مقدس مقامات کی زیارات کے لیے مجاز گروپ آرگنائزرز کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے ایران، عراق اور شام کے مقدس مقامات کی زیارات کے لیے مجاز زیارت گروپ آرگنائزرز (ZGOs) کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کر دیے۔
وزیر مذہبی امور نے کہا کہ رجسٹرڈ زیارت گروپ آرگنائزرز (ZGOs) زائرین کے لیے سفر، رہائش، خوراک اور دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔ حکومت زیارت پالیسی پر عمل درآمد شروع کر چکی ہے اور موجودہ سالار سسٹم کو جلد ختم کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ایران اور عراق جانے والے زائرین کے لیے فیری سروس شروع کرنے کا اعلان
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ اب زائرین صرف رجسٹرڈ کمپنیوں کے ذریعے زیارات کے سفر پر جا سکیں گے تاکہ انہیں بہتر سہولیات، شفاف طریقہ کار اور محفوظ سفر مہیا کیا جا سکے۔
وزارت مذہبی امور کے مطابق اب تک 1,413 درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن میں سے 585 کمپنیوں کو سیکیورٹی کلیئرنس ملی ہے۔
مزید پڑھیں: 40 ہزار پاکستانی زائرین لاپتا: عراق، ایران اور شام میں کہاں گئے؟ وزیر مذہبی امور کا انکشاف
پہلے مرحلے میں 24 کمپنیاں تمام مطلوبہ دستاویزات مکمل کرنے کے بعد رجسٹریشن کے لیے اہل قرار پائی ہیں جبکہ باقی کمپنیوں کو مطلوبہ کاغذات مکمل کرنے پر سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران، عراق اور شام سالار سسٹم سردار محمد یوسف مجاز گروپ آرگنائزرز وفاقی وزیر مذہبی امور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران عراق اور شام سالار سسٹم سردار محمد یوسف مجاز گروپ آرگنائزرز وفاقی وزیر مذہبی امور گروپ آرگنائزرز کے لیے
پڑھیں:
عراق زیارات کے لیے نئی پالیسی: 50 سال سے کم عمر مردوں کو اکیلے ویزہ نہیں ملے گا
– عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے خواہشمند پاکستانی زائرین کے لیے عراقی حکام نے نئی پالیسی متعارف کرا دی ہے، جس کے تحت 50 سال سے کم عمر مردوں کو اکیلے زیارت ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان وزارتِ مذہبی امور کے مطابق یہ فیصلہ زائرین کے نظم و ضبط اور بہتر نگرانی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اب 50 سال سے کم عمر مرد صرف اس صورت میں زیارت ویزہ حاصل کر سکیں گے جب وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ درخواست دیں۔
ہزاروں زائرین کا لاپتا ہونا باعثِ تشویش
اس سے قبل وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً 40 ہزار پاکستانی زائرین عراق، شام اور ایران میں جا کر غائب ہو چکے ہیں، جن کا کوئی سرکاری ریکارڈ موجود نہیں۔
اسی تناظر میں روایتی “سالار سسٹم” کو ختم کر دیا گیا ہے تاکہ غیر رجسٹرڈ زائرین کے مسائل سے بچا جا سکے۔
زمینی راستے سے سفر پر پابندی برقرار
یاد رہے کہ 27 جولائی کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے “ایکس” پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس سال زائرین کو زمینی راستے سے ایران و عراق جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ وزارتِ خارجہ، بلوچستان حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی باہمی مشاورت سے کیا گیا، اور اس کا مقصد زائرین کی حفاظت اور قومی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
اب زائرین صرف فضائی سفر کے ذریعے زیارات پر جا سکیں گے۔
مجلس وحدت مسلمین نے زمینی پابندی مسترد کر دی
تاہم اس فیصلے پر مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے شدید ردعمل دیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ کربلا کی زیارت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، حکومت کو چاہیے کہ عقیدت مندوں کے جذبات کا احترام کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ زائرین کا مکمل ڈیٹا پہلے سے موجود ہے اور حکومت خود ایران میں زائرین کو سہولیات دینے کی یقین دہانی کر چکی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ زمینی راستہ بند ہونے سے نہ صرف زائرین کو مشکلات درپیش ہیں بلکہ ملک کو اربوں روپے کا معاشی نقصان بھی ہو رہا ہے۔