گورنر سندھ کی کرسی خطرے میں پڑ گئی، برطرفی کے لیے صدرِ پاکستان سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 19th, August 2025 GMT
گورنر سندھ کی کرسی خطرے میں پڑ گئی ہے، برطرفی کے لیے صدرِ پاکستان سے رجوع کر لیا گیا ہے۔ ایڈووکیٹ ہائیکورٹ اور سابق جج احمد علی گبول نے صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو باضابطہ درخواست جمع کرائی ہے، جس میں موجودہ گورنر سندھ محمد کامران خان ٹیسوری کی فوری برطرف کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا الیکشن میں ووٹ چوری ہونے کا اعتراف، ویڈیو وائرل
احمد علی گبول کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ نے آئینی حلف اور غیر جانب داری کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بارہا لسانی بنیادوں پر سیاست کو فروغ دیا اور ایم کیو ایم کی سیاسی قیادت کے ساتھ بیٹھ کر نسلی اور صوبائی تقسیم کو ہوا دی۔ درخواست کے مطابق گورنر نے گورنر ہاؤس سمیت مختلف مواقع پر ایسے نعرے لگائے اور تقاریر کیں جن میں کراچی کو سندھ سے علیحدہ کرنے جیسے خیالات اور اردو بولنے والوں کو بنیاد بنا کر لسانی منافرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گورنر کا یہ رویہ آئین کے آرٹیکل 4، 5، 25، 27 اور 32 کی صریح خلاف ورزی ہے، جو برابری، عدم امتیاز اور صوبائی ہم آہنگی کی ضمانت دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ سپریم کورٹ بھی اپنے فیصلوں میں واضح کر چکی ہے کہ ریاستی عہدے کو کسی سیاسی جماعت کے ایجنڈے کے لیے استعمال کرنا غیر آئینی عمل ہے۔
یہ بھی پڑھیے کامران ٹیسوری کے مطابق ’بھائی‘ آرہے ہیں، یہ بھائی کون ہیں؟
ایڈووکیٹ احمد علی گبول نے صدر پاکستان سے اپیل کی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 101(3) کے تحت، جس کے مطابق گورنر صدر کی خوشنودی تک اپنے منصب پر رہ سکتا ہے، گورنر سندھ کو فوری طور پر ہٹا کر اس منصب کو وفاقی اتحاد اور صوبائی ہم آہنگی کی علامت بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیے گورنر سندھ کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ اور نٹ بولٹ ٹائٹ کردئیے گئے، فیصل واوڈا
احمد علی گبول کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک قانونی راستہ اپنایا ہے، آئین توڑا گیا ہے جس کی وجہ سے انہیں کرسی سے ہٹانا ضروری ہے۔ گورنر کے کام یہ نہیں ہوتے جو وہ کر رہے ہیں، اسٹیج پر کھڑے ہو کر کبھی کہا جاتا ہے کہ بھائی آرہا ہے، کبھی انتخابات کے عمل کو مشکوک کرنے کی باتیں کی جاتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال ہم نے صدر پاکستان سے رجوع کیا ہے، ہماری درخواست پر عمل ہوا تو ٹھیک، ورنہ عدالت کا دروازہ بھی کھٹکٹا سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمد علی گبول گورنر سندھ کامران ٹیسوری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احمد علی گبول گورنر سندھ کامران ٹیسوری
پڑھیں:
پنجاب حکومت نے کالعدم ٹی ایل پی کے خلاف دیگر صوبوں میں کارروائی کے لیے وفاق سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب حکومت نے کالعدم جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے خلاف دیگر صوبوں میں کارروائی کے لیے وفاق سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرصدارت امن و امان کی صورتحال پر اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا، جس میں کومبنگ آپریشن مستقل جاری رکھنے کی ہدایت بھی دی گئی۔
پنجاب حکومت کے ترجمان کے مطابق انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ کیا جا چکا ہے۔ کالعدم جماعت کے ٹھکانوں سے جدید اسلحہ، گولیاں، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر سامان برآمد کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق احتجاج کے نام پر نفرت اور فتنہ پھیلانے والی فنڈنگ روک دی گئی اور جماعت کے عہدے داروں کے 23 ارب 40 کروڑ روپے کے اثاثے منجمد کیے گئے ہیں، کالعدم جماعت کے 92 بینک اکاؤنٹس اور تمام ڈیجیٹل اکاؤنٹس بھی جام کر دیے گئے، جبکہ 9 فنانسرز کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کے خلاف مواد پر 31 مقدمات چلائے جا رہے ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں مساجد اور آئمہ کرام کے لیے 61 ہزار سے زائد فارم تقسیم کیے گئے، جبکہ 50 ہزار سے زائد آئمہ کرام نے رجسٹریشن کروا کر امن و قانون کے ساتھ تعلق مضبوط کیا۔ صوبے میں آئمہ کرام کی رجسٹریشن کی شرح 82 فیصد تک پہنچ گئی، جس پر وزیر اعلیٰ نے اطمینان کا اظہار کیا۔ پ
انچ بڑے وفاق المدارس نے بھی مساجد اور آئمہ کرام کی رجسٹریشن پر اتفاق کیا۔ وزیر اعلیٰ نے آئمہ کرام کے احترام اور ان کی پریشانی سے بچاؤ کی ہدایات جاری کیں اور کہا کہ آئمہ کرام نماز پڑھاتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ وہ چندے کے لیے ہاتھ پھیلائیں۔
وزیر اعلیٰ نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی کہ پنجاب میں وال چاکنگ پر مکمل پابندی یقینی بنائی جائے اور اسلام آباد میں حالیہ دھماکے کے پیش نظر سرویلینس بڑھائی جائے۔ ہر ضلع میں ڈرون سرویلینس کے ذریعے نگرانی اور ہراسانی کے واقعات کی نگرانی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔