بونیر: عمر خان کے گھر کے 21 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
—تصاویر بشکریہ سوشل میڈیا
بونیر کے عمر خان کے گھر کے 21 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے، کچھ کی لاشیں مل گئیں۔
قادر نگر کے عمر کے بھائی کی شادی کی خوشیاں سیلاب کی نذر ہو گئیں، اہلِ خانہ نے اپنے پیاروں کی لاشیں ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
قادر نگر سے ’جیو نیوز‘ کی جانب سے خصوصی کوریج کی گئی ہے، جہاں اب تک سرکاری امدادی ادارے نہ پہنچ سکے، وہاں جیو نیوز پہنچ گیا، قادر نگر میں سیلابی ریلے میں بہہ کر 84 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
خیبر پختون خوا میں بادل پھٹنے کے بعد سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 328 ہو گئی ہے، متاثرہ علاقوں میں ہر طرف ملبے اور بہہ کر آنے والے بڑے بڑے پتھروں کے ڈھیر ہیں۔
سوات میں سیلابی ریلوں سے سرکاری اسکول کی عمارت بھی متاثر ہوئی، پرنسپل نے حاضر دماغی سے کام لے کر سیلاب کے وقت اسکول میں موجود 936 بچوں کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔
مزید بارشوں کی پیش گوئی کے پیشِ نظر دریائے سوات اور برساتی نالوں کے اطراف کی آبادی کو محفوظ مقام پر منتقلی کی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے، پاک فوج، ضلعی انتظامیہ، ریسکیو اور مقامی رضاکاروں کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں، پاک فوج کی ٹیم آلات کی مدد سے ملبے کے نیچے دبے زخمیوں اور لاشوں کو ڈھونڈنے میں مدد کر رہی ہے۔
انجینئرنگ کور کے جوان ٹوٹے ہوئے پلوں اور بند راستے کھولنے میں مصروف ہیں، گلگت بلتستان میں 4 روز سے شاہراہِ بلتستان بند، پیٹرولیم مصنوعات اور اشیائے خور و نوش کی شدید قلت ہے۔
ستق نالہ روندو کا سیلاب مسجد اور رہائشی ہوٹل کے متعدد کمرے بہا لے گیا، باغیچہ کا آر سی سی پل سیلاب کی نذر ہو گیا، بلاغونڈ نالے کے سیلاب میں پاور ہاؤس بہہ گیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی حکومت نے جون سے ستمبر 2025 کے دوران آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع تفصیلات جاری کر دی ہیں، قومی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ جی ڈی پی اور زرعی شرحِ نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ میں 0.3 سے 0.7 فیصد تک کمی کا امکان ہے، جس کے بعد مجموعی شرح نمو 4.2 فیصد سے گھٹ کر 3.5 فیصد تک آنے کا خدشہ ہے۔
حکومت کے مطابق اس سال آنے والے سیلاب نے مہنگائی پر بھی براہِ راست اثر ڈالا، اور اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں نقصان کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ زرعی شرح نمو کے 4.5 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد رہ جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی کے باعث درآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، جب کہ تباہ شدہ مواصلاتی نظام کے باعث 187 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا۔
حکومتی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار میں کمی، رسد کے مسائل اور سپلائی چین کی رکاوٹیں آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ حکومت کے مطابق معاشی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات اور جامع حکمتِ عملی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان