پاک بھارت جنگ میں 7 طیارے تباہ ہوئے: ٹرمپ نے ایک بار پھر ذکر چھیڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران ایک بار پھر پاک بھارت جنگ کا ذکر کیا اور ساتھ ہی غزہ کی تازہ صورتحال سے متعلق سوالات کا جواب بھی دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہاکہ پاک بھارت جنگ کے دوران 7 طیارے تباہ ہوئے تھے اور یہ خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ کہیں جوہری تصادم شروع نہ ہوجائے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے 27ویں بار پاک بھارت جنگ رکوانے کا تذکرہ کردیا
ان کا کہنا تھا کہ اس نازک وقت پر انہوں نے مداخلت کی اور دونوں ممالک کو خبردار کیا کہ اگر وہ لڑائی جاری رکھتے ہیں تو امریکا ان سے تجارتی تعلقات قائم نہیں رکھے گا۔ ٹرمپ کے مطابق اسی سخت مؤقف کے نتیجے میں جنگ کو روکا گیا۔
امریکی صدر نے فخریہ انداز میں کہا کہ اب تک انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں میں سات بڑی جنگیں ختم کروائیں جن میں پاک بھارت جنگ بھی شامل ہے۔
’اب وقت آگیا ہے کہ غزہ میں لڑائی بند کی جائے‘غزہ میں اسپتال پر اسرائیلی بمباری کے باعث 5 صحافیوں کی ہلاکت پر ردعمل دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہاکہ انہیں اس واقعے کے بارے میں تفصیلات معلوم نہیں، تاہم اب وقت آگیا ہے کہ غزہ میں لڑائی بند کی جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ اس صورتحال پر مطمئن نہیں ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایسے دل خراش مناظر دوبارہ نہ دیکھنے کو ملیں۔ صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ خطہ امن کی طرف بڑھنا چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں کہاکہ دنیا کے مختلف حصوں میں امریکی پرچم کو جلایا جا رہا ہے اور اسے آزادی اظہار کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، مگر ان کے مطابق اب اس عمل کو ختم ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت اور ایران اسرائیل جنگ بندی کے اعلانات، صدر ٹرمپ کے بیانات میں کیا مماثلت رہی؟
ایران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہاکہ وہاں ہونے والے فوجی آپریشن میں داغا جانے والا ہر میزائل اپنے ہدف پر لگا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا کی حکمتِ عملی نے ایران کو ایٹمی ہتھیار تیار کرنے سے روک دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی صدر ایٹمی جنگ پاک بھارت جنگ ڈونلڈ ٹرمپ طیارے تباہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ایٹمی جنگ پاک بھارت جنگ ڈونلڈ ٹرمپ طیارے تباہ وی نیوز پاک بھارت جنگ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر انہوں نے
پڑھیں:
ٹرمپ کی قانون شکنی اور لاپرواہی کا مقابلہ کریں، اوباما کا ڈیموکریٹس سے خطاب
کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اوباما نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما نے ڈیموکریٹس سے کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قانون شکنی اور بے پروائی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق اوباما نے ڈیموکریٹک ووٹروں پر زور دیا کہ وہ آئندہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں ٹرمپ انتظامیہ کی بے قاعدگیوں اور عدم توجہی کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے ورجینیا اور نیو جرسی کے گورنر امیدواروں، ابیگل اسپین برگر اور میکی شریل کے لیے منعقدہ انتخابی جلسے میں ٹرمپ حکومت کے خلاف سخت تنقید کی۔
اوباما نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا ملک اور ہماری سیاست اس وقت مکمل اندھیرے میں ڈوبی ہوئی ہے، یہ جاننا بہت مشکل ہو گیا ہے کہ کہاں سے آغاز کیا جائے، کیونکہ روزانہ وائٹ ہاؤس میں ایسی غیر قانونی، غیر محتاط، ظالمانہ اور دیوانیانہ حرکتیں کی جا رہی ہیں جن کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی غیر واضح محصولات (ٹریف) پالیسیوں اور مختلف شہروں میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
اوباما نے کانگریس کے ریپبلکن رہنماؤں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ٹرمپ کی انتہاپسندانہ پالیسیوں پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ ٹرمپ غلط سمت میں جا رہا ہے۔ اوباما نے کہا کہ وہ اس بات پر حیران ہیں کہ کاروباری رہنما، وکلا کی فرمیں، اور یونیورسٹیاں ٹرمپ کو راضی کرنے کے لیے کس قدر تیزی سے اس کے سامنے جھک گئیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ٹرمپ اس وقت روز گارڈن کی تزئین و آرائش اور 300 ملین ڈالر کے اخراجات پر توجہ دے رہا ہے، جبکہ حکومت کو بند ہوئے ایک ماہ سے زیادہ گزر چکا ہے۔
اوباما نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (X) پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ 47 ملین سے زیادہ امریکی، جن میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شامل ہے، غذائیت بخش خوراک تک قابلِ اعتماد اور سستی رسائی سے محروم ہیں، زندگی کی بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث مزید خاندان خوراک کے لیے فوڈ اسٹیمپ (کوپن) پروگرام پر انحصار کر رہے ہیں، فوڈ اسٹیمپ پروگرام کم آمدنی والے خاندانوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
اوباما نے یاد دلایا کہ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں اس پروگرام تک رسائی پر پابندیوں اور اصلاحات کی تجاویز سامنے آئیں جنہیں ڈیموکریٹس اور سماجی کارکنوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اوباما ماضی میں بھی کئی بار ٹرمپ کی سماجی و فلاحی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے سماجی تحفظ کے اقدامات کو برقرار رکھنے اور مضبوط بنانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ امریکہ کے دو مرتبہ منتخب ہونے والے صدر باراک اوباما اب بھی ڈیموکریٹس کے درمیان بے حد مقبول ہیں، اور ان کے ٹرمپ مخالف بیانات امریکی عوام کی رائے پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔