فرانس کے وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ طلب کر کے اپنی حکومت داؤ پر لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, August 2025 GMT
فرانس کے وزیراعظم فرانسوا بیرو نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت 8 ستمبر کو قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ طلب کرے گی۔
اس اقدام کو ملک میں بڑھتے ہوئے عوامی قرضے کے بحران کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے، جو ان کی اقلیتی حکومت کے لیے ایک بڑا سیاسی امتحان بن سکتا ہے۔
بیرو نے پیرس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’میں نے صدر سے درخواست کی ہے، اور انہوں نے منظوری دے دی ہے، کہ پیر 8 ستمبر کو پارلیمنٹ کا غیر معمولی اجلاس بلایا جائے۔‘‘ ان کے مطابق حکومت تقریباً 44 ارب یورو (51 ارب ڈالر) سالانہ بچت کے اقدامات کرنے جا رہی ہے تاکہ فرانس کے مالیاتی خسارے کو کم کیا جا سکے۔
وزیراعظم کے اعلان کے فوراً بعد ہی دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت نیشنل ریلی (آر این) کے رہنما جارڈن بارڈیلا نے واضح کر دیا کہ ان کی جماعت مجوزہ کٹوتیوں کی حمایت نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا: ’’فرانسوا بیرو نے ابھی اپنی حکومت کے خاتمے کا اعلان کیا ہے، جو اپنی غفلت آمیز بے عملی سے کھوکھلی ہو چکی ہے۔ آر این ایسی حکومت کے حق میں کبھی ووٹ نہیں دے گی جس کے فیصلے عوام کو اذیت پہنچاتے ہیں۔‘‘
اسی طرح سخت بائیں بازو کی جماعت فرانس انبووڈ (ایل ایف آئی) نے بھی حکومت کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آنے والے دنوں میں بیرو کی حکومت کو شدید دباؤ اور شکست کے خطرے کا سامنا ہے۔
فرانسوا بیرو کے پاس ایوان زیریں قومی اسمبلی میں پہلے ہی واضح اکثریت نہیں ہے۔ اگر ان کی حکومت اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہتی ہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ انہیں اقتدار چھوڑنا پڑے گا اور ممکنہ طور پر ملک میں نئے انتخابات کی راہ ہموار ہوگی۔
یاد رہے کہ جولائی میں فرانسوا بیرو نے 2026 کے بجٹ کی نقاب کشائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قومی تعطیلات کی تعداد کم کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں تاکہ پیداواری صلاحیت بڑھے اور مالی بحران پر قابو پایا جا سکے۔ انہوں نے بڑھتے ہوئے قرض کو ’’ملک پر لعنت‘‘ قرار دیا تھا۔
یورپی یونین کے قوانین کے مطابق، فرانس کو اپنے عوامی خسارے کو قابو کرنے اور قرضوں کو کم کرنے کی سخت ہدایات ملی ہیں کیونکہ کئی برسوں سے مقررہ اخراجاتی حد عبور کی جا رہی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اگر وزیراعظم بیرو کو ووٹ میں شکست ہوتی ہے تو یہ نہ صرف ان کی حکومت کا خاتمہ ہوگا بلکہ فرانس کے سیاسی منظرنامے میں ایک نیا بحران کھڑا ہو جائے گا۔ اس صورت میں نیشنل ریلی جیسی جماعتوں کے لیے انتخابات کا راستہ کھل سکتا ہے جو حالیہ برسوں میں مقبولیت میں اضافہ کر چکی ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فرانسوا بیرو کی حکومت فرانس کے حکومت کے
پڑھیں:
اس وقت آزاد کشمیر میں حکومت بنانا بڑا چیلنج، تحریک عدم اعتماد اسی ہفتے آ جائےگی، راجا فیصل ممتاز راٹھور
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل راجا فیصل ممتاز راٹھور نے کہا ہے کہ اسی ہفتے آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد پیش کرکے اپنی حکومت قائم کرلیں گے، اب مزید تاخیر نہیں ہوگی۔ موجودہ حالات میں پیپلز پارٹی حکومت نہیں بنانے جا رہی بلکہ جوا کھیلنے جا رہی ہے۔
’وی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 29 ستمبر کو شروع ہونے والی عوامی ایکشن کمیٹی کی احتجاجی تحریک کے باعث ہم نے یہ فیصلہ کیاکہ ہمیں اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے اپنی حکومت بنانی چاہیے، اور مذاکرات پیپلز پارٹی سے بہتر کوئی اور جماعت نہیں کر سکتی۔
’ایکشن کمیٹی احتجاج کے باعث پیدا شدہ صورت حال کی وجہ سے حکومت بنانے کا فیصلہ کیا‘انہوں ںے کہاکہ ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے باعث پیدا ہونے والے ماحول کی وجہ سے ہم نے اپنی حکومت بنانے کا فیصلہ کیا، پھر مرکزی قیادت کو پیغام پہنچایا۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ جب مرکزی لیڈر شپ نے منظوری دے دی، تو ہم نے سادہ اکثریت کے لیے 27 ارکان اسمبلی پورے کیے، اور 3 سے 4 لوگ ایسے بھی ہیں جن کے نام خفیہ رکھے گئے۔
انہوں نے کہاکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے کہاکہ ہم نے مرکز میں حکومت بنانے کے لیے مسلم لیگ ن کو سپورٹ کیا ہے، لہٰذا ان کو آزاد کشمیر میں ہمیں ووٹ دینا چاہیے، جس پر مشاورت کی وجہ سے عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیر ہوئی۔
’تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے 100 فیصد امکانات ہیں‘پی پی رہنما نے کہاکہ اب مسلم لیگ ن نے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے ہمیں ووٹ دینے کا فیصلہ کرلیا، اب یہ تحریک پیش ہوگی، اور کامیابی کے امکانات 100 فیصد ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فیصل راٹھور نے کہاکہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کررہی تھی، لیکن ان کو بتایا گیا کہ اب کل 8 ماہ کا وقت رہ گیا ہے، اس سے قبل انتخابات ہونا ممکن نہیں، تاہم موسم کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کچھ وقت پہلے بھی ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں ایم ایل ایز کی حکومت کا تجربہ ناکام رہا، ہماری چوہدری انوارالحق کے ساتھ کوئی ذاتی لڑائی نہیں، لیکن 29 ستمبر کے بعد جو حالات پیدا ہوئے تھے، انہیں خود ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ آزاد کشمیر میں مہاجرین کی نشستیں ختم نہیں کی جاسکتیں، تاہم اس حوالے سے جو کمیٹی بنائی گئی ہے وہ بیٹھ کر فیصلہ کرے گی کہ مہاجرین کی نمائندگی کا طریقہ کار کیا ہونا چاہیے۔
موجودہ حالات میں آزاد کشمیر میں حکومت بنانا کوئی آسان فیصلہ ’نہیں‘فیصل راٹھور نے کہاکہ موجودہ حالات میں آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانا کوئی آسان فیصلہ نہیں، لیکن ہم ریاست کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے جوا کھیلنے جا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کا فیصلہ مرکزی قیادت نے کرنا ہے، ابھی تک کسی کا نام فائنل نہیں ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں ںے کہاکہ اس وقت جو بھی ریاست کا وزیراعظم بنے گا اس کے سامنے بہت سے چیلنجز ہوں گے، چونکہ نئے انتخابات کو بہت کم وقت رہ گیا ہے، اس عرصے میں آپ کو عوام کو مطمئن کرنا پڑے گا کہ ریاست آپ کے مسائل حل کرے گی۔
’بنیان مرصوص کے موقع پر کشمیری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی‘سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی نے کہاکہ بھارت نے جب پاکستان پر حملہ کیا تو پوری کشمیری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوگئی، کیوں کہ ہم قابض اور محافظ افواج میں فرق سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کی کامیابی کے بعد بھارت کو ذلت اٹھانا پڑی ہے، اور پاکستان کا وقار پوری دنیا میں بلند ہوا۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ پاکستان اور کشمیر کے رشتے کو دنیا کی کوئی طاقت کمزور نہیں کر سکتی، تاہم اگر ریاست میں کوئی افراتفری ہوتی ہے تو بھارت اس کا فائدہ اٹھانے کی کوشش ضرور کرتا ہے۔
’والد نے اپنی زندگی میں خاندان سے کسی کو سیاست میں نہیں آنے دیا‘خاندانی پس منظر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راجا فیصل ممتاز راٹھور ںے کہاکہ میرے والد مرحوم نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹوں میں سے کسی کو سیاست میں نہیں آنے دیا، وہ موروثی سیاست کے خلاف تھے۔
فیصل ممتاز راٹھور نے کہاکہ میرے بڑے بھائی والد کے ساتھ ہوتے تھے اور سیاست میں آنے کے خواہشمند تھے، لیکن والد نے انہیں سیاست میں نہیں آنے دیا، بعد ازاں ان کے انتقال کے بعد میں نے سیاسی میدان میں قدم رکھا، جو میری مجبوری تھی۔
’سیاستدان کی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی جتنی نظر آتی ہے‘انہوں نے سیاستدانوں کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ سیاستدان کی زندگی اتنی آسان نہیں ہوتی، سیاست اصل میں عوامی خدمت کا دوسرا نام ہے، میرے والد جب وزیراعظم تھے تو وہ اتنے مصروف تھے کہ ڈیڑھ سال تک میری ان سے ملاقات نہیں ہو سکی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تحریک عدم اعتماد چوہدری انوارالحق چیلنج سیکریٹری جنرل پیپلز پارٹی عوامی ایکشن کمیٹی فیصل ممتاز راٹھور وی نیوز