کارڈیک ڈیوائسز کے کلینکل ٹرائلز میں خواتین کی شمولیت سے اہم فرق سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
ای کلینکل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کارڈیک ڈیوائسز کے کلینکل ٹرائلز میں زیادہ خواتین کی شمولیت سے نتائج مزید درست اور واضح ملتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق نان اسکیمک کارڈیو مایوپیتھی کے مریضوں میں، جو کہ دل کے پٹھوں کی کمزوری ہے اور خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے، امپلانٹیبل کارڈیک ڈیفبریلیٹرز (ICDs) کے استعمال پر مردوں اور خواتین میں نمایاں فرق دیکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں دنیا کی پہلی روبوٹک دل کی پیوندکاری، 16 سالہ مریض پر کامیاب آپریشن
اس مطالعے میں تقریباً نصف شرکا خواتین تھیں، جس کے بعد نتائج سامنے آئے کہ مردوں میں موت یا جان لیوا بے ترتیبی دھڑکن (جیسے وینٹریکولر ٹیکی کارڈیا اور سپرا وینٹریکولر ٹیکی کارڈیا) کا خطرہ خواتین کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے۔
یونیورسٹی آف روچیسٹر میڈیکل سینٹر سے وابستہ مرکزی محقق ڈاکٹر ویلینٹینا کوٹیفا کا کہنا ہے کہ یہ پہلا مطالعہ ہے جس میں اتنی بڑی تعداد میں خواتین کو شامل کیا گیا جس سے یہ فرق واضح ہوا۔ ان کے مطابق نان اسکیمک کارڈیو مایوپیتھی کے مریض ICDs کے ساتھ بہتر نتائج پاتے ہیں لیکن خواتین میں باقی ماندہ خطرہ کم رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اعداد و شمار معالجین کو زیادہ خطرے والے مریضوں کی نشاندہی اور ان کے علاج میں بہتری کے لیے مدد فراہم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا واقعی کوئی دل ٹوٹنے سے مر سکتا ہے؟ سائنس کا دلچسپ انکشاف
تحقیق کے ڈیزائن میں بھی خواتین کی شمولیت بڑھانے کے لیے تبدیلیاں کی گئیں، تاکہ وزٹ مریضوں کی عام نگہداشت کے ساتھ ہم آہنگ ہوں۔ ڈاکٹر کوٹیفا کے مطابق کلینکل ٹرائلز وقت طلب ہوتے ہیں، خواتین کو ان کے بارے میں معلومات نہیں ہوتیں اور اکثر معالج یہ سمجھ لیتے ہیں کہ خواتین کو کم خطرہ ہے۔
اس تحقیق میں 48 فیصد شرکا خواتین تھیں، جو کہ پہلے ہونے والے ICD ٹرائلز کے مقابلے میں خاصی زیادہ شرح ہے۔ مساوی شمولیت سے سامنے آیا کہ ایک سال کے اندر 13 فیصد مردوں میں مہلک بے ترتیبی دھڑکن سامنے آئی جبکہ خواتین میں یہ شرح صرف 6 فیصد رہی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امپلانٹیبل کارڈیک ڈیفبریلیٹرز ای کلینکل میڈیسن تحقیق خواتین کارڈیک ڈیوائسز کلینکل ٹرائلز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خواتین کلینکل ٹرائلز کلینکل ٹرائلز خواتین میں
پڑھیں:
امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کلیولینڈ کلینک کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی آبادی کا تقریباً 5 فیصد حصہ یعنی قریب 1 کروڑ 70 لاکھ افراد، ایسے جینیاتی تغیرات (میوٹیشنز) کے حامل ہیں جو کینسر کے خطرات کو بڑھا سکتے ہیں اور یہ لوگ اپنی حالت سے لاعلم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی
ریسرچ جرنل جے اے ایم اے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ جینیاتی تبدیلیاں محض ان افراد تک محدود نہیں جو کینسر کی خاندانی ہسٹری رکھتے ہیں، بلکہ بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو بظاہر خطرے کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔
تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر جوشوا آربزمین کے مطابق جینیاتی ٹیسٹنگ عموماً انہی افراد کے لیے کی جاتی رہی ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جن میں علامات ظاہر ہوں، تاہم تحقیق سے معلوم ہوا کہ بڑی تعداد ان افراد کی بھی ہے جن میں خطرناک جینز پائے گئے مگر وہ روایتی کیٹیگری میں نہیں آتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: نئی دوا پروسٹیٹ کینسر کے مریضوں میں اموات 40 فیصد تک کم کرنے میں کامیاب
ان کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال قبل ازوقت تشخیص اور بچاؤ کے مواقع ضائع ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔
تحقیق میں 70 سے زائد عام کینسر سے متعلق جینز کا تجزیہ کیا گیا جس میں 3 ہزار 400 سے زیادہ منفرد جینیاتی تغیرات رپورٹ کیے گئے۔ ان تبدیلیوں کے باعث کینسر کا خطرہ طرزِ زندگی، خوراک، تمباکو نوشی یا ورزش سے قطع نظر بڑھ سکتا ہے، یعنی صحت مند زندگی گزارنے والے افراد بھی جینیاتی طور پر خطرے میں ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بریسٹ کینسر تیزی سے پھیلنے لگا، ایک سال میں 5 ہزار کیسز سامنے آنے کی وجہ آخر کیا ہے؟
ریسرچ میں شریک ماہر یِنگ نی کا کہنا ہے کہ ان جینیاتی تغیرات کی بہتر سمجھ کینسر کے خدشات کو جانچنے کے لیے محض خاندانی تاریخ یا طرزِ زندگی پر انحصار کرنے کے بجائے زیادہ واضح راستہ فراہم کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق تحقیق اس بات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ کینسر سے بچاؤ کے لیے باقاعدہ اسکریننگ جیسے میموگرام اور کولونوسکوپی کو عام اور باقاعدہ طبی نظام کا حصہ بنانا ناگزیر ہو چکا ہے، کیونکہ لاکھوں افراد ظاہری صحت کے باوجود جینیاتی طور پر خطرے میں ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکا جینیاتی تغیر جے اے ایم اے کلیولینڈ کلینک کینسر