Daily Mumtaz:
2025-11-02@17:50:48 GMT

غزہ میں جو کچھ ہو رہا رہے وہ جنگی جرم ہے: ایہود اولمرٹ

اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT

غزہ میں جو کچھ ہو رہا رہے وہ جنگی جرم ہے: ایہود اولمرٹ

تل ابیب(انٹرنیشنل ڈیسک) سابق اسرائیلی وزیرِاعظم ایہود اولمرٹ نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا رہے وہ جنگی جرم ہے۔

عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود المرٹ نے کہا کہ مارچ 2025ء کے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب غزہ کی جنگ ایک غیر قانونی جنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس غیرقانونی جنگ کو 70 فیصد اسرائیلیوں کی حمایت حاصل نہیں ہے۔

ایہود المرٹ 2006ء سے 2009ء تک اسرائیل کے وزیرِاعظم رہے۔ انہوں نے اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی جنگ کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’بےشک اس وقت جنگ جائز تھی کیونکہ وہ حماس کا اقدام تھا لیکن مارچ 2025ء میں سیزفائر معاہدہ ہوجانے کے بعد یہ جنگ غیر قانونی ہے اور اسرائیل کے لیے ایک پھندہ ہے، اس جنگ میں بہت سے اسرائیلی فوجی مارے جارہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’میں موجودہ اسرائیلی حکومت پر جنگی جرائم کا الزام لگاؤں گا۔‘

سابق اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیشتر اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ یہ اس وقت نہتن یاہو صرف اپنے فائدے کا سوچ رہے ہیں، انہوں یرغمالیوں کے خاندانوں، قومی سلامتی اور اسرائیلی معاشرے کی کوئی فکر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا، ’غزہ ایک بڑی آبادی ہے، جہاں 10 لاکھ سے زائد لوگ ہیں، جہاں حماس درمیان میں موجود ہے وہاں جنگ کرنا اسرائیلی کے لیے موت کا پھندہ ہے اور یہ جنگ ایسی ہے جس سے کوئی قومی خدمت نہیں ہوگی۔‘

اولرٹ نے اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور وزیرِخزانہ بذلیل اسموٹرچ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہا پسند ہیں۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

پختونخوا میں جو امن قائم کیا وہ ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے، سابق وزیراعلیٰ گنڈاپور

سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’’جب میں اقتدار میں آیا تھا، دہشتگردی صوبے کے بیشتر حصوں میں کھلے عام گھومتے تھے، لیکن میرے دور میں ان میں زیادہ تر علاقوں کو کلیئر کیا گیا۔‘‘ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے دور میں فوج، پولیس اور عوام کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں صوبے کے بیشتر حصوں میں دہشتگردی پر قابو پا لیا گیا تھا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بحیثیت وزیراعلیٰ اُن کے دور میں سکیورٹی فورسز اور مقامی آبادی کی مربوط حکمت عملی کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر دہشتگرد گروپس کو کمزور کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’جب میں اقتدار میں آیا تھا، دہشتگردی صوبے کے بیشتر حصوں میں کھلے عام گھومتے تھے، لیکن میرے دور میں ان میں زیادہ تر علاقوں کو کلیئر کیا گیا۔‘‘ سابق وزیراعلیٰ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ صوبے کے کچھ علاقوں میں سکیورٹی صورتحال خراب ہونا شروع ہوگئی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں حالات بدتر ہو رہے ہیں، لیکن بروقت اور مشترکہ کوششوں سے امن کو ایک مرتبہ پھر بحال کیا جا سکتا ہے۔ گنڈاپور نے یاد دلایا کہ اُن کی حکومت جب شروع ہوئی تھی تو زیادہ تر لوگ، اور کچھ معاملات میں پولیس والے بھی، فوج کی واپسی کی بات کر رہے تھے۔ تاہم، ان کی حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے عوام نے فوج کی حمایت شروع کی، اور فوج، پولیس اور شہریوں نے مل کر دہشت گردوں کیخلاف اتحاد بنایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور سے قبل پہلے کبھی اتنی بڑی تعداد میں دہشتگردوں کا خاتمہ نہیں کیا گیا تھا۔ گنڈاپور نے مزید کہا کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان، باجوڑ اور تیراہ کے سوائے سابق فاٹا کے زیادہ تر علاقہ جات سمیت تمام اضلاع کو دہشت گردوں سے پاک کیا گیا۔ سابق وزیراعلیٰ نے فوج، پولیس اور قبائلی علاقوں کے درمیان تعاون اور اعتماد کی بحالی کا کریڈٹ بھی لیا اور کہا کہ مقامی کمیونٹی بالخصوص ضم شدہ اضلاع نے سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر دہشتگردوں سے لڑائی کی۔

اپنی بڑی کامیابیوں میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے گنڈا پور نے کہا کہ انہوں نے کرّم میں ایک صدی پرانا مسئلہ حل کیا جس کی وجہ سے قبائلی اور فرقہ ورانہ لڑائیاں ہوتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ کئی ماہ کی کوششوں سے حل کیا، اور میرے دورِ حکومت کے آخری سات ماہ میں کرّم میں ایک بھی گولی نہیں چلی۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کرّم میں ایک مرتبہ پھر پرتشدد واقعات شروع ہوگئے ہیں اور ان کے عہدے چھوڑنے کے بعد چند ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر، باجوڑ اور چند دیگر علاقہ جات میں صورتحال خراب ہو رہی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان کی جانب سے استعفیٰ طلب کیے جانے کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے طور پر برقرار رہنے کی کوئی پیشکش کی گئی تھی تو انہوں نے نہ اس کی تردید کی اور نہ تصدیق۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر بات کو عوام کے سامنے ظاہر کرنا اور اس پر گفتگو کرنا مناسب نہیں۔ 

گنڈاپور کے دورِ حکومت میں چار ڈرون حملے ہوئے جن پر پارٹی کے اندر اور اڈیالہ سے وزیر اعلیٰ پر سخت تنقید کی گئی۔ تاہم، ایک پی ٹی آئی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ سہیل آفریدی کے صرف 18 روزہ دور میں ہونے والے 6 ڈرون حملوں پر عمران خان اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا سمیت کسی نے ایک لفظ تک نہیں کہا۔

متعلقہ مضامین

  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • مدارس کو مشکوک بنانے کی سازشیں ناکام ہوں گی، علامہ راشد سومرو
  • ماحولیاتی و آفات سے متعلق صحافت، دو روزہ قومی تربیتی ورکشاپ نے صحافیوں کو موسمیاتی شعور پر مبنی رپورٹنگ کیلئے بااختیار بنایا
  • لاہور، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی گورنر پنجاب سے ملاقات
  • سیریز جیتنے پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی قومی ٹیم کو مبارکباد
  • وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی قومی ٹیم کو سیریز جیتنے پر مبارکباد
  • چیئر مین پی سی بی کا ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کامیابی پر قومی ٹیم کیلئے اہم پیغام
  • پختونخوا میں جو امن قائم کیا وہ ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے، سابق وزیراعلیٰ گنڈاپور
  • وزیراعظم سے وزیر داخلہ اور میاں خان بگٹی کی ملاقات
  • غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں، ٹینکوں کی دوبارہ بمباری