مقبوضہ جموں و کشمیر: تباہ کن بارش اور سیلاب سے 13 ہلاک، مواصلاتی نظام ٹھپ
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
مقبوضہ جموں و کشمیر میں شدید بارشوں کے باعث آنے والے فلیش فلڈز اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم از کم 13 افراد ہلاک ہوگئے۔ حکام کے مطابق، ان میں سے 9 افراد ویشنو دیوی یاترا کے راستے پر سفر کرتے ہوئے لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعہ آدھکواری کے قریب اندرپرسٹھ بھوجنالیہ کے پاس پیش آیا جہاں بھاری بارش پہاڑی تودہ گرنے کا باعث بنی۔
ریکارڈ توڑ بارشانڈیا میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (IMD) کے مطابق، اودھمپور ایئر فورس اسٹیشن پر منگل (26 اگست) کو محض 12 گھنٹوں میں 540 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی (صبح 8:30 سے شام 8:30 بجے تک)۔
موازنہ کے طور پر، دہلی میں پورے مون سون (جون تا ستمبر) کے دوران اوسطاً 640.
اس طرح اودھمپور میں صرف آدھے دن میں دہلی کے پورے مون سون کے 84.3 فیصد کے برابر بارش ہو گئی۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ وہ ’اب بھی تقریباً ختم شدہ مواصلاتی نظام‘ سے جدوجہد کر رہے ہیں۔
اُن کے مطابق: ’نہ کوئی فکسڈ لائن وائی فائی ہے، نہ مناسب براؤزنگ۔ ایپس انتہائی سست روی سے کھل رہی ہیں۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ بارش اور لینڈ سلائیڈنگ نے مواصلاتی نیٹ ورک، بجلی اور سڑکوں کے نظام کو شدید متاثر کیا ہے۔
مجموعی صورتحالامدادی ٹیمیں مختلف علاقوں میں پھنسے ہوئے یاتریوں اور مقامی افراد کو نکالنے میں مصروف ہیں۔
لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے کے پیش نظر، ویشنو دیوی یاترا راستے کے کچھ حصے کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے کیونکہ بعض علاقوں تک رسائی اب بھی مشکل ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لینڈ سلائیڈنگ
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔