نیتن یاہو دنیا کیلئے ایک " مسئلہ " بن چکے ہیں، میٹے فریڈریکسن
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برسلز میں یورپی یونین اجلاس کے موقع پر ڈنمارک کی وزیراعظم اسرائیلی وزیراعظم پر برس پڑیں۔ ڈنمارک کی وزیراعظم نے غزہ میں انسانی المیے کو انتہائی ہولناک اور تباہ کن قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے مغربی کنارے میں نئی یہودی آبادکاریوں کے منصوبے کی شدید مذمت کی۔ اسلام ٹائمز۔ ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈریکسن نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو دنیا کے لیے ایک " مسئلہ " بن چکے ہیں۔ عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق برسلز میں یورپی یونین اجلاس کے موقع پر ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈریکسن نیتن یاہو پر برس پڑیں۔ میٹے فریڈریکسن نے غزہ میں انسانی المیے کو انتہائی ہولناک اور تباہ کن قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے مغربی کنارے میں نئی یہودی آبادکاریوں کے منصوبے کی شدید مذمت کی۔
ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈریکسن نے کہا کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہمیں دیگر یورپی ممالک کی حمایت حاصل کرنے میں مشکل کا سامنا ہے۔ تاہم اس کے باوجود اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی اپنی کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ غزہ میں ہولناک انسانی المیے کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو اب ایک " خود ساختہ مسئلہ " بن چکے ہیں۔ اور ہم کسی بھی آپشن کو پہلے سے رد نہیں کر رہے۔ جیسے روس پر پابندیاں لگائی گئیں، اسی طرح ہم اسرائیل پر مؤثر پابندیوں کے لیے بھی تیاری کر رہے ہیں۔
اسرائیل پر پابندیوں سے متعلق انہوں نے عندیہ دیا کہ وہ سیاسی دباؤ بڑھانے کے ساتھ ساتھ اقتصادی اور تحقیقی شعبے میں بھی پابندیوں پر غور کر رہی ہیں۔ جن میں تجارتی یا تحقیقی تعاون معطل کرنا بھی شامل ہے۔ میٹے فریڈریکسن نے کہا کہ ان کی اولین ترجیح اسرائیل کو سخت پیغام دینا ہے۔ تاکہ وہ انسانی المیے کو کم کرے اور جنگی کارروائیوں کو محدود کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈنمارک کی وزیراعظم انسانی المیے اسرائیل پر نیتن یاہو نے کہا
پڑھیں:
صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا کر قبضہ گیروں کیلئے کھول دیا
مقبوضہ بیت المقدس (ویب ڈیسک) اسرائیلی فورسز نے ہبرون (الخلیل) کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔
مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے قدیمی شہر کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔
یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔
یہودیوں کے جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال ہبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے، تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی، اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔
اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔
ابراہیمی مسجد ہبرون یعنی الخلیل کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔