گیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جس مسلمان نے کسی مسلمان کو پانی پلایا جب کہ وہ پیاسا تھا تو اﷲ تعالیٰ اسے (جنّت میں) مہر بند شراب پلائے گا۔‘‘ (سنن ابی داؤد) حتیٰ کہ پیاسوں کو پانی پلانا اﷲ تعالیٰ کے ہاں اس قدر محبوب و پسندیدہ ہے کہ لاعلاج بیماریوں سے شفا یابی کا ذریعہ و سبب ہے۔ ایک شخص نے حضرت عبداﷲ بن مبارکؓ سے اپنے زخم کے متعلق پوچھا جو سات سال سے ان کے گھٹنے میں تھا، جس سے خون رس رہا تھا۔ اُس شخص نے کہا میں کافی علاج کروا چکا ہوں مگر افاقہ نہیں ہوا۔

امام صاحب نے فرمایا: ’’کسی ایسی جگہ پر کنواں کھدواؤ جہاں لوگوں کو پانی کی ضرورت ہو۔ مجھے امید ہے کہ جب پانی جاری ہوگا تو تیرا خون رک جائے گا۔ چناں چہ اس شخص نے ایسا ہی کیا تو وہ تن درست ہوگیا۔‘‘ (سیرالاعلام النبلاء) اور فوت شدہ کے لیے عظیم صدقہ جاریہ ہے۔ جیسا کہ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے: ’’انہوں نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول ﷺ! اُم سعد (میری ماں) انتقال کر گئیں ہیں، کون سا صدقہ افضل ہے جو میں ان کی طرف سے کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: پانی۔‘‘ چناں چہ حضرت سعدؓ نے کنواں کھدوایا اور کہا: یہ اُم سعد کا کنواں ( سبیل) ہے۔‘‘ (سنن ابی داؤد) اور اپنے گھر میں ہوتے ہوئے کسی فرد کو پانی دینا بھی باعث اجر و ثواب ہے۔

جیسا کہ حضرت عرباض بن ساریہ ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جب بندہ اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اس کا اجر ملتا ہے، پس میں اٹھا اور اپنی بیوی کو پانی پلایا اور اسے رسول اﷲ ﷺ کی یہ حدیث سنائی۔‘‘ (مسندا حمد) جیسا کہ پانی پلانے پر اجر و ثواب ہے۔

ایسے ہی اس کے اسباب میں رکاوٹ بننا یا پانی کو روکنا اﷲ تعالیٰ کی ناراضی اور اس کے ہاں رسوائی کا سبب ہے۔ حدیث قدسی میں ارشاد ہے، مفہوم: ’’اے ابن آدم! میں نے تجھ سے پینے کے لیے پانی مانگا تھا تُونے مجھے پلایا نہیں۔ بندہ عرض کرے گا: یااﷲ! میں تجھے پانی کیسے پلاتا تُو تو رب العالمین ہے تجھے پینے سے کیا واسطہ؟ اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی پینے کے لیے مانگا تھا تُونے اس کو نہیں پلایا۔ سن! اگر تو اُس کو پانی پلاتا تو اس کو میرے پاس پا لیتا۔‘‘ (صحیح مسلم) اس حدیث میں پانی پلانے کے انکار کو جس قدر قبیح و ناپسندیدہ شمار کیا گیا ہے یہ ایک بندہ مومن کے سمجھنے کے لیے کافی ہے۔

ایک حدیث میں تو پانی سے انکار کو رحمتِ الہٰی سے محرومی اور ذات باری تعالیٰ کی سخت ناراضی کا باعث قراردیا گیا ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’ تین طرح کے لوگ ایسے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نہ ان سے بات کرے گا، نہ ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کر ے گا۔ بل کہ انہیں سخت دردناک عذاب ہوگا۔ ایک وہ شخص جو سفر میں ضرورت سے زیادہ پانی اپنے پاس رکھتا ہو اور کسی مسافر کو (ضرورت پریا مانگنے پر) نہ دے۔‘‘ (صحیح بخاری) نیز ایک روایت میں یوں فرمایا، مفہوم: ’’تین آدمی ایسے ہیں جن سے اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کر ے گا اور نہ ہی ان کی طرف رحمت سے دیکھے گا۔ ان میں ایک شخص وہ ہے جس نے ضرورت سے زیادہ موجود پانی، مانگنے والے کو نہیں دیا۔ تو اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن ان سے کہے گا کہ جس طرح تُونے اس زاید فالتو چیز سے دوسرے کو روکا جسے تیرے ہاتھوں نے بنایا بھی نہیں تھا، میں بھی تجھے اپنا فضل نہیں دوں گا۔‘‘ (صحیح بخاری) ان ارشادات سے واضح ہوتا ہے کہ ہم پانی کی نعمت پر اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور عوامی آمدورفت اور قیام کے مقامات پر تشنہ لبوں کو سیراب کرنے کی خصوصی فکر کریں۔

اگر استطاعت ہوتو اپنے گھروں، دکانوں اور کاروبار کی جگہ پر پانی کا وافر انتظام کریں۔ جانوروں اور پرندوں کے لیے ان کے قیام اور آمد کی جگہ پر خصوصی طور پر پانی کا بندوبست کریں تاکہ ہم دنیا و آخرت کی سرخ روئی کو حاصل کرسکیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: الترغیب و الترہیب ا پ ﷺ نے فرمایا میں پانی پلانے پانی پلانے پر ارشاد فرمایا ایک حدیث میں ہوئے ارشاد رسول اﷲ ﷺ اجر و ثواب اﷲ تعالی لیے پانی پانی کا ثواب ہے میں بھی ایک شخص ایسے ہی جیسا کہ چناں چہ کی وجہ کی جگہ کے لیے کی طرف اور اس جگہ پر

پڑھیں:

جیو پاک انٹرنیشنل اسپتال لاہورمیں یومِ آزادی کی پر وقار تقریب

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اگست2025ء) آج جیو پاک انٹرنیشنل اسپتال میں یومِ آزادی کے موقع پر ایک شاندار اور پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت اسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، جناب محمد شکور، اور کارپوریٹ ڈائریکٹر، ڈاکٹر زین، نے کی۔ اس موقع پر سی ای او اور کارپوریٹ ڈائریکٹر نے اسپتال کے تمام اسٹاف، بشمول اقلیتی برادری کے اراکین، کے ساتھ مل کر قومی پرچم لہرایا۔

(جاری ہے)

جیو پاک انٹرنیشنل اسپتال ہمیشہ سے تمام مذاہب اور برادریوں کے احترام اور یکجہتی پر یقین رکھتا ہے، اسی جذبے کے تحت آج کی تقریب میں اقلیتی برادری اور ٹرانسجینڈرز کو بھرپور طریقے سے شامل کیا گیا، تاکہ قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کا پیغام عام ہو۔ پرچم کشائی کے بعد کیک کاٹنے کی تقریب منعقد ہوئی جس میں اسپتال کے تمام شعبہ جات کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور روشن مستقبل کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔شرکاء نے عہد کیا کہ وہ اپنے وطن کی خدمت اور ترقی کے لیے بلا تفریق مذہب اور برادری، سب کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • زرعی ترقیاتی بینک میں یومِ آزادی کی پروقار تقریب ،پرچم کشائی، شجر کاری، کیک کاٹنے اور قومی خدمت کے عزم کی تجدید
  • 14 اگست کا مبارک دن اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے، کاشف سعید شیخ
  • جیو پاک انٹرنیشنل اسپتال لاہورمیں یومِ آزادی کی پر وقار تقریب
  • محسن نقوی کے وزیراعظم بننے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، اسحاق ڈار
  • سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت اسپیکر کے ریفرنس کے بغیر کسی ممبر کو نااہل نہیں کیا جاسکتا، پشاور ہائی کورٹ
  • پاکستان سب کا ہے، اور ہم سب مل کر اس کو سنواریں گے، ہماری خدمت کا سفر رنگ، نسل اور مذہب سے بالاتر ہے ،انعام الرحمن کمبوہ کا یومِ اقلیت کے موقع پر جشنِ آزادی تقریب سے خطاب
  • پشاور: سابق صوبائی وزیر کی بیٹی کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل، عدالت نے جواب طلب کرلیا
  • لاہور کی عدالتیں 14 اور 15 اگست کو بند رہیں گی
  • عام تعطیل کا اعلان