وزیراعلیٰ کے پی کا اپنی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب زدگان کی امداد میں دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
پشاور:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے دینے کا فیصلہ کر لیا۔
صوبے کے مختلف اضلاع میں حالیہ سیلاب متاثرین کے لیے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اہم اقدام اٹھایا ہے۔
صوبائی کابینہ اراکین نے 15 دنوں کی تنخواہیں جبکہ ممبران صوبائی اسمبلی کی 7 دنوں کی تنخواہوں متاثرین کی امداد کے لیے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسی طرح، اسکیل 17 اور اوپر کے ملازمین کی دو دنوں جبکہ اسکیل ایک سے 16 تک کے ملازمین کی ایک دن کی تنخواہ سیلاب زدگان کے لیے دی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ نے ان عطیات کے شفاف استعمال کے لیے بھی طریقہ کار وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے پی ڈی ایم اے میں ایک خصوصی اکاونٹ کھولا جائے گا، سیلاب زدگان کی امداد کے لیے اس فنڈ کے استعمال کے لیے ایک صاف اور شفاف طریقہ کار اپنایا جائے گا۔ فنڈ کی ایک ایک پائی کا حساب رکھا جائے گا اور اس کی تمام تفصیلات سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ سیلاب زدگان ہماری خصوصی توجہ اور تعاون کے مستحق ہیں، مشکل کی اس گھڑی میں ہم سب کو دل کھول کر متاثرین کی مدد کرنی چاہیے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان علی امین گنڈاپور سیلاب زدگان کا فیصلہ کی امداد جائے گا کے لیے
پڑھیں:
اشتعال انگیزی، قتل کےفتوؤں کے الزام پر کالعدم انتہا پسند جماعت کے31 افراد پر مقدمات درج کیے گئے
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ کالعدم ٹی ایل پی کے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز گفتگو کرنے، دھمکیاں دینے اور قتل کے فتوے دینے کے الزام میں 31 افراد پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
لاہور میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیرِ اطلاعات عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ ’کالعدم جماعت کے 92 ڈیجیٹل بینک اکاؤنٹس کو بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 90 فنانسرز یعنی کالعدم جماعت کی مالی معاونت کرنے والے افراد کے خلاف بھی مقدمات درج کر لیے گئے ہیں جن میں سے بہت سے افراد کو حراست میں بھی لے لیا گیا ہے۔‘
پریس کانفرنس میں اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز گفتگو کرنے، دھمکیاں دینے اور قتل کے فتوے دینے والے افراد پر 31 مقدمات درج کیے گئے۔‘
صوبائی وزیرِ اطلاعات عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ ’لاہور میں جماعت کے احتجاج میں شریک 830 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں سے 225 کو باقائدہ طور پر جیو فینسنگ کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے یعنی اس بات کی یقین دہانی کی گئی ہے کہ حراست میں لیے جانے والے یہ افراد پرتشدد احتجاج کے مقام پر موجود تھے۔‘
پنجاب صوبائی وزیرِ اطلاعات اعظمٰی بخاری نے بتایا کہ اب تک 73ہزار مساجد کو جیو ٹیگ کیا گیا ہے اور 50 ہزار سے زیادہ عائمہ کرام نے اپنے آپ کو رجسٹر کروا لیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’اب تک جن عائمہ کرام نے اپنے آپ کو رجسٹر کروایا ہے انھوں نے رضاکارانہ طور پر ایسا کیا ہے کسی بھی انتظامیہ کی جانب سے انھیں کسی بھی قسم کے زور زبر دستی کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ اب تک صوبہ پنجاب کی تقریباً 84 فیصد مساجد کے علما نے اپنے آپ کو رجسٹر کروا لیا ہے۔