اس دنیا میں اکثر یہ ہوتا ہے بلکہ ہورہا ہے کہ آدمی آگ لینے جاتا ہے اوراسے مل جاتی ہے پیغمبری۔عمرخیام ایک ہئیت دان تھا، فلکیات میں اس نے بہت کچھ کیا تھا لیکن نام اورشہرت دوام ’’شاعری‘‘ میں حاصل ہوئی ۔لیونارڈ ڈاوئچی ایک انجینئر اورمعمارتھا مگر شہرت ملی تو ’’مونالیزا‘‘ کی تصویر سے ۔بالمیکی ڈاکو تھا لیکن مشہور ہوا رامائن سے۔ حسن بن منصورایک دھنکیا تھا لیکن وجہ شہرت تختہ دار ہوا۔
سقراط ایک سپاہی تھا لیکن نام ملا فلسفے میں ۔ کولمبس ہندوستان ڈھونڈنے نکلا تھا اورمل گیا امریکا۔ یہی معاملہ ہماری ’’کرینہ سیف‘‘ کے ساتھ ہوا، وہ تھی تو اداکارہ، فنکارہ ،کلاکارہ ، آئیٹم گرل اورپٹودی خاندان کی معاونہ خصوصی برائے اطلاعات بن گئی ، کولمبسہ یاکولمبسی، کہ اس نے’’چین‘‘ دریافت کرلیا۔ چین جس کا ذکر کہانیوں میں تو بہت تھا کہانیوں میں اسے کوہ قاف کے پار پرستان میں بتایا جاتا تھا اورسمجھتے تھے لیکن برسرزمین موجود نہیں تھا اوریہ سعادت انجینئرہ ، پروفیسرہ، بیرسٹرہ، ڈاکٹرہ ، کرینہ سیف کے نصیب میں تھی،اسے اب بجاطور پر کولمبسہ ثانیہ بھی کہا جاتا ہے یوں اس کی ڈگریاں نام اور عہدے تین سطروں سے بھی تجاوز کرگئے ۔
یہ چین دریافت کرنے کا واقعہ چونکہ بہت ہی بڑا تاریخی کارنامہ ہے ،اس لیے اس کاذکر تفصیل سے ہوجائے تو اچھا ہے، معاونہ اطلاعات کے طور پر جب اس نے ہرہرسمت جھنڈے گاڑ لیے اوربیانات کی تخلیق وتصنیف میں عالمی نمبرون ہوگئی، چورحکومت کو اس نے اپنے بیانات کی توپوں سے اڑا دیا اوراپنے پٹودی خاندان کی ملکیت ریاست خیر پخیر عرف کے پی کے، کو پیراڈائز بنالیا تو اورکوئی باقی نہ رہا تو اس نے نامعلوم مقام’’چین‘‘ کو دریافت کرنے کابیڑا اٹھا لیا کیوں کہ اب تک چین کانام تو لوگوں نے سن رکھا تھا لیکن یہ کسی کو بھی معلوم نہیں تھا کہ چین کہاں ہے ؟کیسا ہے اور اسے چین کیوں کہتے ہیں ، بیانات کی روشنی میں یہ واقعہ یوں ظہور پذیر ہوا کہ کرینہ سیف کی قیادت میں بارہ رکنی ٹیم تشکیل دی گئی جو چین کو دریافت کر لے گی۔
کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی ٹیم تیار ہوگئی ۔ کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی ٹیم نے چین جانے کی تیاری مکمل کرلی ۔ کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی ٹیم ایئرپورٹ کی طرف چل پڑی۔کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی وفد ائیر پورٹ پہنچ گیا۔ کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی وفد کو رخصت کرنے کے لیے پوری ریاست کی آبادی ائیر پورٹ پہنچ گئی ۔کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی وفد جہازکی طرف روانہ ہوگیا۔ کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی وفد جہاز میں بیٹھ گیا۔کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی وفد کا جہاز محوپرواز ہوگیا۔
کرینہ کی سربراہی میں بارہ رکنی ٹیم نے دوربین نکال کر چین کی تلاش شروع کردی ۔کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی وفد نے ’’چین ‘‘ کو دریافت کرلیا ۔ کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی وفدنے سرزمین چین پر پہلا قدم رکھا۔کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی وفد نے سرزمین چین پر پہلی سانس لی۔کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی وفد نے سرزمین چین کو دیکھا۔ کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی وفد نے ناچنا شروع کردیا اورکرینہ سیف نے ایک زبردست آئٹم سانگ گایا ۔
موہے آئی نہ جگ سے لاج
میں اتنا زورسے ناچی آج
کہ گنگرو ٹوٹ گئے
اہل چین نے اسی آئٹم سانگ کو اتنا پسند کیا کہ وہ بھی ساتھ ناچنے لگے، اس کے بعدکرینہ سیف نے اپنااطلاعاتی پائپ لائن آن کیا ، کرینہ سیف کے اس خصوصی اطلاعاتی پائپ لائن کاکمال یہ ہے کہ اس کا ایک دہانہ کرینہ سیف کے پاس رہتا ہے اوردوسرا سرا اخبارات کے دفاتر میں کھلتا ہے چنانچہ اطلاعات جو کرینہ سیف وہاں تخلیق یاتصنیف کرتی ہے وہ اس پائپ لائن میں شیشے کی گولیوں کی طرح چلتی ہوئی یا بہتی ہوئی اخبارات تک پہنچتی ہیں اورکرینہ سیف کی تمام ڈگریوں اورعہدہ جات کے ساتھ چھپتی رہتی ہیں۔
کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی ٹیم نے چین کو دریافت کیا توپائپ لائن سے اطلاع ٹپکی۔
چین کو دریافت کرلیا گیا (کرینہ سیف)اس کے بعد فوراً اطلاع ٹپکی… چین ایک ملک ہے جہاں چینی رہتے ہیں اس لیے اس کوچین کہاجاتا ہے (کرینہ سیف) پھراطلاع ٹپکی… چینی اس لیے چینی ہوتے ہیں کہ چین میں رہتے ہیں ( کرینہ سیف)اس کے بعد… چینی بہت میٹھے ہوتے ہیں اس لیے چینی کہلاتے ہیں ( کرینہ سیف) ۔چین کی مٹی اتنی میٹھی ہوتی ہے کہ ساری دنیا کو چینی کے نام سے برآمد کی جاتی ہے ( کرینہ سیف)
خلاصہ اس ساری اطلاعات کا یہ ہے کہ کرینہ سیف کی سربراہی میں بارہ رکنی وفد نے چین کو دریافت کرلیا ہے اور اس کارنامے کی وجہ سے اسے ’’کولمبسہ ثانیہ ‘‘ کاخطاب دیا گیا ہے اس طرح کرینہ سیف کی ڈگریاں ، عہدہ جات اورخطابات کی تعداد دو درجن ہوگئی ہے ۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مقبوضہ فلسطین سے دریافت شدہ پیالہ کائنات سے متعلق کیا پُراسرار راز رکھتا ہے؟
ایک نئی تحقیق کے مطابق مقبوضہ فسلطین سے دریافت ہونے والا 4300 برس پرانا چاندی کے پیالہ کائنات کے ابتداء کا قدیم فنکارانہ تصور رکھتا ہے۔
مشہور ’عین سامیہ‘ کپ 1970 میں جوڈائن ہِل میں واقع ایک قدیم مقبرے سے دریافت ہوا۔ اس کا نام مقبوضہ مغربی کنارے میں موجود ایک فلسطینی گاؤں پر رکھا گیا جہاں یہ دریافت ہوا تھا۔
یہ پیالہ کانسی کے دور کے وسط یعنی 2650 قبلِ مسیح سے 1950 قبلِ مسیح کا ہے، جب اس علاقے میں متعدد خانہ بدوش آبادیاں قیام پذیر تھیں۔
تین انچ کے اس کپ پر فنکارانہ نقش نگاری موجود ہے۔ اس پر ایک نصف انسان اور نصف جانور کی ایک تصویر کدی ہوئی ہے جو اپنے ہاتھ میں پودے اٹھائے ہوئے ہے اور ساتھ ہی ایک فلکیاتی نشان بھی ہے۔ ان کے علاوہ برتن پر سانپ اور پُراسرار روشنی بھی کدی ہوئی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ممکنہ طور پر یہ جنوبی میسوپوٹیمیا میں تقریباً 4300 برس قبل ڈیزائن کیا گیا ہوگا جس کے لیے چاندی شام یا آج کے عراق سے لایا گیا ہوگا۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ ڈیزائن کائنات کی ابتداء کا سب سے پرانا تصور ہے جس میں کائنات کی قبلِ از تخلیق انتشار سے نئی ترتیب کی جانب منتقلی کو دکھایا گیا ہے۔