برسلز میں یورپی یونین اجلاس کے موقع پر ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈریکسن، جنہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر سخت تنقید کی۔
ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈریکسن نے غزہ میں انسانی المیے کو انتہائی ہولناک اور تباہ کن قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے مغربی کنارے میں نئی یہودی آبادکاریوں کے منصوبے کی شدید مذمت کی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈریکسن نے مزید کہا کہ اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہمیں دیگر یورپی ممالک کی حمایت حاصل کرنے میں مشکل کا سامنا ہے۔
تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے باوجود ان ملک جو اس وقت یورپی یونین کی صدارت کر رہا ہے، اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی اپنی کوششیں جاری رکھے گا تاکہ غزہ میں ہولناک انسانی المیے کا خاتمہ ہو۔
ڈنمارک کی وزیر اعظم نے کہا کہ نیتن یاہو اب ایک “خود ساختہ مسئلہ” بن چکے ہیں۔ ہم کسی بھی آپشن کو پہلے سے رد نہیں کر رہے۔ جیسے روس پر پابندیاں لگائی گئیں، اسی طرح ہم اسرائیل پر مؤثر پابندیوں کے لیے بھی تیاری کر رہے ہیں۔
اسرائیل پر پابندیوں سے متعلق انھوں نے عندیہ دیا کہ وہ سیاسی دباؤ بڑھانے کے ساتھ ساتھ اقتصادی اور تحقیقی شعبے میں بھی پابندیوں پر غور کر رہی ہیں۔ جن میں تجارتی یا تحقیقی تعاون معطل کرنا بھی شامل ہے۔
ان کے بقول یہ پابندیاں اسرائیلی وزراء، شدت پسند یہودی آبادکاروں، یا پھر اسرائیل کی ریاست کے خلاف بھی ہوسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ ڈنمارک نے تاحال فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا تاہم وزیراعظم میٹے فریڈریکسن نے کہا کہ ان کی اولین ترجیح اسرائیل کو سخت پیغام دینا ہے تاکہ وہ انسانی المیے کو کم کرے اور جنگی کارروائیوں کو محدود کرے۔

غزہ پر یورپی یونین منقسم ہے، بعض ممالک اسرائیل کے ساتھ ہیں تو بعض، جیسے آئرلینڈ، اسپین اور بیلجیم، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی حمایت کر رہے ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اگر نیتن یاہو خود اعتراف کر لے تو کیا یہ بھی "یہود دشمنی" ہو گی، سید عباس عراقچی

"گریٹر اسرائیل" کے بارے غاصب اسرائیلی وزیر اعظم کے انٹرویو کے جواب میں سوال اٹھاتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کیا اگر نیتن یاہو خود اعتراف کر لے تب بھی یہ بات "یہود دشمنی" ہو گی؟ اسلام ٹائمز۔ "گریٹر اسرائیل" سے متعلق غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے حالیہ بیانات کے جواب میں جاری ہونے والے سوشل میڈیا پیغام میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے لکھا ہے کہ اگر نیتن یاہو خود (گریٹر اسرائیل کے بارے) اعتراف کر لے تو کیا یہ بھی "یہود دشمنی" ہو گی؟ 

واضح رہے کہ غاصب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے صیہونی ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں ایک "تاریخی و روحانی مشن" پر ہوں اور "گریٹر اسرائیل" کے وژن میں بہت دلچسپی رکھتا ہوں، جس میں فلسطین کی مستقبل کی ریاست کے ساتھ تعلق رکھنے والے علاقوں سمیت اردن و مصر کے بھی کئی ایک علاقے شامل ہیں۔

یاد رہے کہ مغربی میڈیا کی جانب سے عام طور پر ہر اس شخص پر "یہود دشمنی" کا الزام لگا دیا جاتا ہے کہ جو "گریٹر اسرائیل" کے صہیونی تصور کو کا ذکر کرتا ہے!

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو بذات خود مسئلہ بن چکا ہے، ڈنمارک
  • نیتن یاہو ایک ’مسئلہ‘ بن چکے ہیں، ڈینش وزیر اعظم
  • نیتن یاہو دنیا کے لیے ایک مسئلہ بن چکے ہیں، ڈنمارک کا پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ
  • لاسکا میں پیوٹن کا استقبال کرنے والے “ایف-22” طیاروں کا کیا قصہ ہے؟
  • الاسکا میں پیوٹن کا استقبال کرنے والے “ایف-22” طیاروں کا کیا قصہ ہے؟
  • نیتن یاہو کا گریٹر اسرائیل سے وابستگی کا دعویٰ، عرب دنیا کا سخت ردعمل 
  • ایران کے ایٹمی پروگرام پر یورپی ممالک کا سخت انتباہ، دوبارہ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا عندیہ
  • اگر نیتن یاہو خود اعتراف کر لے تو کیا یہ بھی "یہود دشمنی" ہو گی، سید عباس عراقچی
  • عظیم تر اسرائیلی ریاست کا قیام میرا روحانی مشن ہے؛ نیتن یاہو