واشنگٹن میں بھارتی سفارتخانے کے باہر سکھوں کا احتجاج، 17 اگست کو ’خالصتان ریفرنڈم‘ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
بھارت کے یومِ آزادی کے موقع پر امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں بھارتی سفارتخانے کے باہر بڑی تعداد میں سکھ مظاہرین جمع ہوئے اور عمارت کو گھیر لیا۔
یہ بھی پڑھیں:کینیڈا کے گرودوارے میں ’جمہوریہ خالصتان‘ کا بورڈ نصب، انڈیا میں ہلچل مچ گئی
یہ احتجاج خالصتان تحریک کے حامیوں کی جانب سے منظم کیا گیا، جس نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مظاہرین نے خالصتان کے جھنڈے لہرائے، نعرے بازی کی اور بھارت مخالف شعار بلند کیے جن میں ’ڈاؤن وِد انڈیا‘ اور ’مودی قاتل ہے‘ شامل تھے۔
اس دوران مظاہرین نے بھارتی پرچم پھاڑ کر اس کے ٹکڑے سفارتخانے کے احاطے میں پھینک دیے۔
یہ بھی پڑھیں:خالصتان تحریک کے رہنما ڈاکٹر امرجیت سنگھ کی کتاب نے بھارت میں ہلچل مچادی
واقعے کے بعد سفارتخانے کے عملے نے پولیس کو طلب کیا، جو کئی گھنٹوں تک موقع پر موجود رہی۔
خالصتان کونسل کے صدر ڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھو نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ’خالصتان ریفرنڈم‘ 17 اگست کو واشنگٹن میں ہوگا، جس میں ہزاروں سکھوں کی شرکت متوقع ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ احتجاج خالصتان تحریک کے بڑھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کی عکاسی کرتا ہے اور نئی دہلی کے لیے ایک سفارتی چیلنج بن سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا خالصتان خالصتان کونسل ڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھو مودی قاتل واشنگٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا خالصتان خالصتان کونسل ڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھو مودی قاتل واشنگٹن
پڑھیں:
جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور اتحادیوں کا ریفرنڈم میں اصلاحات کی حمایت کا اعلان
جماعتِ اسلامی بنگلادیش نے 7 دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ قومی ریفرنڈم میں ’ہاں‘ کو ووٹ دینے کی مہم چلائیں گی۔ یہ ریفرنڈم جولائی چارٹر میں کی گئی اصلاحات کو آئینی حیثیت دینے کے لیے منعقد کیا جا رہا ہے۔
یہ اعلان اتوار کے روز ڈھاکا میں جماعت کے مرکزی دفتر کے قریب الواقع الفلاح آڈیٹوریم میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا گیا، جہاں جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل میاں غلام پرووار نے 8 جماعتی اتحاد کی جانب سے مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا۔
’ہاں‘ کے حق میں عوامی مہم کا فیصلہغلام پرووار نے کہا کہ اتحاد میں شامل جماعتیں پہلے ہی وسیع تر اصلاحات کی حامی تھیں اور اب پورے ملک میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک ہوں گی۔
انہوں نے عبوری حکومت پر زور دیا کہ وہ اصلاحات کی تفصیلات واضح طور پر سامنے لائے کہ کیا نظام پہلے موجود تھا، اور کون سی ترامیم تجویز کی گئی ہیں اور یہ تمام معلومات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ، طباعتی مواد اور قومی میڈیا مہم کے ذریعے عوام تک پہنچائے۔
ایک سوال کے جواب میں پرووار نے الزام لگایا کہ ایک حریف سیاسی جماعت اپنی آن لائن ٹیم کے ذریعے ’نہیں‘ کی مہم چلا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا، اس سے قوم جان چکی ہے کہ اصلاحات کی مخالفت کون کر رہا ہے۔ پورا ملک ان اصلاحات کے حق میں ہے، اور جو ان کے خلاف کھڑے ہوں گے انہیں عوام مسترد کر دیں گے۔
سرکاری مشیروں پر الزاماتاس سے قبل ایک اور پریس بریفنگ میں جماعت کے ایک رہنما نے الزام لگایا تھا کہ چیف ایڈوائزر کے 3 مشیر گمراہ کن معلومات دے رہے ہیں اور ایک مخصوص جماعت کے حق میں کام کر رہے ہیں۔
جب ان مشیروں کے نام پوچھے گئے تو پرووار نے کہا کہ اتحاد کے پاس ثبوت موجود ہیں اور مناسب وقت پر انکشاف کیا جائے گا۔ انہوں نے حکومت کو محتاط رہنے اور چیف ایڈوائزر سے غیرجانبداری برقرار رکھنے کی اپیل کی۔
پرووار کا کہنا تھا کہ آٹھ جماعتی تحریک جاری رہے گی کیونکہ ان کے کئی اہم مطالبات ابھی پورے نہیں ہوئے۔ اتحاد کی رابطہ کمیٹی آئندہ کے پروگراموں کا فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ تحریک عام انتخابات پر اثرانداز نہیں ہوگی بلکہ انہی کے دباؤ کی وجہ سے اہم اصلاحاتی تجاویز کو ریفرنڈم میں شامل کیا گیاجو ان کے مطابق تحریک کی ایک کامیابی ہے۔
جب ان سے بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فرخُل اسلام عالمگیر کے جماعت کے خلاف بیان کے بارے میں پوچھا گیا تو پرووار نے مختصر جواب دیا کہ انہوں نے جو کہا، وہی بات اُن پر بھی لاگو ہوتی ہے۔
شیخ حسینہ کے خلاف فیصلے سے قبل صورتحالسابق وزیراعظم شیخ حسینہ، جنہیں 2024 کی عوامی تحریک میں اقتدار سے ہٹایا گیا تھا، کے خلاف مقدمے کا فیصلہ پیر کو متوقع ہے۔
پرووار نے کہا کہ 8 جماعتی اتحاد کسی بھی ممکنہ بدامنی کو روکنے کے لیے میدان میں رہے گا اور ماضی کی طرح ہر غیرجمہوری اقدام کے خلاف عوامی جدوجہد جاری رکھے گا۔
پریس کانفرنس میں آٹھوں جماعتوں کے رہنما شریک تھے، جن میں جماعت اسلامی کے معاون سیکریٹری جنرل عبدالحلیم، احسان الحق محبوب زبیر، اسلامی اندولان بنگلادیش کے سیکریٹری جنرل یونس احمد، خلافت مجلس کے جلال الدین احمد اور نظامِ اسلام پارٹی کے نمائندگان شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش جماعت اسلامی ریفرنڈم