چیف جسٹس کی زیر صدارت اجلاس، مقدمات کے فیصلوں کیلئے سخت، تیز رفتار ٹائم لائنز مقرر
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: قومی عدالتی پالیسی سازی کمیٹی (این جے پی ایم سی) نے ملک بھر میں مختلف نوعیت کے مقدمات کے فیصلوں کے لیے سخت اور تیز رفتار ٹائم لائنز مقرر کر دیں، خصوصاً زمین سے متعلق تنازعات، عائلی معاملات اور کم عمر مجرمان کے مقدمات کو فوری نمٹانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی نے اپنے 54 ویں اجلاس میں مقدمات کو زمروں میں تقسیم کرتے ہوئے ہر ایک کے فیصلے کے لیے مدت مقرر کی۔
پنجاب کے تعلیمی اداروں میں کوڑا دان کی تنصیب لازمی قرار
کمیٹی نے کہا کہ یہ ٹائم لائنز ججز کی کارکردگی کے جائزے میں کلیدی کارکردگی کے اشاریوں (کے پی آئیز) کے طور پر سمجھی جائیں گی اور ڈیش بورڈ پر شامل کی جائیں گی۔
اعلانیہ دعوے (زمین کے تنازعات) کے مقدمات کا فیصلہ 24 ماہ میں کرنا ہوگا، اعلانیہ دعوے (وراثتی تنازعات) اور رقم/ریونیو کی وصولی کے مقدمات کا فیصلہ کرنے کے لیے 12 ماہ کی مدت مقرر کی گئی۔
کنٹریکٹ پر عملدرآمد کے مقدمات کے فیصلوں کے لے 18 ماہ کی ٹائم لائن رکھی گئی، زمین سے متعلق حکمِ امتناعی، کرایہ داری مقدمات، خاندانی مقدمات (خلع/حق مہر/نان و نفقہ/سرپرستی) اور فیملی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے 6 ماہ کی مدت مقرر کی گئی۔
دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب، آئندہ 24 گھنٹے اہم قرار
وراثتی مقدمات (غیر متنازع) کے فیصلے 2 ماہ میں کیے جائیں گے۔
بینکنگ کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد، سول کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد اور مجرمانہ مقدمات (7 سال تک کی سزا) کو نمٹانے کے لیے 12 ماہ، کرایہ داری مقدمات کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے 3 ماہ، کم عمر مجرمان کے مقدمات اور لیبر مقدمات کے فیصلے 6 ماہ، مجرمانہ مقدمات (7 سال سے زیادہ سزا) کے فیصلوں کے لیے 18 ماہ کی مدت کا تعین کیا گیا ہے۔
آریان خان کی ہدایتکاری کا پہلا پروجیکٹ دی بیڈز آف بالی وڈ ریلیز
اسی طرح قتل کے مقدمات کے فیصلے 24 ماہ میں کرنے کی ٹائم لائن مقرر کی گئی۔
اجلاس میں پالیسی امور پر غور کیا گیا، پچھلے اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور انصاف کی بروقت فراہمی کے عزم کو دہرایا گیا۔
کمرشل لِٹیگیشن فریم ورک (سی ایل سی) کو مضبوط بنانے کے حوالے سے کمیٹی نے ہائی کورٹس کی نمایاں پیش رفت کو سراہا اور اس بات کو تسلیم کیا کہ سی ایل سی کا اقدام ایک مضبوط اور مؤثر کمرشل لِٹیگیشن فریم ورک کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی کھلاڑیوں کے سنٹرل کنٹریکٹس کا اعلان کر دیا
کمرشل، ریونیو اور مالیاتی مقدمات میں طویل عرصے تک جاری رہنے والی کارروائیوں اور حکمِ امتناعی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے جسٹس شفیع صدیقی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جو سفارشات مرتب کرے گی۔
یہ کمیٹی غیر ملکی ثالثی ایوارڈز کے نفاذ اور تسلیم سے متعلق پیدا ہونے والے مسائل پر اٹارنی جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی تجاویز کا جائزہ لے گی اور اپنی سفارشات آئندہ اجلاس میں پیش کرے گی۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان منصور اعوان نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ جبری گمشدگیوں سے متعلق جامع طریقہ کار (جس کے تحت حراست میں لیے گئے افراد کو 24 گھنٹوں کے اندر متعلقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا) آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
این جے پی ایم سی نے ہائی کورٹس کی طرف سے ایس او پیز مرتب کرنے پر سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ شکایت کے اندراج سے لے کر حتمی کارروائی تک مرحلہ وار ٹائم لائنز شامل کی جائیں، فیصلہ کیا گیا کہ بیرونی دباؤ کے تمام واقعات 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ کیے جائیں اور 14 دن کے اندر کارروائی کو حتمی شکل دی جائے۔
ایس او پیز میں فوری ازالے کے اقدامات فراہم کیے جائیں تاکہ شکایت کنندہ جج کی عزتِ نفس کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، چیف جسٹس آف پاکستان کو رپورٹنگ کا ایک نظام تجویز کیا گیا تاکہ معلومات اور ضرورت پڑنے پر مداخلت کی جا سکے، ہائی کورٹس ایس او پیز نوٹیفائی کریں گی اور انہیں لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) کے ساتھ شیئر کریں گی۔
ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے حوالے سے کمیٹی نے سندھ ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کی پیش رفت کو سراہا اور کہا کہ یہ اقدامات انصاف تک رسائی اور بروقت فراہمی میں بہتری لائیں گے۔
عدالت سے منسلک مصالحتی عمل (میڈی ایشن) کے ادارہ جاتی نفاذ کے حوالے سے کمیٹی نے ہائی کورٹس کی پیش رفت کو تسلیم کیا اور مقدمے کی کارروائی سے پہلے مصالحت (پری ٹرائل میڈی ایشن) کی اہمیت پر زور دیا۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان نے یقین دہانی کرائی کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر لازمی پری ٹرائل میڈی ایشن سے متعلق قانون سازی کے اقدامات پر اپ ڈیٹ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
ایجنڈا آئٹمز جن کا تعلق کارکردگی کے جائزے، بھرتی کے یکساں معیار، ڈسٹرکٹ جوڈیشری پالیسی فورم (ڈی جے پی ایف) کے قیام، سروس کی شرائط و ضوابط میں برابری اور بین الاقوامی مواقع تک رسائی سے تھا، انہیں مشترکہ طور پر زیر غور لایا گیا۔
این جے پی ایم سی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ ان امور پر سفارشات مرتب کرنے والی کمیٹی میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو شامل کیا جائے، اور سفارشات کو آئندہ اجلاس سے قبل حتمی شکل دی جائے۔
کمیٹی نے پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس پر پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور اسے پیشہ ورانہ معیار کے فروغ اور انصاف کے نظام کی مؤثریت کو مضبوط کرنے کا ایک اہم ذریعہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں:پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی کھلاڑیوں کے سنٹرل کنٹریکٹس کا اعلان کر دیا،اے کیٹیگری ختم
کمیٹی نے خواہش ظاہر کی کہ ہائی کورٹس عوام کے لیے باآسانی قابل رسائی اور دوستانہ فورمز ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹ دونوں سطحوں پر قائم کریں تاکہ معلومات کی فراہمی اور شکایات کے ازالے کو یقینی بنایا جا سکے۔
ماڈل سول کورٹس کے بارے میں لاہور ہائی کورٹ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے فورم نے فیصلہ کیا کہ ہائی کورٹس قدیم ترین سول مقدمات کو ترتیب کے مطابق نمٹانے کے لیے اس اقدام کو آزما سکتی ہیں۔
ہائی کورٹس ہر ضلع میں مقدمات کے ہدف کے بوجھ کو مدنظر رکھتے ہوئے ماڈل سول کورٹس کی تعداد خود طے کر سکیں گی، ڈسٹرکٹ اور سیشن ججز ایسے مقدمات ماڈل سول کورٹس کو تفویض کریں گے تاکہ مقررہ وقت کے اندر ٹرائل مکمل ہو سکے۔
جیل اصلاحات اور نیشنل پریزن پالیسی کے حوالے سے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ صوبائی ذیلی کمیٹیوں کی رپورٹس اور جیل اصلاحاتی ایکشن پلان ہائی کورٹس کے ساتھ شیئر کیا جائے، تاکہ ان کی رائے لی جا سکے، یہ فیصلہ بھی کیا گیا ایک نیشنل پریزن پالیسی تشکیل دی جائے گی جو آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
فورم کو مزید اہم مسائل سے آگاہ کیا گیا تاکہ شعور اجاگر ہو اور مربوط کوششیں ممکن ہوں، جن میں اپیل زیر التوا ہونے کی صورت میں سزا کی معطلی (ضابطہ فوجداری کی دفعہ 426 کے تحت) اور خصوصی عدالتوں و ٹریبونلز کے عدالتی افسران کی واپسی شامل ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے یقین دہانی کرائی کہ مقدمات کے اندراج کے وقت بائیو میٹرک تصدیق کو نافذ کیا جائے گا، اور پیش رفت آئندہ اجلاس میں کمیٹی کے سامنے رکھی جائے گی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ایل جے سی پی کے 45ویں اجلاس کی صدارت بھی کی، جس میں سب شہریوں کے لیے ایک قابلِ رسائی اور مساوی نظامِ انصاف کے عزم کا اعادہ کیا گیا، عدلیہ کی بہترین کارکردگی اور پاکستان میں منصفانہ و عادلانہ معاشرے کے قیام کے لیے غیر متزلزل عزم پر زور دیا گیا۔
کمیشن نے قانونی اصلاحات کے لیے مشاورتی کمیٹی کی پیش رفت سمیت اپنے 44ویں اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا، اجلاس میں خاندانی قوانین اور تعزیراتِ فوجداری 1898ء (سی آر پی سی) میں اصلاحات کی ضرورت کو تسلیم کیا اور کمیٹی کے کام کو سراہا گیا۔
اجلاس میں اس امید کا اظہار کیا گیا کہ مشاورتی کمیٹی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد خاندانی تنازعات اور فوجداری معاملات میں خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے قابلِ عمل تجاویز پیش کرے گی۔
کمیشن نے مالی سال 2024-25 کے لیے ایکسیس ٹو جسٹس ڈیولپمنٹ فنڈ (اے جے ڈی ایف) کے سالانہ حسابات کی منظوری دی۔
ادارہ جاتی ترقی اور ایل جے سی پی کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے، کمیشن نے ایل جے سی پی ایمپلائز سروس رولز 1992 کا جائزہ لینے اور انتظامی کارکردگی کو بہتر بنانے اور پرفارمنس مینجمنٹ کو فعال کرنے کے لیے اصلاحات تجویز کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی۔
دوسری جانب، اے جے ڈی ایف کی گورننگ باڈی نے وفاقی حکومت کا 2 ارب روپے کی گرانٹ پر شکریہ ادا کیا۔
یہ معاونت خاص طور پر پسماندہ اور دور دراز اضلاع میں خواتین کے لیے عدالتوں میں سہولتوں کو فروغ دینے، عدالتی کمپلیکسز کی سولرائزیشن، صاف پانی کی فراہمی اور عدالتوں میں ای-لائبریری کے قیام کے لیے استعمال کی جائے گی۔
فورم نے فنڈ کے 25-2024 کے سالانہ حسابات کی تصدیق کی اور اہم منصوبوں و مختص رقوم کی منظوری دی، جن کا مقصد بالخصوص مقدمہ بازی کرنے والوں کی سہولت پر توجہ کے ساتھ انصاف کے شعبے کو مضبوط بنانا ہے۔
گورننگ باڈی نے سندھ ہائی کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے 63 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد کے منصوبوں کی منظوری دی، جن میں خواتین کے لیے عدالتوں کے اندر سہولتوں پر زور دیا گیا تاکہ خواتین سائلین کو محفوظ، قابلِ رسائی اور جامع ماحول فراہم کیا جا سکے۔
مزید برآں، سندھ، لاہور، بلوچستان اور پشاور ہائی کورٹس کے منصوبوں کی بھی منظوری دی گئی، جو ’انڈر ڈویلپڈ ریجنز ونڈو‘ کے تحت 31 کروڑ 70 لاکھ روپے پر مشتمل ہیں، جن میں بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے عدالتوں کی سولرائزیشن اور پسماندہ و دور دراز اضلاع میں جدید ای-لائبریریز کا قیام شامل ہے۔
گورننگ باڈی نے وفاقی و صوبائی عدالتی اکیڈمیوں کے لیے مختلف تربیتی پروگرامز کی بھی منظوری دی۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے حوالے سے کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پیش ایل جے سی پی کے فیصلے پر ہائی کورٹس ٹائم لائنز آف پاکستان پر زور دیا کی جائے گی مقدمات کے کے فیصلوں رسائی اور فیصلہ کیا ہائی کورٹ کے مقدمات کیا جائے کورٹس کے کورٹس کی سول کورٹ چیف جسٹس کا جائزہ کے اندر کورٹ کے پیش رفت مقرر کی کیا جا ماہ کی پیش کی کیا کہ کے لیے گی اور جا سکے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ 2 ہفتوں کا ججز ڈیوٹی روسٹر جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ 2 ہفتوں کا ججز ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس کی منظوری سے ایڈیشنل رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ روسٹر کے مطابق چیف جسٹس 31 اگست تک کیسز کی سماعت کے لیے دستیاب ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا آئندہ 2 ہفتوں کا ججز ڈیوٹی روسٹر جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کی منظوری سے ایڈیشنل رجسٹرار نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ روسٹر کے مطابق چیف جسٹس سرفراز ڈوگر 31 اگست تک کیسز کی سماعت کے لیے دستیاب ہوں گے، جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس بابر ستار بھی 31 اگست تک ڈیوٹی پر موجود رہیں گے جبکہ جسٹس انعام امین منہاس 21 اگست سے 31 اگست تک عدالت میں کیسز کی سماعت کریں گے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس محسن اختر کیانی 29 اگست تک، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی 29 اگست تک موسم گرما کی تعطیلات پر ہوں گی، جسٹس ارباب محمد طاہر 31 اگست تک، جسٹس خادم حسین سومرو 30 اگست تک اور جسٹس محمد اعظم خان 21 اگست سے 31 اگست تک گرمیوں کی چھٹیوں پر ہوں گے۔ اسی طرح جسٹس محمد آصف 25 سے 29 اگست تک گرمیوں کی چھٹیوں پر رہیں گے جبکہ باقی ایام میں کیسز کی سماعت کریں گے۔