شدید بارشوں اور سیلاب: کلاؤڈ برسٹ، موسمیاتی تبدیلی یا ناقص منصوبہ بندی؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
شمالی علاقہ جات میں حالیہ دنوں ہونے والے کلاؤڈ برسٹ اور شدید بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔
اس اچانک اور غیر معمولی بارش کے باعث نہ صرف جانی و مالی نقصان ہوا بلکہ مقامی آبادی بھی شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ ہر کوئی کہتا رہا کہ یہ سب تباہی کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:کلاؤڈ برسٹ: بونیر کے بعد صوابی میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی، متعدد جاں بحق، گھر ڈوب گئے
دوسری جانب محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل صاحبزادہ خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حالیہ تباہ کن فلیش فلڈز کو ’کلاؤڈ برسٹ‘ سے منسوب کیا جا رہا ہے، جبکہ گزشتہ 24 سال سے کلاؤڈ برسٹ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
ماہرین کی آرا: تباہی کی اصل وجوہاتماہرین کے مطابق حالیہ تباہی انتظامی ناکامیوں کا نتیجہ ہے۔ ماہرینِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ یہ سب موسمیاتی تبدیلیوں اور غیر معمولی گرمی کی وجہ سے ہوا ہے۔
جبکہ حکومتی سطح پر حفاظتی اقدامات کی کمی بھی صورتحال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ کچھ ماہرین کے مطابق یہ مظہر کلاؤڈ برسٹ ہی تھا۔
موسمیاتی سائنسدانوں کی وضاحتماہر موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر کاشف سالک کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں میں 3 سے 4 بڑے چیلنجز سامنے آئے۔ سب سے بڑا مسئلہ پیش گوئی کا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:آبادی کا کلاؤڈ برسٹ اور ’بے عمل‘ حکومت
پاکستان محکمہ موسمیات اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) دونوں کا اچھا سیٹ اپ موجود ہے، لیکن محکمہ موسمیات کے ریڈار سسٹم کی اپنی کچھ حدود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ’کلاؤڈ برسٹ‘ جیسے مظاہر کو مکمل طور پر جانچ نہیں پایا۔
عالمی میڈیا نے تسلیم کیا کہ گلگت بلتستان میں کلاؤڈ برسٹ ہوا، مگر ریڈار سسٹم کی سب سے بڑی کمی یہ ہے کہ وہ پہاڑوں کے پیچھے کے حالات نہیں دیکھ سکتا۔ چند مخصوص اسٹیشنز پر یہ مظاہر ریکارڈ نہیں ہو سکے، اسی لیے یہ غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی کہ آیا کلاؤڈ برسٹ ہوا ہے یا نہیں۔
انتظامی ناکامی اور شہری منصوبہ بندیجب پیشگوئی ہی نہیں ہو سکی تو ظاہر ہے کوئی تیاری بھی ممکن نہیں تھی۔ بارش شروع ہونے کے بعد اگرچہ این ڈی ایم اے کے جانب سے ابتدائی انتباہی نظام کے تحت معلومات جاری کی گئیں، لیکن دوسرا بڑا چیلنج یہ تھا کہ یہ پیغام وہاں کی کمزور برادریوں تک بروقت نہیں پہنچ سکا۔
یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی، کیا کلاؤڈ برسٹ روکا جاسکتا ہے؟
تیسرا مسئلہ طویل المدتی نوعیت کا ہے، کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں بھی تعمیرات کی اجازت دی گئی جہاں نہیں ہونی چاہیے تھی۔
بے قابو اور غیر منصوبہ بند تعمیرات کو روکنے میں ناکامی دراصل شہری منصوبہ بندی کی ایک بڑی ناکامی ہے۔
ماہرین کا انتباہ: مستقبل کے خدشاتکلائمیٹ ایکسپرٹ ڈاکٹر کاشف سالک نے مزید کہا کہ اس برس مون سون کی پیش گوئی 10 سے 15 فیصد زیادہ بارشوں کی تھی، جو کہ خاص طور پر پہاڑی علاقوں کے لیے ایک نمایاں اضافہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ انتظامی ناکامی اور مینجمنٹ ہے، کیونکہ بارش ہمارے لیے نہایت ضروری ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کا سائنسی پس منظرماہر موسمیات آصف شجاع کے مطابق کلاؤڈ برسٹ اُس وقت ہوتا ہے جب ایک گھنٹے کے اندر 100 ملی میٹر یا اس سے زیادہ بارش ہو جائے۔
یہ عموماً پہاڑی علاقوں میں ہوتا ہے، جب گرم اور نم ہوا پہاڑوں کی ڈھلوانوں سے ٹکراتی ہے اور کیومولونِمبس (Cumulonimbus) بادل زمین سے اٹھنے والی بھاپ کو اپنی طرف کھینچ لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: کشتواڑ میں کلاؤڈ برسٹ سے تباہی، کم از کم 46 افراد ہلاک
نتیجتاً بادل نمی کا بوجھ برداشت نہیں کر پاتے اور اچانک محدود علاقے پر شدید بارش برساتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سال غیر معمولی ہیٹ ویوز شمالی علاقوں میں ریکارڈ کی گئیں۔ چلاس میں 48.
اس سے بھاپ اور نمی میں اضافہ ہوا اور کلاؤڈ برسٹ کے لیے ماحول سازگار بنا۔
بارش کا غیر مساوی اندازماہرِ موسمیات ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق بارش ایک ایسا عمل ہے جس میں وقت اور جگہ کے لحاظ سے بہت زیادہ فرق پایا جاتا ہے۔
مون سون میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ ایک کھیت میں پانی کھڑا ہوتا ہے جبکہ ساتھ والا کھیت خشک رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بونیر میں حالیہ شدید بارش اور سیلاب سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہاں کلاؤڈ برسٹ ہوا ہے، جس کی بڑی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں اور عالمی حدت ہے۔
اس سال مون سون غیر معمولی طور پر طاقتور ہے اور مون سون کی ہوائیں ملاکنڈ کی پہاڑی رینج کو عبور کرتے ہوئے اونچے بادل پیدا کر رہی ہیں، جو محدود علاقوں میں غیر معمولی اور شدید بارش برساتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بارش ڈاکٹر غلام رسول سیلاب کلاؤڈ برسٹ گلگت بلتستان ماہر موسمیاتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر غلام رسول سیلاب کلاؤڈ برسٹ گلگت بلتستان ماہر موسمیات یہ بھی پڑھیں غیر معمولی علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ کے مطابق ہوتا ہے کا کہنا تھا کہ
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کیلئے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے، اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں، جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے، جو 2028ء تک جاری رہے گا، اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی، پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں، ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
صوبائی وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کیلئے مثال قائم کریں۔ سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں، اسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔