مقبوضہ کشمیر میں بارش کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، سیلاب سے درجنوں ہلاکتیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی اور 50 سالہ بارش کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
360 ملی میٹر بارش کے باعث دریاؤں کے بند ٹوٹ گئے، متعدد پُل اور سڑکیں بہہ گئیں جبکہ وادی میں موبائل انٹرنیٹ، براڈبینڈ اور ٹیلی فون سروس مکمل طور پر معطل ہوگئی ہے۔
بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں اب تک 30 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جب کہ جموں اور ڈوڈا میں ہلاکتوں کی تعداد 37 تک پہنچ گئی ہے۔
دریائے جہلم میں پانی کی سطح خطرناک حد سے اوپر جاچکی ہے۔ حکام نے بارشوں کے مزید جاری رہنے کی پیشگوئی کرتے ہوئے تمام تعلیمی ادارے آج بھی بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
بھارت کے شمالی علاقوں ہماچل پردیش اور پنجاب بھی بارشوں کی زد میں ہیں، جہاں منالی اور پٹھان کوٹ کے دریاؤں میں شدید طغیانی کے باعث عمارتیں گر گئیں اور گاڑیاں بہہ گئیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بارشوں کے باوجود لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کمی ریکارڈ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )لاہور میں تیزی کے ساتھ زمین سے پانی نکالے جانے کی وجہ سے خطے میں زیر زمین شدید پانی کی قلت ہوگئی ہے تفصیلات کے مطابق محکمہ ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ لاہور میں حالیہ بارشیں بھی زیر زمین پانی کی سطح کو قدرتی طور پر بلند کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ زیر زمین پانی کی سطح کو بلند رکھنے کے لئے ہنگامی صورتحال کے تحت تمام چھوٹے بڑے نجی سرکاری سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں سمیت ہاﺅ سنگ سوسائٹی میں ری چارجنگ کنویں بنانا ہونگے کیونکہ لاہور زیر زمین پانی کی سطح خطر ناک حد تک کم ہو رہی ہے.(جاری ہے)
محکمہ ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ذاکر حسین سیال نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا زیر زمین پانی کی ری چارجنگ بہت کم ہوئی جس کی وجہ سے زیر زمین لاہور کے مختلف علاقوں میں ایک فٹ سے لے کر چار فٹ تک سالانہ پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے ری چارجنگ کر کے پانی کی سطح بلند کرنے کے لئے محکمہ ایریگیشن کے ریسرچ انسٹیٹیوشن نے 70 سے زائد ری چارج ویل لگا دئیے ہیں. حالیہ بارشوں میں 10 سے پندرہ ایکڑ فٹ کے بجائے صرف 15 لاکھ لیٹر پانی کو ری چارج کیا جا سکا ہے اس کے علاوہ گلبرگ کے ایریا میں پانی کی سطح 125 سے 30 فٹ پر ہے لاہور شہر کے دیگر علاقوں میں کھارے پانی کی سطح کم ہوتے ہوتے ڈیڑھ سو فٹ تک چلی گئی ہے جبکہ پینے کا پانی سات سو فٹ تک پہنچ چکا ہے. ایک سروے کے مطابق لاہور میں 1500 سے 1800 تک ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں جو 24 گھنٹے ہی چلتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح تیزی کے ساتھ گر رہی ہے ریسرچ کے ڈائریکٹر ذاکر سیال نے بتایا کہ لاہور میں جس تیزی کے ساتھ زمین سے پانی نکالا جا رہا ہے اس کے حساب سے ری چارجنگ نہ ہونے کے برابر ہے بڑے بڑے ڈیم بنانے کے ساتھ ساتھ انڈر گرانڈ ڈیمز کی بھی ضرورت ہے.