وفاقی وزیر مصدق ملک کا دورہ کراچی، میئر کراچی کی بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 25th, August 2025 GMT
وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی مصدق ملک نے پیر کے روز کراچی کا تفصیلی دورہ کیا جس میں میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے انہیں شہر کے پانی اور سیوریج کے بنیادی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔اس موقع پر کے پی ٹی حکام اور دیگر اداروں کے نمائندے بھی موجود تھے۔
وزیر ماحولیاتی تبدیلی کو سب سے پہلے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ تھری لے جایا گیا۔جہاں حکام نے انہیں فضلے کے پانی کو صاف کرنے کے مراحل کے بارے میں آگاہ کیا۔ بعد ازاں انہیں پلانٹ میں قائم لگونز (تالابوں) کا دورہ کروایا گیا جہاں گندے پانی کی قدرتی طریقے سے صفائی کی جا رہی ہے۔
اس کے بعد مصدق ملک کو آر او پلانٹ (ریورس اوسموسس) دکھایا گیا جہاں بتایا گیا کہ پانی کو 500 ٹی ڈی ایس تک صاف کیا جائے گا تاکہ یہ انڈسٹری کے معیار کے مطابق ہو۔
حکام نے مزید وضاحت کی کہ منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے اور جلد فعال ہو جائے گا۔
اس موقع پر میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ شہر کے سائٹ ایریا کی صنعتوں کو یومیہ 35 ملین گیلن پانی درکار ہے۔ اگر یہ ضرورت ٹریٹ شدہ سیوریج کے پانی سے پوری کر دی جائے تو ایک طرف شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی ممکن ہوگی جبکہ دوسری جانب صنعتوں سے حاصل ہونے والی آمدنی براہِ راست کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کو ملے گی، جس سے ادارے کے انفراسٹرکچر کو مزید بہتر بنانے کا موقع میسر آئے گا۔
اس کے بعد وزیر ماحولیاتی تبدیلی کو کلفٹن پمپنگ اسٹیشن بھی لے جایا گیا جہاں انہیں شہر کو پانی کی فراہمی کے نظام پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ حکام نے بتایا کہ کس طرح سے روزانہ لاکھوں گیلن پانی مختلف علاقوں کو پہنچایا جاتا ہے اور موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لئے کون سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دورے کے دوران وزیر مصدق ملک نے میئر کراچی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ شہر کے مسائل کے حل کے لئے بین الاقوامی معیار کے منصوبے سامنے لائے جا رہے ہیں، جو خوش آئند ہیں۔ انہوں نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ مستقبل میں ان منصوبوں میں بین الاقوامی اداروں اور سرمایہ کاروں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ کراچی کو ایک جدید اور پائیدار شہر بنایا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی کراچی کو اس کے بڑے مسائل بالخصوص پانی، سیوریج اور ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانے کے لئے مکمل تعاون فراہم کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماحولیاتی تبدیلی میئر کراچی مصدق ملک گیا جہاں
پڑھیں:
بینک آف پنجاب کی اینالسٹ اور انویسٹرز کے لیے کارپوریٹ بریفنگ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر 2025ء)بینک آف پنجاب (BOP) نے گزشتہ روز بروکریجز، ریسرچ اینالسٹ اور مارکیٹ کے شرکاء کے لیے ایک کارپوریٹ بریفنگ کا انعقاد کیا، جس میں نصف سالہ اور سالانہ مالی کارکردگی پر روشنی ڈالی گئی۔ اجلاس کی صدارت صدر و سی ای او جناب ظفر مسعود نے کی، جبکہ ان کے ہمراہ چیف فنانشل آفیسر جناب ندیم عامر، چیف ڈجیٹل آفیسر جناب نوفل داوٴد، کمپنی سیکرٹری جناب کامران حفیظ، گروپ ہیڈ ٹریژری و کیپیٹل مارکیٹس جناب قاسم ندیم اور گروپ ہیڈ کارپوریٹ و انویسٹمنٹ بینکنگ جناب عمر خان بھی موجود تھے۔بینک آف پنجاب نے سال 2025 کی پہلی ششماہی میں تاریخی نتائج حاصل کیے، جو بینک کی مضبوط حکمتِ عملی اور آپریشنل کامیابی کا ثبوت ہیں۔
(جاری ہے)
بینک کے آپریٹنگ منافع میں 278 فیصد اضافہ ہوا اورقبل ازٹیکس منافع بڑھ کر 15.2 ارب روپے تک پہنچ گیا، جو بینک کی تاریخ کا سب سے زیادہ منافع ہے۔ نئی ڈویڈنڈ پالیسی کے مطابقت میں بینک نے پہلی بار 10 فیصد کیش ڈویڈنڈ کا اعلان کیا۔
بینک ڈپازٹس میں بھی شاندار اضافہ دیکھنے کو ملا، کرنٹ ڈپازٹس میں 43 فیصد اور اسلامی ڈپازٹس میں 80 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس شاندار کارکردگی کے نتیجے میں بینک کے شیئر کی قیمت میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں294 فیصد اضافہ ہوا اور مارکیٹ کیپیٹلائزیشن ریکارڈ 63 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گئی۔اینالسٹ کے سوال و جواب کے سیشن میں کئی اہم موضوعات زیر بحث آئے۔ پائیدار کارکردگی سے متعلق سوال پر انتظامیہ نے وضاحت کی کہ منافع بنیادی طور پر ڈپازٹ مکس میں ڈھانچہ جاتی بہتری، ڈجیٹل اپناوٴ میں تیزی اور فیس انکم میں اضافے پر مبنی ہے، جو کہ دیرپا ہے اور کسی وقتی فائدے پر انحصار نہیں کرتا۔
سیلاب سے زرعی اور ایس ایم ای پورٹ فولیوز پر ممکنہ اثرات پر اینالسٹس کی تشویش کے جواب میں انتظامیہ نے وضاحت دی کہ زرعی اور ایس ایم ای فنانسنگ بینک کے قرضوں کے تقریباً ایک تہائی پر مشتمل ہے، تاہم اس میں صرف 8 فیصد حصہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہے۔ ان میں سے 76.59 فیصد سرکاری اسکیموں کے تحت فراہم کردہ فرسٹ لاس گارنٹی سے کور ہے، جس کی وجہ سے غیر محفوظ حصہ بہت کم ہے۔ بینک کا اپنا کمرشل پورٹ فولیو زیادہ تر کولیٹرل اور انشورنس کے ساتھ ہے جبکہ غیر محفوظ حصہ کل قرضوں کا صرف 0.18 فیصد سے بھی کم ہے۔ کسان کارڈ پورٹ فولیو کی ادائیگی کی شرح پہلی سائیکل میں 99 فیصد رہی ہے، اور باقی بقایاجات گارنٹی ڈھانچوں کے تحت جذب ہو جاتے ہیں۔ انتظامیہ نے زور دیا کہ محتاط لینڈنگ پالیسی اور ڈیٹا پر مبنی کلائنٹ سلیکشن کی بدولت زرعی اور ایس ایم ای پورٹ فولیو موسمیاتی چیلنجز کے باوجود مستحکم ہیں۔
ٹرم ڈپازٹس اور سرمایہ کاری کی ری پرائسنگ حکمت عملی پر سوالات کے جواب میں انتظامیہ نے بتایا کہ 502 ارب روپے کے ٹرم ڈپازٹس گزشتہ سال سے منتقل ہوئے تھے جن میں سے 87 فیصد اگست تک میچور ہو چکے ہیں جبکہ صرف 13 فیصد باقی ہیں، جس سے لائبیلٹی سپریڈ بہتر ہوا ہے۔ سرمایہ کاری ا پورٹ فولیو میں 57 فیصد فلوٹنگ ریٹ بانڈز، 19 فیصد فکسڈ پی آئی بیز اور 24 فیصد ٹی بلزپر مشتمل ہے، جو محتاط اورمتوازن حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈپازٹس کی نمو اور موجودہ اکاوٴنٹس کے مکس پر گفتگو کرتے ہوئے انتظامیہ نے بتایا کہ بینک کے موجودہ کرنٹ اکاوٴنٹس کا تناسب 2023 میں 17 فیصد سے بڑھ کر 2025 کی پہلی ششماہی میں 24 فیصد تک پہنچ گیا ہے، جو کہ سال کے آخر کے ہدف 22 فیصد سے بڑھ گیاہے۔ یہ کامیابی اسلامی بینکنگ کے پھیلاوٴ اور کسٹمر فرسٹ ڈجیٹل اقدامات کی مرہونِ منت ہے۔
شیئر پرائس کے حوالے سے سوالات کے جواب میں انتظامیہ نے واضح کیا کہ بینک باضابطہ انداز میں فارورڈ لکنگ گائیڈنس نہیں دیتا، تاہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات، بہتر ڈویڈنڈ پے آوٴٹ اور پائیدار منافع نے گزشتہ سال کے دوران شیئر پرائس میں 294 فیصد اضافے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور یہ رجحان مستقبل میں بھی بینک کی مضبوط بنیادوں اور طویل مدتی حکمت عملی کے تحت جاری رہے گا۔
بینک کے صدر و سی ای او ظفر مسعود نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
“ہمارے نتائج کئی سالوں کی ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں، جن کے تحت نجی کم لاگت ڈپازٹس کو ہدف بنانا، ڈپازٹس کی ری پرائسنگ کو موٴثر بنانا، کرنٹ اکاوٴنٹس میں اضافہ اور ٹریژری آپریشنز کو زیادہ موٴثر بنانا تھا۔ ساتھ ہی ہم محتاط ہیں اور بیرونی خطرات، بالخصوص موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں تاکہ اپنے اسٹیک ہولڈرز کو مسلسل ویلیو فراہم کر سکیں۔”
مستقبل کے لائحہ عمل کے طور پر، بینک نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ کسٹمر کے تجربے کو مزید بہتر بنائے گا، ڈجیٹل ٹرانسفارمیشن کو تیز کرے گا اور فنانشل انکلوژن کو فروغ دے گا، بالخصوص ایس ایم ای، زراعت اور ہاوٴسنگ فنانس کے شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔