شہر قائد میں ہونے والی بارشوں کے بعد برساتی پانی کے ریلے میں بہہ کر لاکھوں ٹن کچرا سمندر میں پہنچ گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے ساحلوں بالخصوص سی ویو، کلفٹن اور کے پی ٹی پر لاکھوں ٹن کچرا جمع ہونے سے نہ صرف تعفن اٹھ رہا ہے بلکہ آبی حیات کو بھی شدید خطرات لاحق ہے۔

اس خطرے کے پیش نظر کے پی ٹی نے سمندری آلودگی کے تدارک اور آبی حیات کے تحفظ کے لیے وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انور چوہدری کی ہدایت پر کراچی کی بندرگاہ کے مختلف حصوں میں بارشوں کے بعد بڑے پیمانے پر صفائی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔

"پوسٹ رین کلین اپ" مہم کے تحت برتھوں، جیٹیوں اور نیوی گیشن چینلز سے کچرا نکالا جا رہا ہے۔

محکمہ میرین پروٹیکشن کے ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں 150 ٹن کچرا سمندر سے نکالا گیا، جبکہ عملہ دن رات سمندر کو آلودگی سے پاک کرنے میں مصروف ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مون سون کی بارشوں کے دوران لاکھوں ٹن کچرا نالوں اور دریاؤں کے ذریعے سمندر میں شامل ہو جاتا ہے، جس سے مچھلیوں اور دیگر آبی حیات کی زندگیاں شدید خطرے سے دوچار ہو جاتی ہیں۔ اس خطرے کے تدارک کے لیے یہ صفائی مہم ایک ماہ تک جاری رہے گی۔

ماہرین کے مطابق کیماڑی سے منوڑہ تک پھیلا ہوا کچرا مچھلیوں کی افزائش کو متاثر کر رہا ہے جبکہ نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور زمینی سطح پر اوزون کی بڑھتی ہوئی سطح سمندری ماحولیاتی نظام اور انسانی صحت دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

یاد رہے کہ چند سال قبل سمندری آلودگی کے باعث کراچی پورٹ ٹرسٹ ایریا، منوڑہ چینل اور چرنہ کریک سمیت کئی اہم آبی گزرگاہوں پر 100 ٹن سے زائد مچھلیاں ہلاک ہوگئی تھیں۔

وفاقی وزیر بحری امور جنید انور چوہدری کا کہنا ہے کہ سمندر کو آلودگی سے بچانا قومی ذمہ داری ہے اور حکومت تمام وسائل بروئے کار لا کر سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے اقدامات جاری رکھے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

کام کی زیادتی اور خاندانی ذمے داریاں، لاکھوں امریکی خواتین نے نوکریاں چھوڑ دیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکی خواتین کے لیے رواں سال روزگار کی دنیا تاریخی لحاظ سے غیر معمولی تبدیلیوں کے ساتھ گزری ہے۔

امریکی بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق جنوری سے اگست 2025ء کے دوران ملک بھر میں تقریباً چار لاکھ پچپن ہزار خواتین نے اپنی ملازمتیں ترک کر دیں۔ یہ تعداد کورونا وبا کے بعد جاب مارکیٹ سے خواتین کے سب سے بڑے انخلا کے طور پر ریکارڈ کی گئی ہے۔

ماہرین معاشیات اس غیر متوقع رجحان پر حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں اور اسے امریکی سماج کی بدلتی ہوئی ترجیحات اور دباؤ کی عکاسی قرار دے رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملازمت چھوڑنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے اپنی زندگی میں بڑھتے ہوئے دباؤ اور ذاتی و خاندانی ذمہ داریوں کو بنیادی وجہ بتایا۔ بچے کی پیدائش، کام کی زیادتی، مسلسل دباؤ، نیند کی کمی اور گھر و دفتر کے توازن کا بگڑ جانا وہ عوامل ہیں جنہوں نے خواتین کو ملازمت چھوڑنے پر مجبور کیا۔

متعدد خواتین نے اعتراف کیا کہ وہ اپنی جسمانی اور ذہنی صحت کو برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہی تھیں، جبکہ مہنگی نرسریوں اور بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات نے بھی ان کے فیصلے پر اثر ڈالا۔

امریکا میں ایک نوزائیدہ بچے کی پرورش پر سالانہ 9 ہزار سے 24 ہزار ڈالر خرچ ہوتے ہیں، جو پاکستانی روپے میں تقریباً 25 سے 67 لاکھ کے برابر ہے۔ ایسے میں جب تنخواہ کا بڑا حصہ صرف بچوں کی نگہداشت پر خرچ ہو جائے تو کئی خواتین کے لیے نوکری پر قائم رہنا معاشی طور پر بے معنی محسوس ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بڑھتے ہوئے مالی دباؤ نے نہ صرف خواتین کی افرادی قوت میں شرکت کم کی ہے بلکہ امریکی معیشت میں لیبر گیپ کو بھی گہرا کر دیا ہے۔

ماہرین اس صورتحال کو سماجی پسپائی قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق پچھلے سو سال میں امریکی خواتین نے جو معاشی خودمختاری، آزادیٔ رائے اور سماجی کردار حاصل کیا تھا، وہ جدید زندگی کے بے قابو دباؤ اور نظام کی سختیوں کے باعث کمزور پڑتا جا رہا ہے۔ خواتین کے لیے مساوی مواقع کے نعرے عملاً مشکل تر ہوتے جا رہے ہیں جبکہ کام اور گھر کے درمیان توازن قائم رکھنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔

امریکی میڈیا میں بھی اس رپورٹ پر بحث جاری ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو آنے والے برسوں میں نہ صرف خواتین کی نمائندگی کم ہو گی بلکہ کارپوریٹ سطح پر تنوع اور تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور میں فضائی معیار کی شرح 500 تک پہنچ گئی
  • خطرے سے دوچار ہمپ بیک وہیل کا بڑا گروہ بلوچستان کے ساحل پر نمودار
  • کام کی زیادتی اور خاندانی ذمے داریاں، لاکھوں امریکی خواتین نے نوکریاں چھوڑ دیں
  • چین نے پاکستان کے لئے لاکھوں ڈالر کی رقم جاری کردی
  • کراچی آلودہ ترین قرار،ایئر کوالٹی انڈیکس 236 پرٹیکیولیٹ میٹر تک پہنچ گئی
  • امریکا: زیرِ سمندر آتش فشاں کے قریب زلزلے کے جھٹکے!
  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • لاہور میں کچرا اٹھانے والی 28 ہزار گاڑیاں آلودگی کا باعث بن گئیں
  • پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے
  • سمندری طوفان ملیسا کی تباہ کاریاں جاری؛ ہلاکتیں 50 تک پہنچ گئیں