لاہور میں متنازع پروگرام اور غیراخلاقی فوٹو شوٹ کیخلاف مقدمہ درج، متعدد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
لاہور میں یومِ آزادی کے موقع پر فوٹو شوٹ اور ویڈیوز کی شکل میں مبینہ غیر اخلاقی تقریب سامنے آنے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم سمیت کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور پولیس کا شہریوں کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر انتباہ جاری
میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ تھانہ نصیر آباد میں درج کیا گیا ہے جس میں جنان سندھو، رحمت ظفر، جان حسینہ اور سات نامعلوم خواجہ سراؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ گلبرگ کے ایک اسٹوڈیو میں عریاں لباس پہن کر فحش گانوں پر ویڈیوز بنائی گئیں اور انہیں سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا کہ پارٹی یا فوٹو شوٹ کے نام پر فحاشی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
ان کے مطابق واقعے میں ملوث تمام کرداروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور اسلام و ملکی قوانین سے متصادم سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔
حکومت پنجاب نے واقعے کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد فوری نوٹس لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:لاہور پولیس کا عام انتخابات 2024 کے پرامن انعقاد کے لیے انٹیلیجنس بنیادوں پر سرچ آپریشن
اسی سلسلے میں لاہور پولیس نے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کر کے 5 خواجہ سراؤں کو حراست میں لے لیا ہے۔
فیصل کامران کا مزید کہنا تھا کہ متنازع فلم جوائے لینڈ کی اسکریننگ بھی روک دی گئی ہے تاکہ کسی بھی ممنوعہ یا غیر اخلاقی سرگرمی کو فروغ نہ مل سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈی آئی جی آپریشنز غیراخلاقی فوٹو شوٹ فیصل کامران لاہور لاہور پولیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈی آئی جی آپریشنز غیراخلاقی فوٹو شوٹ فیصل کامران لاہور لاہور پولیس لاہور پولیس فوٹو شوٹ
پڑھیں:
انوارالحق کیخلاف عدم اعتماد کامیاب : فیصل راٹھور 36ووٹ لیکر وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب
مظفر آباد (نامہ نگار) آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی۔ سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیرصدارت آزاد کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔ فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سولہویں وزیراعظم ہوں گے۔ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کا حلف آج متوقع ہے۔ نو منتخب وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب ایوان صدر مظفرآباد میں منعقد ہو گی۔ تحریک عدم اعتماد سردار جاوید ایوب، چوہدری قاسم مجید نے دیگر کے ہمراہ پیش کی۔ تحریک عدم اعتماد میں متبادل قائد ایوان کے طور پر فیصل ممتاز راٹھور کا نام پیش کیا گیا۔ ووٹنگ کے دوران راجا فیصل ممتاز راٹھور کو 36 ووٹ ملے جبکہ مخالفت میں 2 ووٹ ڈالے گئے۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے سادہ اکثریت27 ووٹ درکار تھی۔ چوہدری انوار الحق اپریل 2023ء میں 48 ووٹ لیکر وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔ فیصل ممتاز راٹھور موجودہ اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم ہوں گے۔ وزیراعظم انوار الحق نے مستعفی ہونے کی بجائے تحریک کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا۔ ووٹنگ سے قبل شہر میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے۔ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کی حلف برداری آج متوقع ہے۔ حلف برداری میں پیپلز پارٹی پاکستان کی مرکزی قیادت کی شرکت کا امکان ہے۔ نئی حکومت کو دو بڑے سیاسی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایکشن کمیٹی کے معاہدوں پر عملدرآمد نئی حکومت کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ مسلم لیگ نون کے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے پر عملدرآمد بھی نئی حکومت کے لیے کڑا امتحان ہے۔ کابینہ کو 20 وزراء تک محدود رکھنا بھی نئی حکومت کے لیے آزمائش ہو گی۔ جبکہ آج کی رائے شماری آزاد کشمیر کی سیاست کا نیا رخ متعین کرے گی۔ تحریک انصاف نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جبکہ مسلم کانفرنس اور جے کے پی پی کے اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری گروپ کے 6 ممبران اور مہاجرین اراکین کے فیصل راٹھور کے حق میں دیوان چغتائی اور تقدیس گیلانی نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے فرزند یاسر سلطان اور بھائی چوہدری ارشد حسین نے بھی چوہدری ریاض کی موجودگی میں ووٹ کاسٹ کیا۔ رکن قومی اسمبلی اور شعبہ خواتین کی انچارج زرداری ہائوس محترمہ فریال تالپور، سابق مشیر حکومت چوہدری ریاض، پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری محمد یاسین، سردار یعقوب، پرویز اشرف، قمر الزمان اور دیگر نے فیصل راٹھور کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد پیش کی۔ جبکہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر، راجہ فاروق حیدر اور دیگر نے بھی مبارکباد پیش کی،۔ رائے شماری کے دوران آزادکشمیر بھر سے پیپلزپارٹی کے کارکنان کی بڑی تعداد اسمبلی ہال کے احاطہ میں جمع ہو گئی۔ ایوان کا احاطہ جئے بلاول، جئے بھٹو، جئے زرداری کے نعروں سے گونج اٹھا۔ جئے فیصل ممتاز راٹھور کے نعرے فضا میں گونجتے رہے۔نومنتخب وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فیصل ممتاز راٹھور نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اﷲ نے سیاسی ورکر کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری ڈال دی۔ یہ ذمہ داری صرف مجھ پر نہیں ان سب پر ہے جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔ بلاول بھٹو نے مجھ پر اعتماد کیا اور ذمہ داری ڈالی۔ پہلی بار جانے والا وزیراعظم آنے والے پرائم منسٹر کو خوش آمدید کہتا ہوا رخصت ہوا۔ ایکشن کمیٹی حقیقت ہے‘ جیسے تسلیم کرنا ہو گا۔ عوام کے مسائل کو وسائل کے اندر رہ کر حل کرنا ہے‘ کچھ مسئلے حل ہو سکتے تھے‘ جس میں تاخیر ہوئی۔ بطور وزیراعظم عہد کرتا ہوں‘ میرے قلم سے تاخیر نہیں ہوئی۔ لوگ سمجھتے ہیں ہم سیاست دان ایسے نہیں۔ والد نے ایک مکان بنایا‘ جسے میں نے الیکشن اخراجات کیلئے فروخت کیا۔ میرے اثاثے جو آج ہیں‘ وہ وزارت عظمیٰ کے بعد بھی دیکھ لیجئے گا۔ ہم نے پاکستان کے ساتھ اپنے رشتوں کو مضبوط کرنا ہے۔ ایکشن کمیٹی کے کچھ معاملات جینوئن ہیں‘ کچھ خواہشات ہیں۔ مہاجرین نشستوں سے متعلق ان سے بات کریں گے۔ سیکرٹری صاحبان کے پاس صرف ایک گاڑی ہو گی۔سپیشل سیکرٹری اور سینئر سیکرٹری عہدے ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں۔ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے برابر کے مواقع فراہم کریں گے۔ عدالتی اصلاحات کی جائیں گی۔ گریڈ ایک کے ملازمین کو ایک ماہ کی اضافی تنخواہ کا اعلان کرتا ہوں۔